کڑکڑڈوما عدالت میں دہلی پولیس کی جانب سے عمرخالد کے لیے 10 روز کی تحویل طلب کی گئی تھی جس پر ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راؤت نے عمر خالد کے وکیل کی مخالفت کے باوجود اسپیشل برانچ کی درخواست کو قبول کرتے ہوئے عمر خالد کے 10 روز کے ریمانڈ منظور کی۔
دہلی تشدد معاملہ کی تحقیقات کررہی دہلی پولیس کی اسپیشل سیل نے جواہر لعل نہرو یونیورسٹی(جے این یو)کے سابق طالب علم عمر خالد کو اتوار کے روز گرفتار کیا تھا۔
عمرخالد کو گزشتہ شب تقریباً دو گھنٹے کی پوچھ گچھ کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔ پولیس کو آج عمرخالد کو عدالت میں پیش کرنا تھا لیکن سکیورٹی وجوہات کی بنا پر اسے عدالت نہیں لے گئی۔
جے این یو کے سابق طالب علم کی عدالت کے روبرو پیشی ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ کرائی گئی۔ پولیس نے سکیورٹی وجوہات سے عمر خالد کوعدالت نہ لے جاتے ورچوئل طریقہ سے پیش کرانے کی عدالت سے اپیل کی تھی جسے قبول کرلیا گیا تھا۔
عمر خالد کے وکیل تردیپ پائس نے اسپیشل برانچ کے ریمانڈ کے مطالبہ کی مخالفت کی تھی ان کی دلیل تھی اس کے موکل کی جان کو خطرہ ہے۔
وکیل نے کہا کہ عمر خالد نے شہریت ترمیمی قانون(سی اے اے)کی مخالفت کی ہے،حکومت کے کسی فیصلے کی مخالفت کرنا جرم کی زمرے میں آسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہلی تشدد کے معاملہ میں دہلی پولیس بلا وجہ عمر کو پھنسارہی ہے۔ وکیل کی دلیل تھی کہ دہلی میں جب 23 سے 26 فروری کے درمیان فسادات ہوئے اس دوران عمرخالد دہلی میں نہیں تھا۔
واضح رہے کہ دہلی پولیس نے رواں برس 6 مارچ کو عمر خالد کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔ یہ مقدمہ ہجوم اکٹھا کرنے، اشتعال انگیز تقریر کرنے اور امریکی صدر کے دورہ کے درمیان لوگوں کو سڑک پر مظاہرہ کرنے کے لیے اکسانے سمیت سنگین الزامات کے تحت درج کیا گیا تھا۔ عمر خالد پر تشدد بھڑکانے اور تشدد کی منصوبہ بند سازش کرنے کا الزام بھی ہے۔