اویسی نے اپنے ویڈیو پیغام کے ذریعے وزیر اعظم اور وزیر داخلہ سوال کیا کہ اپنے حق کے لیے آواز اٹھانے والوں پر اتنے سخت دفعات کے تحت مقدمات درج کرنا کہاں کا انصاف ہے؟
اویسی نے سی اے اے، این آر سی و این پی آر کے خلاف احتجاج میں شامل صفورہ زرگر کے علاوہ ایک دیگر خاتون کے خلاف سنگین دفعات کے تحت مقدمات درج کیے جانے پر حیرت کا اظہار کیا۔
اسد الدین اویسی نے حکومت سے سوال کیا کہ کب تک آپ مسلمانوں، کمزور طبقات و اپنے مخالفین کی آواز دبانے کے لیے ان کے خلاف ان سخت قوانین کا استعمال کریں گے؟ کیا ان قوانین کا نفاذ ان پر نہیں ہوگا جنہوں نے اشتعال انگیز نعروں کے ذریعے دہلی کو منصوبہ بند فسادات میں جھونک دیا؟
رکن پارلیمان اویسی نے کہا کہ یو اے پی اے ایک ظالم اور غیر آئینی دفعہ ہے اور مجلس نے ہمیشہ ہی اس کی مخالفت کی ہے، یو پی اے (کانگریس) کی جانب سے اس قانون کو متعارف کروائے جانے پر بھی مجلس نے سخت مخالفت کی تھی۔
اسد اویسی نے دہلی کے اقلیتی کمیشن کے صدر ظفر الاسلام پر بھی وطن پر بھی غداری کا مقدمہ درج کرنے پر افسوس کا اظہار کیا اور پوچھا کہ کیا ملک میں اب چھوٹی چھوٹی باتوں پر بھی دہشت گردی کے تحت مقدمات درج کیے جائیں گے؟
حیدرآباد سے رکن پارلیمان اسدالدین اویسی نے مرکزی حکومت اور مرکزی وزارت داخلہ سے مذکورہ لوگوں کے خلاف درج کیے گئے مقدمات کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔