تری پورہ میں عبادت گاہوں پر حملے اور تشدد کے بعد سوشل میڈیا کے ذریعے تری پورہ پولیس کی خاموشی اور مسلمانوں کے خلاف زیادتی پر سوشل میڈیا کے ذریعے تصاویر اور وڈیوز شیئر کی گئی تھیں جس پر تری پورہ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 68 ٹوٹر اکاؤنٹ کے خلاف یو اے پی اے کے تحت معاملہ درج کیا ہے۔
تری پورہ پولیس کی جانب سے ٹویٹر انڈیا کو جاری نوٹس میں لکھا ہے کہ ریاست میں مسلمانوں کی مساجد پر مبینہ حملے کے حوالے سے کچھ افراد/ تنظیمیں ٹویٹر پر مسخ شدہ اور قابل اعتراض بیانات پوسٹ کر رہی ہیں۔ ان پوسٹوں کو شائع کرنے میں کئی افراد/ تنظیموں کو کسی مجرمانہ سازش کی موجودگی میں مذہبی گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینے کے لیے تصاویر ویڈیوز کا استعمال کرتے ہوئے پایا گیا ہے۔ ان سے ریاست تریپورہ میں مختلف مذہبی برادریوں کے درمیان فرقہ وارانہ کشیدگی کو بھڑکنے کا امکان ہے جس کے نتیجے میں فرقہ وارانہ فسادات ہو سکتے ہیں۔
اس سلسلے میں مغربی اگرتلا پولیس اسٹیشن میں کیس نمبر ( 2021WAG181 U/s) اور 153 اے سمیت تعزیرات ہند کی متعدد دفعات کے ساتھ ساتھ غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ کی دفعہ 13 کے تحت ایک مقدمہ درج کیا گیا ہے۔