ETV Bharat / state

طلاق ثلاثہ بل: حکومت نے چالاکی کا مظاہرہ کیا - parliament

ایوان میں طلاق ثلاثہ بل کی منظوری پر حزب اختلاف کا اتحاد ناکام ہوا ہے یا پھر برسراقتدار حکومت کی چالاکی کام آئی اس بات پر تمام حلقوں میں بحث جاری ہے۔

طلاق ثلاثہ بل
author img

By

Published : Jul 31, 2019, 10:23 PM IST

کانگریس اپنے غیر حاضر ارکان کے خلاف کاروائی نہیں کرے گی کیوں کہ حکومت نے بل کو پاس کرانے میں چالاکی کا مظاہرہ کیا اور غیر حاضر ارکان اس کا شکار ہوگئے۔

راجیہ سبھا میں گزشتہ روز طلاق ثلاثہ بل کی منظوری کے بعد حزب اختلاف خیمہ میں ہلچل مچی ہوئی ہے، خود حزب اختلاف میں اتحاد کی ناکامی کا ٹھیکرا پھوڑنے اور صفائی دینے کی ہوڑ لگ گئی ہے۔

حالانکہ یہ بات بہت حد تک کہی بھی جاسکتی ہے کہ جب طلاق بل کی منظوری کے لیے خود حکومت کی کچھ حلیف جماعتوں نے مخالفت کی تھی، اور حکمراں جماعت راجیہ سبھا میں اکثریت میں بھی نہیں تھی تو اس بل کی منظوری کے لیے حکومت کو راجیہ سبھا میں لوہے کے چبانے پڑتے لیکن ایسا کچھ نہیں ہو اور یہ بل منظور ہوگیا۔

کانگریس کے سینئر رہنما راشد علوی کے مطابق کانگریس نے حکومت کے ذریعے پیش کردہ اس بل کی مخالفت میں ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا تھا اور وہیپ بھی جاری کر دیا گیا تھا مگر موقع پرست حزب اختلاف جماعتوں نے واک آؤٹ کر کے بل کو آسانی سے منظور کرانے کی راہ ہموار کر دی۔

طلاق ثلاثہ بل، ویڈیو

واضح رہے کہ اس بل کے لیے کل شام میں راجیہ سبھا میں ووٹنگ ہوئی تھی جس میں اس بل کے حق میں 99 ووٹ جبکہ مخالفت میں 84 ووٹ پڑے۔

ووٹنگ کے وقت ایوان سے تلنگانہ راشٹریہ سمیتی (ٹی آر ایس) ، بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) ، تیلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی ) کے ارکان غیر حاضر تھے جبکہ جنتادل یونائیٹیڈ اور اے آئی اے ڈی ایم کے کے ارکان نے واک آوٹ کیا تھا۔

نیشلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے شرد پوار اور پرفل پٹیل غیر حاضر تھے۔

سی پی آئی ایم کے جھرنا داس جبکہ کانگریس کے 8 اراکین غیر حاضر تھے۔

تقریباً 5 پارٹیوں نے طلاق ثلاثہ بل کی مخالفت کی تھی، مگر وہ راجیہ سبھا میں ووٹنگ کے دونوں مراحل میں غائب رہے۔

اس بل کی منظوری کے لیے ووٹنگ میں اس کے 5 ارکان بشمول سنجے سنگھ(جو بی جے پی میں شامل ہو گئے ہیں) غیر حاضر تھے، جس پکی وجہ سے کانگریس پارٹی میں کھلبلی مچی ہوئی ہے۔

وہپ جاری ہونے کے باوجود 5 ارکان کی غیر حاضری نے کانگریس پر اپنے غیر حاضر اراکین کے خلاف کاروائی کا دباؤ بڑھ گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق کانگریس اپنے غیر حاضر اراکین کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کرنا چاہتی ہے لیکن اس کی وجہ پارٹی کی چشم پوشی نہیں بلکہ حکومت کی اعتماد شکنی ہے کیوں کہ پارٹی کو ایسا لگتا ہے کہ حکومت نے چالاکی کا مظاہرہ کر کے کچھ ارکان کو اندھیرے میں رکھا کیوں کہ حکومت نے طلاق ثلاثہ بل کو اچانک دیر رات پارلیمانی کاروائی کی فہرست میں شامل کر دیا، جس کی اطلاع اپوزیشن کے اراکین کو نہیں دی گئی کیونکہ طلاق ثلاثہ بل بدھ کو ایوان میں پیش کیا جانے والا تھا۔

کانگریس اپنے غیر حاضر ارکان کے خلاف کاروائی نہیں کرے گی کیوں کہ حکومت نے بل کو پاس کرانے میں چالاکی کا مظاہرہ کیا اور غیر حاضر ارکان اس کا شکار ہوگئے۔

راجیہ سبھا میں گزشتہ روز طلاق ثلاثہ بل کی منظوری کے بعد حزب اختلاف خیمہ میں ہلچل مچی ہوئی ہے، خود حزب اختلاف میں اتحاد کی ناکامی کا ٹھیکرا پھوڑنے اور صفائی دینے کی ہوڑ لگ گئی ہے۔

حالانکہ یہ بات بہت حد تک کہی بھی جاسکتی ہے کہ جب طلاق بل کی منظوری کے لیے خود حکومت کی کچھ حلیف جماعتوں نے مخالفت کی تھی، اور حکمراں جماعت راجیہ سبھا میں اکثریت میں بھی نہیں تھی تو اس بل کی منظوری کے لیے حکومت کو راجیہ سبھا میں لوہے کے چبانے پڑتے لیکن ایسا کچھ نہیں ہو اور یہ بل منظور ہوگیا۔

کانگریس کے سینئر رہنما راشد علوی کے مطابق کانگریس نے حکومت کے ذریعے پیش کردہ اس بل کی مخالفت میں ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا تھا اور وہیپ بھی جاری کر دیا گیا تھا مگر موقع پرست حزب اختلاف جماعتوں نے واک آؤٹ کر کے بل کو آسانی سے منظور کرانے کی راہ ہموار کر دی۔

طلاق ثلاثہ بل، ویڈیو

واضح رہے کہ اس بل کے لیے کل شام میں راجیہ سبھا میں ووٹنگ ہوئی تھی جس میں اس بل کے حق میں 99 ووٹ جبکہ مخالفت میں 84 ووٹ پڑے۔

ووٹنگ کے وقت ایوان سے تلنگانہ راشٹریہ سمیتی (ٹی آر ایس) ، بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) ، تیلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی ) کے ارکان غیر حاضر تھے جبکہ جنتادل یونائیٹیڈ اور اے آئی اے ڈی ایم کے کے ارکان نے واک آوٹ کیا تھا۔

نیشلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے شرد پوار اور پرفل پٹیل غیر حاضر تھے۔

سی پی آئی ایم کے جھرنا داس جبکہ کانگریس کے 8 اراکین غیر حاضر تھے۔

تقریباً 5 پارٹیوں نے طلاق ثلاثہ بل کی مخالفت کی تھی، مگر وہ راجیہ سبھا میں ووٹنگ کے دونوں مراحل میں غائب رہے۔

اس بل کی منظوری کے لیے ووٹنگ میں اس کے 5 ارکان بشمول سنجے سنگھ(جو بی جے پی میں شامل ہو گئے ہیں) غیر حاضر تھے، جس پکی وجہ سے کانگریس پارٹی میں کھلبلی مچی ہوئی ہے۔

وہپ جاری ہونے کے باوجود 5 ارکان کی غیر حاضری نے کانگریس پر اپنے غیر حاضر اراکین کے خلاف کاروائی کا دباؤ بڑھ گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق کانگریس اپنے غیر حاضر اراکین کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کرنا چاہتی ہے لیکن اس کی وجہ پارٹی کی چشم پوشی نہیں بلکہ حکومت کی اعتماد شکنی ہے کیوں کہ پارٹی کو ایسا لگتا ہے کہ حکومت نے چالاکی کا مظاہرہ کر کے کچھ ارکان کو اندھیرے میں رکھا کیوں کہ حکومت نے طلاق ثلاثہ بل کو اچانک دیر رات پارلیمانی کاروائی کی فہرست میں شامل کر دیا، جس کی اطلاع اپوزیشن کے اراکین کو نہیں دی گئی کیونکہ طلاق ثلاثہ بل بدھ کو ایوان میں پیش کیا جانے والا تھا۔

Intro:راجیہ سبھا میں طلاق بل کی منظوری

حزب اختلاف کا "اتحاد" ناکام ہو یا حکومت کی "چالاکی" کام آئی ؟

ای ٹی وی بھارت کی تجزیاتی رپورٹ


کانگریس اپنے غیر حاضر ارکان کے خلاف کاروائی نہیں کرے گی کیوں کہ حکومت نے بل کو پاس کرانے میں چالاکی کا مظاہرہ کیا اور غیر حاضر ارکان اس کا شکار ہوگئے



نئی دہلی

راجیہ سبھا میں منگل کے روز طلاق بل کی منظوری کے بعد حزب اختلاف کے خیمہ میں ہلچل مچی ہوئی ہے۔خود حزب اختلاف میں اتحاد کی ناکامی کا ٹھیکرا پھوڑنے اور صفائی دینے کی ہوڑ لگ گئی ہے۔


حالانکہ یہ بات بہت حد تک کہی بھی جاسکتی ہے کہ جب طلاق بل کی منظوری کے لئے خود حکومت کی کچھ حلیف جماعتوں نے مخالفت کی تھی، اور حکمران جماعت راجیہ سبھا میں اکثریت میں بھی نہیں تھی، تو طلاق بل کی منظوری کے لئے حکومت کو راجیہ سبھا میں لوہے کے چبانے پڑتے۔ لیکن ایسا کچھ نہیں ہو، اور طلاق بل منظور ہوگیا۔ کچھ اسی طرح کی تصویر حق اطلاعات ترمیمی بل کی منظوری کے وقت بھی دیکھنے کو ملی تھی، جس کے بعد کانگریس اور دیگر اپوزیشن پارٹیوں کے رہنماؤں نے خود احتسابی کی بھی کوشش کی تھی، اب طلاق بل کے بعد یہ خود احتسابی ایک دوسرے کو ذمہ دار قرار دینے کی مہم میں بدل گئی ہے۔

کانگریس کے سینئر رہنما راشد علوی کے مطابق کانگریس نے حکومت کے ذریعے پیش کردہ طلاق بل کی مخالفت میں ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا تھا، باضابطہ وہپ جاری کی گئی مگر موقع پرست اپوزیشن پارٹیوں نے واک آؤٹ کر کے بل کو آسانی سے منظور کرانے کی راہ ہموار کر دی۔

واضح ہو کہ طلاق بل کے لئے منگل کے روز شام کے وقت ہوئی ووٹنگ میں 99 ووٹ حق میں پڑے جب کہ 84 ووٹ مخالفت میں پڑے۔ تلنگانہ راشٹریہ سمیتی (ٹی آر ایس) ، بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) ، تیلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی ) ، کے ارکان غیر حاضر رہے تھے، جبکہ جنتادل یونائیٹڈ اور اے آئی ڈی ایم کے کے ارکان واک آوٹ کیا۔ نیشلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے شرد پوار اور پرفل پٹیل غیر حاضر تھے۔ سی پی آئی ایم کے جھرنا داس بھی غیر حاضر رہے، جبکہ کانگریس کے 40 ارکان راجیہ سبھا میں موجود اور باقی 8 غیر حاضر رہے۔
تقریبا 5 پارٹیوں نے طلاق بل کی مخالفت کی تھی، مگر وہ راجیہ سبھا میں ووٹنگ کے دونوں مراحل میں غائب رہے۔

طلاق بل کی منظوری کی ووٹنگ میں اس کے 5 ارکان بہ شمول سنجے سنگھ، جو بی جے پی میں شامل ہو گئے، غیر حاضر تھے، جس پر کانگریس پارٹی میں کھلبلی مچی ہوئی ہے۔ وہپ جاری ہونے کے باوجود 5 ارکان کی غیر حاضری نے کانگریس پر اپنے غیر حاضر ارکان کے خلاف کاروائی کا دباو بھی بڑھ گیا ہے۔

لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ کانگریس اپنے غیر حاضر ارکان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کرنا چاہتی ہے، لیکن اس کی وجہ پارٹی کی چشم پوشی نہیں بلکہ حکومت کی اعتماد شکنی ہے۔
کیوں کہ پارٹی کو ایسا لگتا ہے کہ حکومت نے چالاکی کا مظاہرہ کر کے کچھ ارکان کو اندھیرے میں رکھا کیوں کہ حکومت نے طلاق بل کو اچانک دیر رات کو پارلیمانی کاروائی کی فہرست میں شامل کر دیا، جس کی اطلاع اپوزیشن کے ارکان کو نہیں دی گئی کیونکہ طلاق بل بدھ کے روز آنا تھا۔



Body:@


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.