کانگریس اپنے غیر حاضر ارکان کے خلاف کاروائی نہیں کرے گی کیوں کہ حکومت نے بل کو پاس کرانے میں چالاکی کا مظاہرہ کیا اور غیر حاضر ارکان اس کا شکار ہوگئے۔
راجیہ سبھا میں گزشتہ روز طلاق ثلاثہ بل کی منظوری کے بعد حزب اختلاف خیمہ میں ہلچل مچی ہوئی ہے، خود حزب اختلاف میں اتحاد کی ناکامی کا ٹھیکرا پھوڑنے اور صفائی دینے کی ہوڑ لگ گئی ہے۔
حالانکہ یہ بات بہت حد تک کہی بھی جاسکتی ہے کہ جب طلاق بل کی منظوری کے لیے خود حکومت کی کچھ حلیف جماعتوں نے مخالفت کی تھی، اور حکمراں جماعت راجیہ سبھا میں اکثریت میں بھی نہیں تھی تو اس بل کی منظوری کے لیے حکومت کو راجیہ سبھا میں لوہے کے چبانے پڑتے لیکن ایسا کچھ نہیں ہو اور یہ بل منظور ہوگیا۔
کانگریس کے سینئر رہنما راشد علوی کے مطابق کانگریس نے حکومت کے ذریعے پیش کردہ اس بل کی مخالفت میں ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا تھا اور وہیپ بھی جاری کر دیا گیا تھا مگر موقع پرست حزب اختلاف جماعتوں نے واک آؤٹ کر کے بل کو آسانی سے منظور کرانے کی راہ ہموار کر دی۔
واضح رہے کہ اس بل کے لیے کل شام میں راجیہ سبھا میں ووٹنگ ہوئی تھی جس میں اس بل کے حق میں 99 ووٹ جبکہ مخالفت میں 84 ووٹ پڑے۔
ووٹنگ کے وقت ایوان سے تلنگانہ راشٹریہ سمیتی (ٹی آر ایس) ، بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) ، تیلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی ) کے ارکان غیر حاضر تھے جبکہ جنتادل یونائیٹیڈ اور اے آئی اے ڈی ایم کے کے ارکان نے واک آوٹ کیا تھا۔
نیشلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے شرد پوار اور پرفل پٹیل غیر حاضر تھے۔
سی پی آئی ایم کے جھرنا داس جبکہ کانگریس کے 8 اراکین غیر حاضر تھے۔
تقریباً 5 پارٹیوں نے طلاق ثلاثہ بل کی مخالفت کی تھی، مگر وہ راجیہ سبھا میں ووٹنگ کے دونوں مراحل میں غائب رہے۔
اس بل کی منظوری کے لیے ووٹنگ میں اس کے 5 ارکان بشمول سنجے سنگھ(جو بی جے پی میں شامل ہو گئے ہیں) غیر حاضر تھے، جس پکی وجہ سے کانگریس پارٹی میں کھلبلی مچی ہوئی ہے۔
وہپ جاری ہونے کے باوجود 5 ارکان کی غیر حاضری نے کانگریس پر اپنے غیر حاضر اراکین کے خلاف کاروائی کا دباؤ بڑھ گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کانگریس اپنے غیر حاضر اراکین کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کرنا چاہتی ہے لیکن اس کی وجہ پارٹی کی چشم پوشی نہیں بلکہ حکومت کی اعتماد شکنی ہے کیوں کہ پارٹی کو ایسا لگتا ہے کہ حکومت نے چالاکی کا مظاہرہ کر کے کچھ ارکان کو اندھیرے میں رکھا کیوں کہ حکومت نے طلاق ثلاثہ بل کو اچانک دیر رات پارلیمانی کاروائی کی فہرست میں شامل کر دیا، جس کی اطلاع اپوزیشن کے اراکین کو نہیں دی گئی کیونکہ طلاق ثلاثہ بل بدھ کو ایوان میں پیش کیا جانے والا تھا۔