نئی دہلی: بھارت میں ٹماٹر فلو کی بیماری دھیرے دھیرے اضافہ ہورہا ہے، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بیماری سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ Tomato flu hand, foot, and mouth disease, say experts
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ممتاز ماہر صحت ڈاکٹر انل اگروال نے کہا کہ 'لوگوں کو اس ہاتھ، پاؤں اور منہ کی بیماری سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ دیگر انفلوئنزا کی طرح ٹماٹر فلو بھی ہے۔ اس کے لیے انہیں صرف احتیاط کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر کوئی علامات آپ میں دیکھے تو ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ ہمیں دوسرے عام فلو کی طرح ٹماٹر فلو کا بھی علاج کرانا چاہیے۔
ٹماٹر فلو ایک وائرل بیماری ہے۔ جو چند دنوں میں ٹھیک ہو جاتی ہے۔ یہ بیماری ہاتھ پاؤں، منہ کی بیماری کی ایک طبی شکل ہے جو اسکول جانے والے بچوں میں عام ہے۔ شیر خوار اور چھوٹے بچے میں لنگوٹ کے استعمال اور براہ راست کچھ چیزوں کو منہ میں ڈالنے سے بھی یہ انفیکشن پھیلتا ہے۔ یہ بیماری بنیادی طور پر 10 سال سے کم عمر کے بچوں میں ہوتی ہے۔ کچھ مطالعات سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ ٹماٹر فلو بچوں میں چکن گُنیا یا ڈینگی بخار کے بعد کے اثرات بھی ہوسکتا ہے۔ اسے صرف علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ بڑوں کو بھی ہوسکتا ہے۔
اس حوالے سے معروف ماہر صحت اور ایشیئن سوسائٹی آف ایمرجنسی میڈیسن کے صدر ڈاکٹر تموریش کول کے مطابق ٹماٹر فلو ہاتھ، پاؤں اور منہ کی بیماری کی ایک نئی شکل ہے، جو عام طور پر Coxsackie وائرس کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اس وائرس کی وجہ سے جلد پر 4-6 ملی میٹر کے چھوٹے چھوٹے سرخ دھبے بن جاتے ہیں۔ یہ دھبے عموماً ہاتھ، پیر اور جسم پر ظاہر ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ چھوٹے بچوں میں رابطے سے پھیلتے ہیں۔ وزارت صحت نے کہا کہ ٹماٹر فلو کا علاج دوسرے وائرل انفیکشن جیسا ہی ہے جیسے کہ الگ تھلگ رہنا، آرام کرنا وغیرہ۔ Tomato flu hand, foot, and mouth disease, say experts
ٹماٹر فلو کے حوالے سے وزارت صحت نے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے کہا ہے کہ بیماری پیدا کرنے والے وائرس کو الگ تھلگ کرنے کے لیے گلے یا پاخانے کے نمونے ٹیسٹ کے لیے لیبارٹری میں بھیجے جاسکتے ہیں، جس کے نتائج آنے میں 2-4 ہفتے لگ سکتے ہیں۔ وزارت نے مزید واضح کیا ہے کہ ٹماٹر فلو وائرس کا تعلق COVID-19، منکی پوکس، ڈینگی یا چکن گونیا سے بالکل نہیں ہے۔ وزارت صحت نے کہا کہ درحقیقت حالیہ رپورٹوں سے پتا چلا ہے کہ اس وائرس کا تعلق انٹرووائرس کے گروپ سے ہے۔
اس بیماری میں جسم پر سرخ رنگ کے چھالے پڑ جاتے ہیں جو تکلیف دہ ہوتے ہیں۔ اس لیے اسے ٹماٹر فلو کہا جاتا ہے۔ تحقیق کے مطابق بیماری جان لیوا نہیں ہے لیکن کوویڈ 19 وبا کے خطرناک تجربے کے پیش نظر اس بیماری کو پھیلنے سے روکنا ضروری ہے۔ بخار، تھکاوٹ، جسم میں درد اور خارش جیسی علامات کووڈ کی طرح اس وائرس میں بھی ظاہر ہو سکتی ہیں۔
مزید پڑھیں:
ٹماٹر فلو میں جوڑوں کا درد بھی ایک علامت ہے۔ دیگر وائرل انفیکشنز کی طرح یہ بیماری بھی تھکاوٹ، متلی، الٹی، بخار، پانی کی کمی، جوڑوں کی سوجن، جسم میں درد اور عام انفلوئنزا جیسی علامات کے ساتھ پیش آتی ہے۔ بخار شروع ہونے کے ایک یا دو دن بعد چھوٹے چھوٹے سرخ دھبے نمودار ہوتے ہیں جو چھالوں اور پھر السر میں بدل جاتے ہیں۔
ٹماٹر فلو کی پہچان پہلی بار کیرالہ کے کولم ضلع میں 6 مئی کو ہوئی تھی، اور جولائی تک، مقامی سرکاری ہسپتالوں نے پانچ سال سے کم عمر کے 82 سے زائد بچوں میں انفیکشن کی تصدیق کی تھی۔ بھونیشور کے علاقائی طبی تحقیقی مرکز کے ذریعہ اوڈیشہ میں 26 بچوں میں اس بیماری کی تصدیق ہوئی ہے۔ اب تک کیرالہ، تمل ناڈو، ہریانہ اور اڈیشہ کے علاوہ، بھارت کی دوسری ریاست اور مرکز کے زیر انتظام علاقے میں اس بیماری کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔ ہماچل میں ٹماٹر فلو کے حوالے سے الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ محکمہ صحت نے تمام ضلع کلکٹرس اور ہیلتھ افسران کو الرٹ رہنے کی ہدایت دی ہے۔ تاہم ہماچل میں ابھی تک ٹماٹر فلو کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا ہے لیکن پھر بھی احتیاط کے طور پر ایک ایڈوائزری جاری کی گئی ہے۔
دریں اثنا مرکزی وزارت صحت نے تمام ریاستوں سے 'ٹماٹر فلو' کے خلاف چوکنہ رہنے کو کہا ہے۔ وزارت صحت نے منگل کو ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو احتیاطی تدابیر کے 12 نکات کے ساتھ ایک ایڈوائزری بھی جاری کی ہے۔ ایڈوائزری میں وزارت صحت نے متاثرہ شخص سے فوری رابطہ کرنے سے گریز کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی وزارت نے بچوں کو اس بیماری سے آگاہ کرنے کے اقدامات بھی بتائے ہیں۔
جس میں اردگرد کی ضروری اشیاء اور ماحول کو صاف رکھنے کے ساتھ ساتھ متاثرہ بچے کے کھلونے، کپڑے، خوراک اور دیگر اشیاء غیر متاثرہ بچوں کے ساتھ بانٹنے سے گریز کرنے کو کہا ہے۔ کچھ ضروری احتیاطی تدابیر بھی ہیں، جنہیں ذہن میں رکھنا ضروری ہے۔ مثال کے طور پر، کسی متاثرہ شخص کے ساتھ فوری رابطے میں آنے سے گریز کریں۔ اپنے بچے کو اس بیماری کی علامات کے بارے میں بتائیں، اپنے بچے کو بتائیں کہ بخار یا خارش والے بچوں کے قریب نہیں جائے۔