نئی دہلی: جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سنسکرت ڈپارٹمنٹ کی جانب سے تین روزہ ’’آل انڈیا ویدک سیمینار‘‘ کا انعقاد عمل میں لایا گیا۔ سیمینار میں شریک مقررین نے قومی یکجہتی اور عالمی بھائی چارے پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ سیمینار کا اختتام ویدک دعا اور نعت (ایش وندنا) سے ہوا۔ سنسکرت شعبہ کے سربراہ ڈاکٹر جئے پرکاش نارائن نے مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ ’’عالمگیر بھائی چارے کے بغیر اس دنیا میں کچھ بھی نہیں، عالمگیر بھائی چارے اور اتحاد کا جذبہ رکھنا اس وقت پوری دنیا کا مطالبہ ہے۔‘‘ اسی حوالہ سے سیمینار کا موضوع ’’سہردیم سماناسام ودیشم کرینومی‘‘ منتخب کیا گیا تھا۔ تین روزہ قومی سیمینار میں ویدوں میں قوم، قومی اتحاد اور بھائی چارے کے حوالے مقررین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
اس موقع پر جامعہ ملیہ اسلامیہ کی وائس چانسلر پروفیسر نجمہ اختر نے صدارتی بیان میں کہا کہ ’’اتحاد اور بھائی چارہ کسی بھی ترقی پسند معاشرے اور قوم کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔ ہر مذہب میں عالمی بھائی چارے کی بات کی گئی ہے۔ وید عالمگیر بھائی چارے کی بات کرتے ہیں۔ انسانی اتحاد کے اس ویدک اصول ’واسودھائیو کٹمبکم‘ کی پوری دنیا میں حمایت کی جا رہی ہے۔‘‘ انہوں نے گفتگو کے دوران یہ بھی کہا کہ ’’ہمارے وزیر اعظم نریندر مودی ہمیشہ پوری دنیا کی فلاح و بہبود کی بات کرتے ہیں، اسی لیے ہمارا ملک جی 20 کا انعقاد کر رہا ہے، اس کا نصب العین ’واسودھیوا کٹمبکم‘ ہے۔‘‘ اس کے ساتھ ساتھ وائس چانسلر نے سیمینار کے کامیاب انعقاد کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
مزید پڑھیں: BBC Documentary Screening جامعہ ملیہ اسلامیہ میں بی بی سی کی دستاویزی فلم پر ہنگامہ
انڈین کونسل آف ریسرچ، نئی دہلی کے پروفیسر سچیدانند مشرا، جنہوں نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی، نے ہندوستانی اور مغربی فلسفے کے نقطہ نظر سے قوم اور قومیت کے تصور کی نوعیت کو واضح کیا۔ مہمان خصوصی کی حیثیت سے پروفیسر ناظم حسین جعفری، رجسٹرار، جامعہ ملیہ اسلامیہ نے ’’قوم میں عالمگیریت‘‘ کے موضوع پر اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور اس کی اہمیت و افادیت پر زور دیا۔ سیمینار کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے پروفیسر گریش چندر پنت، شعبہ سنسکرت، جامعہ ملیہ اسلامیہ نے کہا کہ تین دنوں میں پورا آڈیٹوریم ’’ویام راشٹر جاگریام پروہتا:‘‘ سے بھر گیا۔
سیمینار میں 8 تکنیکی سیشنز کے ساتھ ساتھ دوسرے انٹرایکٹو سیشن بھی ہوئے جن میں ہندوستان کے کونے کونے سے آئے 500 سے زائد لوگوں نے شرکت کی۔ سو سے زیادہ تحقیقی مقالے آن لائن آف لائن پڑھے گئے۔ اس دوران یہ واضح کیا گیا کہ سیمینار کی ایک اہم خصوصیت یہ بھی تھی کہ اس میں سنسکرت، ڈینز، شعبہ جات کے سربراہوں کے علاوہ جامعہ ملیہ اسلامیہ، جے این یو، ڈی یو اور ویداس جیسی مختلف یونیورسٹیوں سے دیگر مضامین کے اساتذہ نے بھی شرکت کی۔ اس سیمینار میں ہندوستان کی 25 یونیورسٹیوں کے مدعو اسکالرز کو سننے کا بھی موقع ملا۔
یہ بھی پڑھیں: Jamia Demands Medical College آخر جامعہ ملیہ اسلامیہ کو میڈیکل کالج کب ملے گا؟