راجیہ سبھا میں کانگریس کے ڈپٹی لیڈر آنند شرما نے کہا کہ کورونا وبا کے پیش نظر مارچ میں اچانک قومی سطحی لاک ڈاؤن کے نفاذ سے پورا ملک حیران ہو گیا تھا اور اس وبا نے ملک میں ہیلتھ کیئر سے منسلک انفراسٹرکچر کو مضبوط بنانے کی ضرورت اجاگر کی ہے۔
آنند شرما نے ایوان میں کورونا وبا پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ کورونا کے سبب پیدا شدہ غیر متوقع صورتحال کے بارے میں کسی نے تصور نہیں کیا تھا۔ نہ تو بوڑھے۔بزرگ اور نہ ہی موجودہ نسل نے اس کا تصور کیا تھا۔ حالانکہ سوال یہ ہے کہ اس کے لیے ہماری تیاری کتنی تھی۔
اس وبا کے سبب ترقی یافتہ ممالک سے لے کر ترقی پذیر ممالک تک خوف کا ماحول بن گیا جو ہنوز قائم ہے۔ ڈاکٹر اور سائنس داں اسے سمجھ نہیں پائے اور اس کو سمجھنے میں وقت لگا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس دوران پورے ملک میں لاک ڈاؤن کا اعلان کر دیا گیا جس سے پورا ملک حیران رہ گیا۔ اس سے ملک کو کتنا فائدہ اور کتنا نقصان ہوا‘ اس کی اطلاع ایوان کو دی جانی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کی ضرورت تھی اور پورے ملک میں ایسا کیا گیا لیکن ملک میں اس کے لیے تیاریاں نہیں کی گئیں۔ اگر ریاستوں کے ساتھ غور و خوض کرکے ایسا کیا جاتا اور تحصیل کی سطح پر کوارنٹین سینٹر بنائے جاتے تو گاؤں میں کورونا نہیں پہنچتا۔
انہوں نے کہا کہ ابھی اس سے متاثرین کی تعداد 50 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے اور 82 ہزار لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ وائرس امیر اور غریب ملک میں کوئی فرق نہیں دیکھتا ہے اور اس طرح کی وبا کی تیاری کوئی بھی نہیں کر سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں کورونا سے نمٹنے میں سرکاری ہسپتالوں کی خستہ حالی کا انکشاف ہوا ہے۔ جہاں 70 فیصد کورونا متاثر داخل ہوتے ہیں وہاں محض 30 فیصد آئی سی یو بیڈ مہیا ہیں جبکہ 70 فیصد افراد کو آئی سی یو بیڈ کے لیے پرائیویٹ ہسپتالوں کی طرف جانا پڑا ہے۔ ایسی صورتحال کے پیش نظر سرکاری ہیلتھ انفراسٹرکچر کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔ کورونا وبا کے بڑے تلخ تجربات ملے ہیں۔ ہیلتھ انفراسٹرکچر کی کمیوں کو دور کرنے کا انتظام کیا جانا چاہیے۔
مسٹر شرما نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے دوران مہاجر مزدوروں کی اموات کے اعداد و شمار حکومت کے پاس نہ ہونا بہت تکلیف دہ ہے جبکہ اس سلسلے میں میڈیا میں خبریں آئی ہیں۔ ریلوے اسٹیشن پر بچے کو اپنی مردہ ماں کا چادر اٹھاتے تصویر شائع ہوئی ہے۔ اس کے مد نظر حکومت کو مہاجر مزدوروں کا قومی ڈیٹابیس تیار کرنا چاہیے تاکہ ایسی صورتحال میں ان کی نگرانی کی جا سکے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما وجے پی سہستربدھے نے مسٹر شرما کے ذریعے اٹھائے گئے مسائل کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ لاک ڈاؤن کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی نے ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کے ساتھ کتنی بار گفتگو کی لیکن کسی بھی ریاست نے اس کی مخالفت نہیں کی، بلکہ مشرقی، وسطی اور جنوبی ہند کی کچھ ریاستوں نے پہلے لاک ڈاؤن کو درست ڈھنگ سے نافذ نہیں کیا اور اب کبھی کبھی لاک ڈاؤن لگا کر عوام کو پریشان کر رہے ہیں۔
کہیں آج لاک ڈاؤن ہے تو کہیں کل، ایسے میں عوام کو بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے بالخصوص مہاراشٹر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہاں کے عوام کی درد بھری داستان ہے۔ ریاست میں لاک ڈاؤن کے ساتھ کھلواڑ کیا گیا ہے۔
بی جے پی رکن نے کہا کہ بھارت نہ صرف اس وبا سے اپنے یہاں نمٹنے میں سرگرم ہے بلکہ عالمی سطح پر کئی اہم ممالک کی مدد بھی کی ہے۔ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے 100 ڈاکٹروں کا مطالبہ کیا تھا اور بھارت نے وہاں 88 ڈاکٹر بھیجے ہیں۔ اسی کے ساتھ کئی ممالک کو کورونا سے نمٹنے کے لیے ضروری آلات اور وینٹی لیٹر بھی دیے گئے ہیں۔
سماج وادی پارٹی (ایس پی) کی رہنما جیا بچن نے کورونا وائرس کے برے اثرات کا ذکر کیا اور حکومت سے کہا کہ وہ مناسب اقدام کرے۔
انہوں نے کہا کہ انڈین فلم انڈسٹری کے بارے میں غلط تشہیر کی جا رہی ہے۔ اس کی حفاظت کی جانی چاہیے۔
ترنمول کانگریس کے رہنما ڈیریک اوبرائن نے کورونا وبا سے نمٹنے میں تمام ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کو مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ ان کی لگن کے سبب کووِڈ۔19 کو قابو کرنے میں کامیابی ملی ہے۔
انہوں نے مرکزی حکومت پر وبا سے نمٹنے میں تاخیر سے کام کرنے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ 30 جنوری کو پہلا کورونا کیس سامنے آ گیا تھا۔ اس کے دو ماہ بعد حکومت بیدار ہوئی۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ حکومت اپنی شبیہ بنانے کی کوشش کر رہی تھی۔
بیجو جنتا دل (بی جے ڈی) کے رہنما پرسنا آچاریہ نے کورونا وبا سے نمٹنے میں اڈیشہ حکومت کے کارنامے کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ عام آدمی کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن سے پریشان ہے جبکہ پولیس ان پر طاقت کا استعمال کر رہی ہے۔ مرکزی حکومت کو اس سلسلے تفصیلی ہدایات جاری کرنی چاہیے۔
سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے رہنما روی پرکاش ورما نے سماج کے سب سے نچلے طبقے کا خیال رکھنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا اس وبا میں یہ طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہے۔ کورونا نے اس کی معیشت کو تباہ کر دیا ہے۔