راہل گاندھی نے کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ' وہاں سے پریشان کن خبریں آ رہی ہیں۔ وادی میں کیا کچھ چل رہا ہے یہ کم ہی لوگوں کو معلوم ہے لیکن جو خبریں پہنچ رہی ہیں وہ ملک کے لیے اچھی نہیں ہیں۔ وہاں لوگوں کو دبایا جارہا ہے۔ لوگوں کی آوازیں کچلی جا رہی ہیں جو جمہوریت کی صریح خلاف ورزی ہے۔'
انہوں نے مزید کہا کہ 'جموں وکشمیر میں حالات بہت خراب ہونے کی رپورٹ آرہی ہے اور اس کے پیش نظر وزیراعظم نریندر مودی اور حکومت کو شفاف طریقہ سے ملک کوبتانا چاہئے کہ وہاں کی اصل صورتحال کیا ہے۔'
نئے کانگریس کے صدر کے انتخاب کے لئے چل رہی پارٹی کی ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ کے درمیان باہر آئے مسٹر گاندھی نے نامہ نگاروں سے کہا کہ ' ایسی رپورٹیں آرہی ہیں کہ جموں وکشمیر میں حالات بہت خراب ہوگئے ہیں۔ وہاں تشدد ہونے کی خبریں ہیں۔ میٹنگ میں نئے صدر کے بارے میں تبادلہ خیال روک کر جموں وکشمیر کے بارے میں بات چیت کی گئی اور اس پر ’پریزنٹیشن‘ دیا گیا'۔
انہوں نے کہا کہ بہت ضروری ہے کہ وزیراعظم اور حکومت شفافیت سے ملک کے بتائیں کہ جموں۔کشمیر میں اصل میں کیا ہورہا ہے۔ وہاں حالات کنٹرول میں ہیں یا کیسے ہیں؟
ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ کانگریس ہیڈکوارٹر میں آج ہی دوسری بار رات سوا آٹھ بجے کے قریب شروع ہوئی تھی جس میں مسٹر گاندھی نہیں آئے تھے۔ وہ تقریباََ سوا گھنٹے بعد میٹنگ میں پہنچے۔ انہوں نے نامہ نگاروں سے واضح کیا کہ وہ میٹنگ میں نہیں شامل نہیں ہورہے تھے لیکن انہیں جموں کشمیر کے سلسلہ میں رپورٹیں آنے کے پیش نظر اس میں بلایا گیا اور نئے صدر کے بارے میں تبادلہ خیال روک کر وہاں کی صورتحال پر بات چیت کی گئی۔
بعد ازاں، کانگریس ورکنگ کمیٹی نے راہل گاندھی کا استعفی منظور کرلیا اور سونیا گاندھی کو پارٹی کا عبوری صدر نامزد کیا گیا ہے۔