ETV Bharat / state

ویر ساورکر کے مجسمے پر جوتوں کا ہار اور سیاہی پوتی گئی

author img

By

Published : Aug 22, 2019, 12:18 PM IST

Updated : Sep 27, 2019, 8:58 PM IST

کانگریس کی طلبا یونین این ایس یو آئی دہلی یونیورسٹی میں آرٹس فیکلٹی میں شہید بھگت سنگھ، سبھاش چندر بوس کے مجسمے کے ساتھ ویر ساورکر کا مجسمہ لگانے پر این ایس یو آئی شروع سے ہی احتجاج کر رہی ہے۔

ویر ساورکر کے مجسمے پر جوتوں کا ہار اور سیاہی پوتی گئی


اسی دوران این ایس یو آئی کے دہلی کے ریاستی صدر اکشے لاکڑا اور کارکنوں نے بدھ کی شب ویر ساورکر کے مجسمے پر جوتے کا ہار پہنایا اور سیاہی پوت دی۔

اس دوران سکیورٹی اہلکاروں نے اسے انہیں کرنے سے روکنے کی کوشش کی جس پر سکیورٹی اہلکاروں اور کارکنوں کے مابین تصادم بھی ہوا۔ اس دوران کارکنوں نے بھگت سنگھ اور نیتا جی سبھاش چندر بوس امر رہیں کے نعرے بھی لگائے۔

ویر ساورکر کے مجسمے پر جوتوں کا ہار اور سیاہی پوتی گئی

اس پورے واقعے کو لے کر این ایس یو آئی دہلی پردیش کے صدر اکشے لاکڑا نے کہا کہ دہلی یونیورسٹی ہماری اور آپ کی ہے نہ کہ کسی اور کی۔ شہید بھگت سنگھ اور نیتاجی سبھاش چندر بوس کی آڑ میں ساورکر کو ہیرو قرار دینے کی کوشش کی جارہی ہے جبکہ ساورکر جن سنگھ کے خادم اور ملک سے غداری کرنے والوں میں سے تھے۔ انہوں نے فرنگیوں سے معافی بھی مانگی تھی اور آزادی میں ان کا کوئی رول بھی نہیں تھا۔

لاکڑا نے بتایا کہ یونیورسٹی میں اے بی وی پی کا تغلقی فرمان چل رہا ہے۔ مجسمہ انتظامیہ کی اجازت کے بغیر کھڑا کیا گیا تھا اور انتظامیہ گذشتہ 24 گھنٹوں سے تماشا دیکھ رہی تھی، جس کی وجہ سے مجھے یہ قدم اٹھانا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے لوگوں کے مجسمہ کو نیتا جی سبھاش چندر بوس اور شہید بھگت سنگھ کے مجسمہ سے منسلک کیا جاتا ہے اور انتظامیہ صرف تماشا دیکھتا ہے۔

اس کے علاوہ اس نے کہا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یونیورسٹی اے بی وی پی کے کہنے پر چل رہی ہے۔

بتادیں کہ دہلی یونیورسٹی طلباء یونین کے صدر شکتی سنگھ نے اپنے دور اقتدار کے آخری دن آرٹس فیکلٹی کے مین گیٹ پر سبھاش چندر بوس، شہید بھگت سنگھ اور ویر ساورکر کا مجسمہ لگایا تھا جس کے بعد احتجاج شروع ہوگیا۔ معلوم ہو کہ مجسمہ انتظامیہ کی اجازت کے بغیر راتوں رات لگا دیا گیا تھا۔


اسی دوران این ایس یو آئی کے دہلی کے ریاستی صدر اکشے لاکڑا اور کارکنوں نے بدھ کی شب ویر ساورکر کے مجسمے پر جوتے کا ہار پہنایا اور سیاہی پوت دی۔

اس دوران سکیورٹی اہلکاروں نے اسے انہیں کرنے سے روکنے کی کوشش کی جس پر سکیورٹی اہلکاروں اور کارکنوں کے مابین تصادم بھی ہوا۔ اس دوران کارکنوں نے بھگت سنگھ اور نیتا جی سبھاش چندر بوس امر رہیں کے نعرے بھی لگائے۔

ویر ساورکر کے مجسمے پر جوتوں کا ہار اور سیاہی پوتی گئی

اس پورے واقعے کو لے کر این ایس یو آئی دہلی پردیش کے صدر اکشے لاکڑا نے کہا کہ دہلی یونیورسٹی ہماری اور آپ کی ہے نہ کہ کسی اور کی۔ شہید بھگت سنگھ اور نیتاجی سبھاش چندر بوس کی آڑ میں ساورکر کو ہیرو قرار دینے کی کوشش کی جارہی ہے جبکہ ساورکر جن سنگھ کے خادم اور ملک سے غداری کرنے والوں میں سے تھے۔ انہوں نے فرنگیوں سے معافی بھی مانگی تھی اور آزادی میں ان کا کوئی رول بھی نہیں تھا۔

لاکڑا نے بتایا کہ یونیورسٹی میں اے بی وی پی کا تغلقی فرمان چل رہا ہے۔ مجسمہ انتظامیہ کی اجازت کے بغیر کھڑا کیا گیا تھا اور انتظامیہ گذشتہ 24 گھنٹوں سے تماشا دیکھ رہی تھی، جس کی وجہ سے مجھے یہ قدم اٹھانا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے لوگوں کے مجسمہ کو نیتا جی سبھاش چندر بوس اور شہید بھگت سنگھ کے مجسمہ سے منسلک کیا جاتا ہے اور انتظامیہ صرف تماشا دیکھتا ہے۔

اس کے علاوہ اس نے کہا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یونیورسٹی اے بی وی پی کے کہنے پر چل رہی ہے۔

بتادیں کہ دہلی یونیورسٹی طلباء یونین کے صدر شکتی سنگھ نے اپنے دور اقتدار کے آخری دن آرٹس فیکلٹی کے مین گیٹ پر سبھاش چندر بوس، شہید بھگت سنگھ اور ویر ساورکر کا مجسمہ لگایا تھا جس کے بعد احتجاج شروع ہوگیا۔ معلوم ہو کہ مجسمہ انتظامیہ کی اجازت کے بغیر راتوں رات لگا دیا گیا تھا۔

Intro:video wrap से सेंड किया है ।

नई दिल्ली ।

दिल्ली विश्वविद्यालय में आर्ट्स फैकल्टी पर नेताजी सुभाष चंद्र बोस, शहीद भगत सिंह की प्रतिमा के साथ वीर सावरकर की प्रतिमा लगाने को लेकर एनएसयूआई शुरू से विरोध कर रही है. वहीं एनएसयूआई के दिल्ली प्रदेश अध्यक्ष अक्षय लाकड़ा और कार्यकर्ताओं ने वीर सावरकर की प्रतिमा को बुधवार रात जूते की माला पहनाई और कालिख लगा दी. इस दौरान उन्हें ऐसा करने से सुरक्षाकर्मियों ने रोकने की कोशिश की लेकिन सुरक्षाकर्मी और कार्यकर्ताओं के बीच झड़प भी हुई. इस दौरान कार्यकर्ताओं ने भगत सिंह और नेताजी सुभाष चंद्र बोस अमर रहे के नारे भी लगाए.




Body:वही इस पूरी घटना को लेकर एनएसयूआई दिल्ली प्रदेश अध्यक्ष अक्षय लाकड़ा ने कहा कि दिल्ली विश्वविद्यालय हमारी और आपकी है ना की किसी .... की है. उन्होंने कहा कि विनायक दामोदर सावरकर को शहीद भगत सिंह और नेताजी सुभाष चंद्र बोस की आड़ में वीर घोषित करने का कोशिश की जा रही है जबकि सावरकर एक संघ का सेवक और देश के गद्दार थे. लाकड़ा ने कहा कि विश्वविद्यालय में एबीवीपी का तुगलकी फरमान चल रहा था. प्रशासन के बिना अनुमति के मूर्ति लगाई गई और प्रशासन पिछले 24 घंटे से तमाशा देख रहा था जिसके चलते मुझे यह कदम उठाना पड़ा है. उन्होंने कहा कि ऐसे लोगों की मूर्ति नेताजी सुभाष चंद्र बोस और शहीद भगत सिंह की मूर्ति के साथ लग जाती है और प्रशासन केवल तमाशा देखता रहता है. इसके अलावा कहा कि ऐसा प्रतीत होता है कि विश्वविद्यालय एबीवीपी के इशारों पर चल रही है.




Conclusion:बता दें कि दिल्ली विश्वविद्यालय छात्र संघ अध्यक्ष शक्ति सिंह ने अपने कार्यकाल के अंतिम दिन आर्ट्स फैकल्टी के मुख्य गेट पर नेताजी सुभाष चंद्र बोस, शहीद भगत सिंह और वीर सावरकर प्रतिमा लगाई थी जिसके बाद से ही विरोध का दौर भी शुरू हो गया था ज्ञात हो कि यह प्रतिमा प्रशासन के बिना अनुमति के रातों-रात लगाई गई है
Last Updated : Sep 27, 2019, 8:58 PM IST

For All Latest Updates

TAGGED:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.