نئی دہلی: جامعہ ملیہ اسلامیہ کے کوئز کلب ’کوئزنٹو‘ نے اپنے پروگرام ’آغاز دو ہزار تئیس‘ کے تیسرے ایڈیشن کے انعقاد کے ساتھ ایک مرتبہ پھر کمیپس میں دانشوری کی لہر دوڑا دی ہے۔ یہ پروگرام جامعہ ملیہ اسلامیہ کے ایف ٹی کے سمینار ہال میں جمعرات کو منعقد ہوا تھا۔ اندرون یونیورسٹی طباع اذہان کو ایک پلیٹ فارم پر لانے والے اس کوئز مقابلے میں تقریباً پچاس ٹیموں نے حصہ لیا۔ ڈیبیٹ لٹریری کلب اور فائن آرٹ کلب کے کنوینر پروفیسر دلیپ کمار شاکھیہ پروگرام میں موجود تھے اور کوئزینٹو کے روح رواں پروفیسر محمد کمال نبی بھی پروگرام میں موجود تھے۔ ان کی شرکت سے پروگرام کی معنویت میں اضافہ کے ساتھ شرکا کو بھی اپنی معلومات اور تنقیدی صلاحیتوں کے اظہار کا موقع ملا۔
یہ بھی پڑھیں:
کوئزینٹو کے موجودہ کنوینر فواس نے کوئز ماسٹر کا رول ادا کرتے ہوئے سحر آفریں دانشورانہ مقابلے کا انعقاد کیا۔ پروگرام دو مرحلوں میں منقسم تھا یعنی پریلم اور فائنلز۔ سخت مقابلے کے بعد بطور فائنلسٹ چھ ٹیمیں منتخب ہوئیں۔ جس میں غیر معمولی لون وولف پارٹیسیپنٹ بھی تھیں۔ فائنلز دماغ کی ورزش کے چیلنجز والے چار ادوار پرو مشتمل تھا جس میں شرکا کی ذکاوت اور ٹیم ورک کو جانچا اور پرکھا گیا۔ پہلی پوزیشن یاسر عبداللہ اور نشرح فاطمہ نے حاصل کی اور ان کے بعد توفیق احمد اور اسلحہ وی دوسرے مقام پر آئے اور زکریا مسعود خان کے ساتھ شالین چوپڑا کو آغاز دو ہزار تئیس میں تیسرے مقام ملا۔
کوئز ماسٹر کے کی میمیز اور انٹرایکٹیو عناصر بھی مشتمل بہترین پیش کش نے پروگرام میں طنز ومزاح اور تخلیقیت کی چاشنی شامل کردی تھی۔ اس نے شرکا کے درمیان دوستانہ ماحول کے فروغ کے ساتھ تناؤ کو کم کرتے ہوئے آپس میں زیادہ بات چیت کو فروغ دیا۔ کامیاب شرکا کو ان کی دانشورانہ دریافتوں اور تعلیمی افضلیت کے لیے جنون کا جشن مناتے ہوئے کوئزینٹو کے سابق فاتح منیش مکار نے انعامات تقسیم کیے۔ پروگرام جب اختتام کو پہنچنے لگا تو حاضرین کو کوئزینٹو کے مستقبل میں ہونے والے پروگراموں کی ایک جھلک دکھائی گئی جس سے ان پروگراموں کے تئیں ان کا اشتیاق بڑھ گیا۔