ETV Bharat / state

وقف جائیدادوں کا تحفظ ملت اسلامیہ کی ذمہ داری ہے، جماعت اسلامی ہند

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 12, 2023, 3:38 PM IST

جماعت اسلامی ہند نے کہا ہے کہ وقف جائیدادوں کا تحفظ ملت اسلامیہ کی ذمہ داری ہے۔ ون مین کمیٹی نے 123 جائیدادوں کے حقائق کا پتہ لگانے کے بعد کہا تھا کہ یہ تمام جائیدادیں 'وقف نیچر' کی ہیں۔ The protection of waqf properties is the responsibility of Millat Islamia: Jamaat e Islami Hind

The case of 123 waqf properties of Delhi
The case of 123 waqf properties of Delhi

نئی دہلی: جماعت اسلامی ہند کے تحت مرکز، نئی دہلی میں 'دہلی کی 123 وقف جائیدادوں کا قضیہ' کے عنوان سے ایک پروگرام منعقد ہوا جس میں 'انجمن حیدری' کے جنرل سکریٹری بہادر عباس نقوی نے وقف جائیدادوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ "دہلی میں وقف جائیدادوں کی دیکھ ریکھ کا ذمہ دار وقف بورڈ ہے۔ فی الوقت بیشتر جائیدادیں ملت اسلامیہ کی تحویل میں نہیں ہیں۔ کانگریس کے دور میں ان تمام جائیدادوں کو ڈی نوٹیفائی کرنے کی بات کہی گئی تھی۔ سوال یہ ہے کہ جب کوئی جگہ نوٹیفائی ہوئی ہی نہیں تو اس کا ڈی نوٹیفائی کیسے کیا جاسکتا ہے؟ اس غلطی کی طرف نشاندہی کی گئی تو سرکار نے ایک 'ون مین کمیٹی' تشکیل دی جو ان جائیدادوں کے حقائق کا پتہ لگائے۔ اس کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ یہ تمام 123 جائیدادیں 'وقف نیچر' کی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

Delhi Waqf Properties Issue دہلی کی وقف جائیداد پر قبضہ کرنے کا مرکزی حکومت کا اقدام سراسر غلط، کے رحمان خان

یہ رپورٹ سرکار کو پسند نہیں آئی، لہٰذا پھر سے ایک '' ٹو مین کمیٹی' تشکیل دی گئی۔ ان دونوں کمیٹیوں کے سامنے انجمن حیدری و دیگر متولیان پیش ہوئے اور متعلقہ دستاویزات پیش کیے، پھر بھی پروسیڈنگ فائنل اسٹیج تک پہنچ گئی اور یہ آرڈر آگیا کہ ان جائیدادوں کی آنر شپ کا کوئی دعویدار نہیں ہے۔ حالانکہ یہ آرڈر غلط تھا۔ کیونکہ وقف بورڈ کسی وقف جائیداد کا مالک نہیں ہوتا ہے، نہ ہی کوئی ایک ادارہ یا فرد ان کا مالک ہوسکتا ہے۔ یہ جائیدادیں ملت کی ملکیت ہوتی ہیں۔ البتہ متولیان یا وقف بورڈ اس کی دیکھ ریکھ کرتا ہے۔ وقف بورڈ کو صرف اتنا اختیار ہے کہ وہ ان جائیدادوں کی نگرانی کرے اور دیکھے کہ اس کا استعمال صحیح ہورہا ہے یا نہیں؟ اگر کوئی متولی وقف منشا کے خلاف کسی جائیداد کا استعمال کررہا ہے تو وقف بورڈ اس کے خلاف ایکشن لے سکتا ہے۔

جب کہ جو آرڈر پاس کیا گیا، اس میں اسے مالک کی حیثیت سے تسلیم کیا گیا ہے، جو صحیح نہیں ہے''۔ اسی طرح ابھی جو 123 اراضی کے سروے کا آرڈر آیا ہے۔ یہ سروے صرف آنر شپ کے اوپر ہورہا ہے۔ اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ تمام متولیان صورت حال سے آگاہ ہوں اور زیادہ سے زیادہ کاغذی ثبوت کورٹ کو فراہم کریں تاکہ تمام وقف جائیدادوں کی ملکیت مسلمانوں کی تحویل میں آجائے"۔ جماعت میں اسسٹنٹ سکریٹری انعام الرحمٰن نے کہا کہ'' وقف جائیدادوں کے بارے میں ایک تکلیف دہ پہلو یہ ہے کہ اس کے تعلق سے امت میں وہ جذبہ نہیں پایا جا رہا ہے جو ہونا چاہیے۔ ان املاک کے تعلق سے ملت اسلامیہ اور ملی تنظیموں میں بیداری آجائے تو ان کی بازیابی آسان ہوسکتی ہے۔

اسی صورت حال کا فائدہ حکومت اٹھانا چاہتی ہے اور مبینہ طور پر وقف ایکٹ کو ختم کرنے کے بارے میں سوچا جارہا ہے۔ جب کہ اوقاف کی جتنی جائیدادیں ہیں، اگر ان کی بازیابی کرلی جائے تو امت کی غربت کے خاتمہ میں بڑی پیش رفت ہوسکتی ہے۔ چونکہ وقف جائیدادوں کا تعلق پوری ملت اسلامیہ سے ہے، اس لیے جماعت اسلامی ہند ابتدا سے ہی اس سلسلہ میں ملت کے اندر بیداری لانے کی کوشش کرتی رہی ہے۔ اوقاف کی موجودہ صورت حال کے پیش نظر طے کیا گیا ہے کہ ملت کے تمام گروپس، اسٹیک ہولڈرس اور وقف کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کے ساتھ مل کر مشترکہ جدو جہد کی جائے۔ یہ پروگرام جماعت کے نیشنل سکریٹری محمد احمد کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں جماعت کے دیگر ذمہ داران کے علاوہ سامعین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

یہ بھی پڑھیں:

Delhi Waqf Properties Issue دہلی کی وقف جائیداد پر قبضہ کرنے کا مرکزی حکومت کا اقدام سراسر غلط، کے رحمان خان

Delhi Waqf Properties Issue وقف بورڈ اور انجمن حیدری کی آپسی لڑائی سے مسلمانوں کا نقصان

نئی دہلی: جماعت اسلامی ہند کے تحت مرکز، نئی دہلی میں 'دہلی کی 123 وقف جائیدادوں کا قضیہ' کے عنوان سے ایک پروگرام منعقد ہوا جس میں 'انجمن حیدری' کے جنرل سکریٹری بہادر عباس نقوی نے وقف جائیدادوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ "دہلی میں وقف جائیدادوں کی دیکھ ریکھ کا ذمہ دار وقف بورڈ ہے۔ فی الوقت بیشتر جائیدادیں ملت اسلامیہ کی تحویل میں نہیں ہیں۔ کانگریس کے دور میں ان تمام جائیدادوں کو ڈی نوٹیفائی کرنے کی بات کہی گئی تھی۔ سوال یہ ہے کہ جب کوئی جگہ نوٹیفائی ہوئی ہی نہیں تو اس کا ڈی نوٹیفائی کیسے کیا جاسکتا ہے؟ اس غلطی کی طرف نشاندہی کی گئی تو سرکار نے ایک 'ون مین کمیٹی' تشکیل دی جو ان جائیدادوں کے حقائق کا پتہ لگائے۔ اس کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ یہ تمام 123 جائیدادیں 'وقف نیچر' کی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

Delhi Waqf Properties Issue دہلی کی وقف جائیداد پر قبضہ کرنے کا مرکزی حکومت کا اقدام سراسر غلط، کے رحمان خان

یہ رپورٹ سرکار کو پسند نہیں آئی، لہٰذا پھر سے ایک '' ٹو مین کمیٹی' تشکیل دی گئی۔ ان دونوں کمیٹیوں کے سامنے انجمن حیدری و دیگر متولیان پیش ہوئے اور متعلقہ دستاویزات پیش کیے، پھر بھی پروسیڈنگ فائنل اسٹیج تک پہنچ گئی اور یہ آرڈر آگیا کہ ان جائیدادوں کی آنر شپ کا کوئی دعویدار نہیں ہے۔ حالانکہ یہ آرڈر غلط تھا۔ کیونکہ وقف بورڈ کسی وقف جائیداد کا مالک نہیں ہوتا ہے، نہ ہی کوئی ایک ادارہ یا فرد ان کا مالک ہوسکتا ہے۔ یہ جائیدادیں ملت کی ملکیت ہوتی ہیں۔ البتہ متولیان یا وقف بورڈ اس کی دیکھ ریکھ کرتا ہے۔ وقف بورڈ کو صرف اتنا اختیار ہے کہ وہ ان جائیدادوں کی نگرانی کرے اور دیکھے کہ اس کا استعمال صحیح ہورہا ہے یا نہیں؟ اگر کوئی متولی وقف منشا کے خلاف کسی جائیداد کا استعمال کررہا ہے تو وقف بورڈ اس کے خلاف ایکشن لے سکتا ہے۔

جب کہ جو آرڈر پاس کیا گیا، اس میں اسے مالک کی حیثیت سے تسلیم کیا گیا ہے، جو صحیح نہیں ہے''۔ اسی طرح ابھی جو 123 اراضی کے سروے کا آرڈر آیا ہے۔ یہ سروے صرف آنر شپ کے اوپر ہورہا ہے۔ اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ تمام متولیان صورت حال سے آگاہ ہوں اور زیادہ سے زیادہ کاغذی ثبوت کورٹ کو فراہم کریں تاکہ تمام وقف جائیدادوں کی ملکیت مسلمانوں کی تحویل میں آجائے"۔ جماعت میں اسسٹنٹ سکریٹری انعام الرحمٰن نے کہا کہ'' وقف جائیدادوں کے بارے میں ایک تکلیف دہ پہلو یہ ہے کہ اس کے تعلق سے امت میں وہ جذبہ نہیں پایا جا رہا ہے جو ہونا چاہیے۔ ان املاک کے تعلق سے ملت اسلامیہ اور ملی تنظیموں میں بیداری آجائے تو ان کی بازیابی آسان ہوسکتی ہے۔

اسی صورت حال کا فائدہ حکومت اٹھانا چاہتی ہے اور مبینہ طور پر وقف ایکٹ کو ختم کرنے کے بارے میں سوچا جارہا ہے۔ جب کہ اوقاف کی جتنی جائیدادیں ہیں، اگر ان کی بازیابی کرلی جائے تو امت کی غربت کے خاتمہ میں بڑی پیش رفت ہوسکتی ہے۔ چونکہ وقف جائیدادوں کا تعلق پوری ملت اسلامیہ سے ہے، اس لیے جماعت اسلامی ہند ابتدا سے ہی اس سلسلہ میں ملت کے اندر بیداری لانے کی کوشش کرتی رہی ہے۔ اوقاف کی موجودہ صورت حال کے پیش نظر طے کیا گیا ہے کہ ملت کے تمام گروپس، اسٹیک ہولڈرس اور وقف کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کے ساتھ مل کر مشترکہ جدو جہد کی جائے۔ یہ پروگرام جماعت کے نیشنل سکریٹری محمد احمد کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں جماعت کے دیگر ذمہ داران کے علاوہ سامعین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

یہ بھی پڑھیں:

Delhi Waqf Properties Issue دہلی کی وقف جائیداد پر قبضہ کرنے کا مرکزی حکومت کا اقدام سراسر غلط، کے رحمان خان

Delhi Waqf Properties Issue وقف بورڈ اور انجمن حیدری کی آپسی لڑائی سے مسلمانوں کا نقصان

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.