ریلوے بورڈ کے حکام کے مطابق پہلے مرحلے میں پانچ ہزار کوچوں میں تبدیلی کا کام شروع بھی ہو گیا ہے۔ ان میں 80 ہزار بستر دستیاب ہوں گے۔ ریلوے کے پانچ زون پہلے ہی كوارینٹین/آئسولیشن کوچز کے لیے پروٹوٹائپس تیار کر چکے ہیں۔ ایک کوچ میں آئسولیشن کے لیے 16 بستر لگائے جانے کا امکان ہے۔
حکام کے مطابق اس سلسلے میں سیکورٹی فورسز طبی خدمات، ریلوے کے مختلف زونوں کے طبی محکموں اور مرکزی حکومت کے تحت ايوشمان بھارت، وزارت صحت کے ساتھ مشاورت میں پروٹوٹائپ کو منظوری ملنے کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔
حکام کے مطابق صرف غیر ایئر کنڈیشن سلیپر کوچ کو ہی كواریٹین/آئسولیشن کوچ میں تبدیل کیے جانے کا منصوبہ ہے۔ بھارتی طرز کے ایک بیت الخلا کو باتھ روم میں تبدیل کیا جائے گا۔ اس میں بالٹی، مگ اور سوپ ڈسپینسر رکھا جائے گا۔ اس واش بیسن میں لفٹ ٹائپ ہینڈل والے نل دستیاب کرائے جائیں گے۔ اسی طرح کے نل مناسب اونچائی پر لگائے جائیں گے، تاکہ ان سے بالٹی میں پانی بھرا جا سکے۔
باتھ روم کے قریب پہلے كیبن کے کوریڈور میں دو اسپتال/پلاسٹک پردے آڑ کے لیے لگائے جائیں گے تاکہ پورے آٹھ برت والے کیبن میں داخل ہونے اور باہر جانے پر نظر رکھی جا سکے۔ اس كیبن کا استعمال اسٹور / پیرا میڈكس ایریا کے طور پر کیا جائے گا۔ طبی محکمہ کی طرف سے دو آکسیجن سلنڈر دستیاب کرائے جائیں گے جن کے لیے اس كیبن کی سائیڈ برتھ والی جگہ پر مناسب كلیمپنگ کا انتظام کیا جائے گا۔
ہر كیبن کے درمیان والی دونوں برتھ ہٹائی جائیں گی۔ طبی آلات لگانے کے لیے اضافی بوٹل ہولڈرس دستیاب کرائے جائیں گے۔ یہ ہر كیبن میں ہر برتھ کے لیے دو ہوں گے۔ ہر كیبن 2 اضافی 3 پیگ کوٹ ہکس دستیاب کرائے جائیں گے۔ مچھروں سے بچاؤ کے لیے کھڑکیوں پر مچھردانياں لگائی جائیں گی اور وینٹیلیشن کا بھی مناسب انتظام کیا جائے گا۔ ہر كییبن میں سرخ، نیلے اور پیلے رنگ کے 3 کوڑے دان رکھے جائیں گے جن کے ڈھکن پاؤں سے کھولے جا سکیں گے اور ان میں کوڑے والی تھیلیاں لگی ہوں گی۔
کوچوں کے آئسولیشن کے لیے کوچ کی چھت اور کوچ کی کھڑکیوں کے اوپر اور نیچے دونوں طرف بانس/خس کی چٹائياں فکس/چپكائی جا سکتی ہیں، تاکہ کوچ کے اندر گرمی کے اثرات کو روکا جا سکے۔ لیپ ٹاپ اور موبائل کی چارجنگ کے لیے سبھی پوائنٹ کام کرنے کی حالت میں ہوں گے۔ یہ بھی یقینی بنایا جائے گا کہ جب بھی کوچ کا مطالبہ کیا جائے گا تب خصوصیات سے متعلق تمام فٹنگس اپنی جگہ دستیاب ہوں گی۔