نئی دہلی: اردو اکیڈمی دہلی کے زیر انتظام سنہ 1988 سے اردو کے فروغ کے لیے 'خواندگی مراکز' کھولے گیے تھے، شروعات میں ان مراکز کی تعداد 100 رکھی گئی تھی جسے دہلی کے مسلم اکثریتی علاقوں میں ہی کھولا گیا تھا آج 34 سال بعد اردو خواندگی مراکز کی تعداد 155 ہے جو گزشتہ دو برس سے کورونا وبا کی وجہ سے بند کر دیئے گیے تھے۔ اب جب کہ سب کچھ معمول پر لوٹ آیا ہے تو مراکز کو چلانے والے استاد بھی انہیں کھولنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ urdu literacy center still waiting for reopen
اس تعلق سے ای ٹی وی بھارت نے اردو خواندگی مراکز کے چند اساتذہ سے بات کی جس میں انہوں نے بتایا کہ مارچ 2020 میں ان مراکز کو بند کیا گیا تھا جس کے بعد یہ مراکز آج تک نہیں کھولے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم اس معاملے میں کئی مرتبہ دہلی اردو اکیڈمی کے ذمہ داران سے بات کر چکے ہیں ہر بار انہیں دلاسہ دیکر بھیج دیا جاتا ہے۔'
اِندرلوک میں خواندگی مرکز چلانے والی معراج جہاں بتاتی ہیں کہ ان کے گھر کا خرچ اسی سینٹر سے چلتا تھا لیکن گزشتہ دو برس سے یہ سینٹر بند ہے جبکہ کے شوہر کا انتقال ہوچکا ہے تو اب ان کے پاس اردو خواندگی مرکز کے علاوہ کوئی وسیلہ نہیں ہے جس سے وہ اپنے اخراجات پورے کر سکیں۔
دوارکا میں خواندگی مرکز چلانے والے عرفان راہی نے بتایا کہ وہ گزشتہ 5 برسوں سے یہ مرکز چلا رہے ہیں چونکہ دوارکا میں اردو میڈیم اسکول نہ کے برابر ہیں اس لیے وہ اس کام کو انجام دے رہے ہیں لیکن گزشتہ دو برسوں سے یہ مراکز بند ہیں جس کی وجہ سے اردو سیکھنے والے طلباء میں مایوسی ہے۔
سیما پوری میں خواندگی مرکز چلانے والی زیبا کا کہنا ہے کہ ان کے مرکز میں 25 طلباء اردو کی تعلیم حاصل کرتے ہیں جن میں ان بچوں کی تعداد زیادہ ہے جنہیں اردو نہیں آتی، انہیں اردو سیکھنے کی خواہش ہے اب جب کہ یہ مراکز بند ہیں تو بچے بھی ان مراکز کے کُھلنے کا انتظار کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: English Education in Govt Urdu School: یادگیر کے سرکاری اردو اسکول میں انگریزی تعلیم کا نظم
کھجوری میں خواندگی مرکز چلانے والے محفوظ عالم نے کہا کہ آج اردو اکیڈمی کا کام صرف اور صرف مشاعرہ کرنا ہی رہ گیا ہے، میں جس علاقہ سے آتا ہوں وہ جھگی جھونپڑی والا علاقہ ہے جہاں ہم بچوں کو بنیادی اردو سکھانے کا کام کرتے ہیں ان بچوں کے پاس سرکاری اسکولوں میں جانے کے لیے بھی وسائل نہیں ہیں ہم انہیں اردو پڑھاتے ہیں لیکن شاید سرکار اردو کو ختم کرنے پر مصر ہے یہی وجہ ہے کہ اب تک ان سینٹرز کو کھولا نہیں گیا۔