کپل مشرا سنہ 2013 کے دہلی اسمبلی انتخابات میں جب عام آدمی پارٹی سے وابستہ تھے تب وہ دہلی کے کراول نگر حلقہ اسمبلی سے عام آدمی پارٹی کے امیدوار تھے، اس وقت انھوں نے کراول نگر میں واقع طاہر حسین کے گھر کو اپنا انتخابی دفتر بنایا ہوا تھا۔
یہاں تک کہ یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ سنہ 2017 کے میونسپل انتخابات میں کپل مشرا نے ہی طاہر حسین اور ایک دیگر رہنما دلیپ پانڈے کو عام آدمی پارٹی کا ٹکٹ دلایا تھا۔
لیکن جب کپل مشرا عاپ پارٹی چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہوگئے تب ان دونوں کے تعلقات میں تلخی آگئی۔ کپل مشرا نے ہی سب سے پہلے یہ الزام عائد کیا تھا کہ دہلی فسادات میں طاہر حسین بھی شامل ہے۔
واضح رہے کہ فسادات متاثرہ علاقے سے خفیہ ایجنسی انٹیلیجنس بیورو کے ایک افسر انکت شرما کی لاش ملی تھی اور مہلوک انکت شرما کے اہلخانہ نے الزام عائد کیا تھا کہ اس کے پیچھے طاہر حسین کا ہاتھ ہے۔
حالانکہ عاپ کاونسلر طاہر حسین نے اپنا ایک ویڈیو جاری کرکے یہ بیان دیا تھا کہ دہلی میں فسادات میں وہ خود بھی متاثر کی حیثیت رکھتے ہیں۔
اس ویڈیو میں انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ کپل مشرا نے جب سے اشتعال انگیز تقریر کی ہے تب سے دہلی کے حالات بد سے بدتر ہوگئے ہیں۔
مزید یہ کہ بی جے پی رہنما کپل مشرا پر الزام ہے کہ انھوں نے مبینہ طور پر اشتعال انگریز تقریر کی تھی اور دہلی میں فسادات کی چنگاری انھوں نے بھڑکائی تھی، لیکن وہ فسادات کے لیے طاہر حسین کو ذمہ دار قرار دے رہے ہیں۔