جسٹس اشوک بھوشن، جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس بی آر گوئی کی بنچ نے عرضی گذار پون پرکاش پاٹھک اور دیگر کو اس طرح کی عرضی دائر کرنے کے لیے زبردست جرمانے کی وارننگ بھی دی، ساتھ ہی عرضی خارج کر دی۔
جسٹس کول نے وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ ’اگر اس طرح کی عرضی دائر کی جائے گی تو ہم بھاری جرمانہ لگائیں گے۔ وکیل کام نہ ہونے کی وجہ سے اس طرح کی عرضیاں داخل کر رہے ہیں۔‘
مسٹر پاٹھک نے کہا کہ ‘عرضی گذاروں میں سے ایک طالب بھی ہے۔‘
جسٹس بھوشن نے کہا کہ عدالت حکومت کے حکم کو نفاذ نہیں کر سکتی۔ اس معاملے میں پہلے ہی ہیلپ لائن بنائی گئی ہے۔ طالب علموں کو اگر کوئی پریشان ہے تو وہ متعلقہ ہیلپ لائن پر رابطہ قائم کرکے متعلقہ افسران کے سامنے اپنے مسائل پیش کر سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے عذرداری خارج کر دی۔
عذرداری میں کہا گیا تھا کہ وزارت داخلہ نے 29 مارچ 2020 کو حکم پاس کیا تھا کہ کوئی بھی مکان مالک کسی بھی کرایہ دار سے کرایہ وصولنے کے لiے دباؤ نہیں ڈالیں گے۔ لیکن کئی جگہ مکان مالک طالب علموں اورمزدوروں کو جبرا گھر خالی کرنے کا دباؤ بنا رہے ہیں۔