جسٹس اودے للت، جسٹس ایم ایم سانتن گودر اور جسٹس ونیت سرن کی بنچ نے ونود دوا کی جانب سے پیش ہوئے سینئر وکیل وکاس سنگھ کی دلائل سننے کے بعد مرکز اور ہماچل پردیش حکومت کو نوٹس جاری کیے اور دو ہفتے کے دوران جواب داخل کرنے کے لیے کہا۔ سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے مرکز اور ریاستی حکومت کی جانب سے دستی نوٹس قبول کیا۔
عدالت نے معاملے کی جانچ پر روک لگانے پر ونود دوآ کی درخواست مسترد کردی۔ جسٹس للت نے کہا کہ 'ہماچل پولیس کی جانچ جاری رہے گی۔ پولیس چاہے تو عرضی گزار کے گھر جاکر بھی پوچھ تاچھ کرسکتی ہے۔ اس کے لیے پولیس 24 گھنٹے پہلے نوٹس دے گی۔
عدالت نے معاملے کی اگلی سماعت کے لیے چھ جولائی کی تاریخ مقرر کرتے ہوئے ہماچل پردیش کو اس دن تک جانچ کی اسٹیٹس رپورٹ داخل کرنے کا حکم دیا۔
ونود دوا کے خلاف تحقیقات پر روک لگانے سے سپریم کورٹ کا انکار
سپریم کورٹ نے غداری کے معاملے میں سینئر وکیل ونود دوا کے خلاف ہماچل پردیش پولیس کی جانب سے جاری جانچ پر روک لگانے سے اتوار کے روز انکار کردیا۔ عدالت نے اگرچہ دوا کی عرضی پر مرکز حکومت اور ہماچل حکومت سے جواب طلب کیا۔
جسٹس اودے للت، جسٹس ایم ایم سانتن گودر اور جسٹس ونیت سرن کی بنچ نے ونود دوا کی جانب سے پیش ہوئے سینئر وکیل وکاس سنگھ کی دلائل سننے کے بعد مرکز اور ہماچل پردیش حکومت کو نوٹس جاری کیے اور دو ہفتے کے دوران جواب داخل کرنے کے لیے کہا۔ سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے مرکز اور ریاستی حکومت کی جانب سے دستی نوٹس قبول کیا۔
عدالت نے معاملے کی جانچ پر روک لگانے پر ونود دوآ کی درخواست مسترد کردی۔ جسٹس للت نے کہا کہ 'ہماچل پولیس کی جانچ جاری رہے گی۔ پولیس چاہے تو عرضی گزار کے گھر جاکر بھی پوچھ تاچھ کرسکتی ہے۔ اس کے لیے پولیس 24 گھنٹے پہلے نوٹس دے گی۔
عدالت نے معاملے کی اگلی سماعت کے لیے چھ جولائی کی تاریخ مقرر کرتے ہوئے ہماچل پردیش کو اس دن تک جانچ کی اسٹیٹس رپورٹ داخل کرنے کا حکم دیا۔