تبلیغی جماعت سے متعلق نفرت انگیز رپورٹنگ کرنے پر میڈیا کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک درخواست سپریم کورٹ میں دائر کی گئی تھی جس کی آج سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس ایس اے بوبڈے نے تبصرہ کیا کہ ’حالیہ دنوں میں اظہار خیال کی آزادی کو زیادتی کرنے کی آزادی کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے‘۔
گذشتہ مارچ دہلی میں تبلیغی جماعت کے مرکز میں منعقدہ اجتماع میں شریک افراد کو ملک میں کورونا پھیلانے کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے خوب پروپگنڈہ کیا گیا تھا جبکہ مرکزی حکومت نے بھی اس مسئلہ پر میڈیا کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ’خراب رپورٹنگ کی کوئی مثال نہیں ہے‘۔
عدالت نے مرکز کے حلف نامہ پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’خراب رپورٹنگ کی کیا مثالیں ہیں کورٹ کو ضرور بتائیں اور کیا کاروائی کی گئی یہ بھی بتائیں‘۔
حکومت کی جانب سے ایک جونیئر افسر نے حلف نامہ داخل کیا جس پر عدالت عظمیٰ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’اس طرح کا سلوک آپ عدالت کے ساتھ نہیں کرسکتے‘۔
عدالت نے مرکز سے حساس معاملوں کی حساسیت کا خیال رکھنے اور مناسب کاروائی کرنے کا بھی حکم دیا۔