ETV Bharat / state

دفعہ 370 پر مرکز سے جواب طلب، چار ہفتوں کی مہلت - رکنی آئینی بنچ

سپریم کورٹ نے دفعہ 370 کی منسوخی کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے مرکزی حکومت کو چار ہفتوں میں جواب پیش کرنے کو کہا ہے۔

دفعہ 370 پر مرکز سے جواب طلب، چار ہفتوں کی مہلت
author img

By

Published : Oct 1, 2019, 12:31 PM IST

Updated : Oct 2, 2019, 5:50 PM IST


اس معاملے میں اگلی سماعت 14 نومبر کو ہوگی۔جسٹس این وی رمنا کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بنچ نے آج جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370 کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر سماعت کی۔

واضح رہے کہ اس سے قبل پانچ ججوں کی آئینی بنچ میں جسٹس سنجے کشن کول، جسٹس سوریہ کانت، جسٹس گوئی اور جسٹس سبھاش ریڈی شامل ہیں۔گزشتہ روز عدالت نے دفعہ 370 کی منسوخی سے متعلق عرضیوں پر سماعت کو ملتوی کر دیا تھا۔

سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ 'وہ ایودھیا کیس کی سماعت میں مصروف ہے'۔ تاہم عدالت اعظمیٰ نے فاروق عبداللہ کی حراست کو چیلنج کرنے والی عرضی کو سماعت کے بعد خارج کر دیا ہے۔

سپریم کورٹ میں جن عرضیوں کی سماعت آج ہوئی، ان میں نیشنل کانفرنس کے اراکین پارلیمان محمد اکبر لون، حسنین مسعودی، جموں و کشمیر پیپلز مومنٹ کے سربراہ و سابق آئی اے ایس افسر ڈاکٹر شاہ فیصل، شہلہ رشید اور دیگر لوگوں کی عرضیاں شامل ہیں۔

ان کے علاوہ چند سابق فوجی افسران اور نوکرشاہوں نے بھی سپریم کورٹ میں عرضیاں دائر کی ہیں۔ سابق افسر اور نوکرشاہوں نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کر کے دفعہ 370 کی منسوخی کو چیلنج کیا ہے، ان میں 2010-11 میں وزارت داخلہ کے کشمیر پر مذاکرات کار رادھا کمار، سابق آئی اے ایس افسر ہنڈال طیب جی، سابق ایئر وائس مارشل کپل کاک، ریٹائرڈ میجر جنرل اشوک مہتہ اور سابق آئی اے ایس امیتابھ پانڈے شامل ہیں۔


واضح رہے کہ 5 اگست کو مرکزی حکومت نے جموں وکشمیر کو 370 و 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کو ختم کر کے ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا۔ اور اسے مرکز کے زیرانتظام علاقہ قرار دیا۔خصوصی حیثیت کے خاتمے سے چند گھنٹے قبل ہی تمام مواصلاتی رابطوں اور انٹرنیٹ کو معطل کر دیا گیا، گرچہ خطہ جموں اور لداخ میں مواصلاتی رابطے اور انٹرنیٹ کو بحال کیا گیا گیا لیکن وادی کشمیر میں صرف لینڈ لائن سروس کو بحال کیا گیا ہے، انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس پر بدستور بند ہے۔


اس معاملے میں اگلی سماعت 14 نومبر کو ہوگی۔جسٹس این وی رمنا کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بنچ نے آج جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370 کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر سماعت کی۔

واضح رہے کہ اس سے قبل پانچ ججوں کی آئینی بنچ میں جسٹس سنجے کشن کول، جسٹس سوریہ کانت، جسٹس گوئی اور جسٹس سبھاش ریڈی شامل ہیں۔گزشتہ روز عدالت نے دفعہ 370 کی منسوخی سے متعلق عرضیوں پر سماعت کو ملتوی کر دیا تھا۔

سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ 'وہ ایودھیا کیس کی سماعت میں مصروف ہے'۔ تاہم عدالت اعظمیٰ نے فاروق عبداللہ کی حراست کو چیلنج کرنے والی عرضی کو سماعت کے بعد خارج کر دیا ہے۔

سپریم کورٹ میں جن عرضیوں کی سماعت آج ہوئی، ان میں نیشنل کانفرنس کے اراکین پارلیمان محمد اکبر لون، حسنین مسعودی، جموں و کشمیر پیپلز مومنٹ کے سربراہ و سابق آئی اے ایس افسر ڈاکٹر شاہ فیصل، شہلہ رشید اور دیگر لوگوں کی عرضیاں شامل ہیں۔

ان کے علاوہ چند سابق فوجی افسران اور نوکرشاہوں نے بھی سپریم کورٹ میں عرضیاں دائر کی ہیں۔ سابق افسر اور نوکرشاہوں نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کر کے دفعہ 370 کی منسوخی کو چیلنج کیا ہے، ان میں 2010-11 میں وزارت داخلہ کے کشمیر پر مذاکرات کار رادھا کمار، سابق آئی اے ایس افسر ہنڈال طیب جی، سابق ایئر وائس مارشل کپل کاک، ریٹائرڈ میجر جنرل اشوک مہتہ اور سابق آئی اے ایس امیتابھ پانڈے شامل ہیں۔


واضح رہے کہ 5 اگست کو مرکزی حکومت نے جموں وکشمیر کو 370 و 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کو ختم کر کے ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا۔ اور اسے مرکز کے زیرانتظام علاقہ قرار دیا۔خصوصی حیثیت کے خاتمے سے چند گھنٹے قبل ہی تمام مواصلاتی رابطوں اور انٹرنیٹ کو معطل کر دیا گیا، گرچہ خطہ جموں اور لداخ میں مواصلاتی رابطے اور انٹرنیٹ کو بحال کیا گیا گیا لیکن وادی کشمیر میں صرف لینڈ لائن سروس کو بحال کیا گیا ہے، انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس پر بدستور بند ہے۔

Intro:Body:

Supreme Court granted Centre four weeks time to file its reply on the various petitions challenging abrogation of Article 370


Conclusion:
Last Updated : Oct 2, 2019, 5:50 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.