ETV Bharat / state

حلال ذبیحہ پر پابندی کی عرضی محض 'شرارت': سپریم کورٹ کا تبصرہ

سپریم کورٹ نے آج جانوروں کو حلال طریقہ سے ذبح کرنے پر پابندی عائد کرنے کی درخواست کو مسترد کردیا۔ اکھنڈ بھارت مورچہ نامی ایک تنظیم نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرکے حلال گوشت پر پابندی عائد کرنے کی اپیل کی تھی۔

author img

By

Published : Oct 12, 2020, 3:53 PM IST

Supreme Court dismisses petition seeking ban on Halal slaughter
حلال ذبیحہ پر پابندی کو سپریم کورٹ نے شرارت سے تعبیر کیا

عدالت عظمیٰ میں ایک درخواست داخل کرتے ہوئے حلال گوشت کےلیے جانوروں کو ذبح کرنے کے طریقہ کار پر پابندی کی درخوسات دائر کی گئی تھی جسے سپریم کورٹ نے یہ کہتے ہوئے خارج کیا کہ ’عدالت لوگوں کے کھانے کی عادتوں میں مداخلت کرنے سے قاصر ہے‘۔

سپریم کورٹ نے عرضی پر اپنی شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’عرضی کے پیچھے شرارتی عنصر دکھائی دیتا ہے‘۔

جسٹس سنجے کشن کول کی سربراہی والی بنچ نے درخواست گذار کے ارادوں پر سوال اٹھاتے ہوئے تبصرہ کیا کہ ’عدالت لوگوں کے کھانے کی عادتوں میں مداخلت نہیں کرسکتی، اور عدالت اس بات کا تعین بھی نہیں کرسکتی کہ کون سبزی خور ہے یا کون سبزی خور نہیں ہے‘۔

عدالت نے مزید کہا کہ ’جو لوگ حلال گوشت کھانا چاہتے ہیں وہ حلال گوشت کھا سکتے ہیں اور جو لوگ جھٹکے کا گوشت کھانا چاہتے ہیں وہ جھٹکے کا گوشت کھا سکتے ہیں‘۔

اکھنڈ بھارت مورچہ نامی ایک تنظیم نے سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کرکے جانوروں پر ظلم سے متعلق ایکٹ کی دفعہ 28 تحت حلال گوشت کھانے پر پابندی عائد کرنے کی گذارش کی تھی۔

واضح رہے کہ مسلم طبقہ شرعی طریقہ سے جانور ذبح کرتا ہے جس میں جانور کی پوری گردن کو کٹ نہیں کیا جاتا بلکہ صرف رگیں کاٹ دی جاتی ہے جس سے جسم کا سارا خون بہہ جاتا ہے اور جانور کی موت ہوجاتی ہے۔ اس جانور کے گوشت کو حلال گوشت کیا جاتا ہے۔ دوسری جانب تلوار سے ایک ہی جھٹکے میں جانور کی گردن کو کٹ کردیا جاتا ہے جبکہ اس جانور کے گوشت کو جھٹکے کا گوشت کہا جاتا ہے۔

عدالت عظمیٰ میں ایک درخواست داخل کرتے ہوئے حلال گوشت کےلیے جانوروں کو ذبح کرنے کے طریقہ کار پر پابندی کی درخوسات دائر کی گئی تھی جسے سپریم کورٹ نے یہ کہتے ہوئے خارج کیا کہ ’عدالت لوگوں کے کھانے کی عادتوں میں مداخلت کرنے سے قاصر ہے‘۔

سپریم کورٹ نے عرضی پر اپنی شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’عرضی کے پیچھے شرارتی عنصر دکھائی دیتا ہے‘۔

جسٹس سنجے کشن کول کی سربراہی والی بنچ نے درخواست گذار کے ارادوں پر سوال اٹھاتے ہوئے تبصرہ کیا کہ ’عدالت لوگوں کے کھانے کی عادتوں میں مداخلت نہیں کرسکتی، اور عدالت اس بات کا تعین بھی نہیں کرسکتی کہ کون سبزی خور ہے یا کون سبزی خور نہیں ہے‘۔

عدالت نے مزید کہا کہ ’جو لوگ حلال گوشت کھانا چاہتے ہیں وہ حلال گوشت کھا سکتے ہیں اور جو لوگ جھٹکے کا گوشت کھانا چاہتے ہیں وہ جھٹکے کا گوشت کھا سکتے ہیں‘۔

اکھنڈ بھارت مورچہ نامی ایک تنظیم نے سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کرکے جانوروں پر ظلم سے متعلق ایکٹ کی دفعہ 28 تحت حلال گوشت کھانے پر پابندی عائد کرنے کی گذارش کی تھی۔

واضح رہے کہ مسلم طبقہ شرعی طریقہ سے جانور ذبح کرتا ہے جس میں جانور کی پوری گردن کو کٹ نہیں کیا جاتا بلکہ صرف رگیں کاٹ دی جاتی ہے جس سے جسم کا سارا خون بہہ جاتا ہے اور جانور کی موت ہوجاتی ہے۔ اس جانور کے گوشت کو حلال گوشت کیا جاتا ہے۔ دوسری جانب تلوار سے ایک ہی جھٹکے میں جانور کی گردن کو کٹ کردیا جاتا ہے جبکہ اس جانور کے گوشت کو جھٹکے کا گوشت کہا جاتا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.