گوالیار نشست سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے امیدوار پردیومن سنگھ تومر نے مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف عدالت عظمی کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے اور ہائی کورٹ کے حکم پر روک لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔
دوسری جانب الیکشن کمیشن نے بھی اس معاملے میں سپریم کورٹ سے رجوع کرکے کہا ہے کہ انتخابات کرانا اس کے دائرہ اختیار میں ہے، اور ہائی کورٹ کا حکم اس اختیار میں مداخلت ہے۔
الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ “ہائی کورٹ کے حکم سے ووٹنگ کے عمل میں مداخلت ہوتی ہے۔ انتخاب کرانا الیکشن کمیشن کا دائرہ اختیار میں ہے اور ہائی کورٹ کے حکم سے ووٹنگ کے عمل میں خلل پڑ ے گا"۔
واضح ر ہے کہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے ریاست میں شخصی طور پر پیش ہوکر انتخابی مہم چلانے پر پابندی عائد کردی ہے۔ ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ ریلیوں کی اجازت اسی وقت دی جا سکتی ہے جب ورچوئل میٹنگ کا انعقاد ممکن نہ ہو۔
ریاست کی 28 اسمبلی نشستوں کے لئے 3 نومبر کو ضمنی انتخاب ہونا ہے، جس کے لیے انتخابی ریلیاں اور عوامی جلسے ہونے لگے تھے، لیکن مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کی گوالیار بنچ نے کورونا وائرس کے پیش نظر انتخابی جلسوں کے انعقاد پر پابندی عائد کردی ہے۔