ETV Bharat / state

Hate speeches نفرت انگیز تقاریر پر انوراگ ٹھاکر کے خلاف ایف آئی آر درج کیوں نہیں کی گئی، سپریم کورٹ

author img

By

Published : May 16, 2023, 11:00 PM IST

سی پی آئی (ایم) لیڈر ورندا کرت کی درخواست پر سپریم کورٹ نے انوراگ ٹھاکر کے 'دیش کے غداروں کو...' نفرت انگریز تقریر پر دہلی پولیس سے سوال کیا کہ ان کے خلاف ایف آئی آر درج کیوں نہیں کی گئی۔ Anurag Thakur Hate speeches

supreme court asks delhi police why FIR not registered against anurag thakur
نفرت انگیز تقاریر پر انوراگ ٹھاکر کے خلاف ایف آئی آر درج کیوں نہیں کی گئی، سپریم کورٹ

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے سی پی آئی (ایم) لیڈر ورندا کرت کی درخواست پر سماعت 14 اگست تک ملتوی کر دی جس میں 2020 کے دہلی فسادات کے دوران مبینہ نفرت انگیز تقریر کے لیے بی جے پی لیڈروں انوراگ ٹھاکر اور پرویش ورما کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ کے ایم جوزف اور بی وی ناگرتنا کی ڈویژن بنچ نے دہلی پولیس کے جواب داخل کرنے کے لیے وقت مانگنے پر سماعت 14 اگست تک ملتوی کر دی ہے۔ عرضی میں دہلی پولیس سے حلف نامہ داخل کرنے کو کہا گیا ہے۔ اس سے قبل سپریم کورٹ نے دہلی پولیس کو تین ہفتوں میں جواب داخل کرنے کا نوٹس جاری کیا تھا۔ پھر سماعت کے دوران زبانی طور پر کہا گیا کہ مجسٹریٹ کا یہ بیان کہ بی جے پی کے دونوں لیڈروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کے لیے منظوری درکار ہے درست نہیں ہو سکتا۔'
سپریم کورٹ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کے رہنماؤں ورندا کرت اور کے ایم تیواری کی جانب سے 13 جون 2022 کے دہلی ہائی کورٹ کے حکم کو چیلنج کرنے والی ایک عرضی کی سماعت کر رہی تھی جس میں وہ ذیلی عدالت کے نفرت ناگیز تقاریر کو لیکر ٹھاکر اور ورما کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ رد کرنے کی درخواست کو چیلنج کیا گیا تھا۔ ہائی کورٹ نے نچلی عدالت کے حکم میں مداخلت کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ قانون کے مطابق موجودہ حقائق کے پیش نظر ایف آئی آر درج کرنے کے لیے مجاز اتھارٹی سے مطلوبہ اجازت لینا ضروری ہے۔'
ہائی کورٹ نے نوٹ کیا کہ دہلی پولیس نے اس معاملے کی ابتدائی تحقیقات کی تھی اور نچلی عدالت کو بتایا تھا کہ ابتدائی طور پر کوئی قابل شناخت جرم نہیں کیا گیا تھا اور کسی بھی تحقیقات کا حکم دینے کے لیے نچلی عدالت کو حقائق کا نوٹس لینا ضروری ہے اور بغیر منظوری کے اس کی اجازت نہیں دی جا سکتی ہے۔ دونوں رہنماؤں نے مبینہ طور پر دہلی اسمبلی انتخابات 2020 کے دوران تقریریں کی تھی اس دوران دہلی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) مخالف مظاہرے اپنے عروج پر تھے۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے سی پی آئی (ایم) لیڈر ورندا کرت کی درخواست پر سماعت 14 اگست تک ملتوی کر دی جس میں 2020 کے دہلی فسادات کے دوران مبینہ نفرت انگیز تقریر کے لیے بی جے پی لیڈروں انوراگ ٹھاکر اور پرویش ورما کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ کے ایم جوزف اور بی وی ناگرتنا کی ڈویژن بنچ نے دہلی پولیس کے جواب داخل کرنے کے لیے وقت مانگنے پر سماعت 14 اگست تک ملتوی کر دی ہے۔ عرضی میں دہلی پولیس سے حلف نامہ داخل کرنے کو کہا گیا ہے۔ اس سے قبل سپریم کورٹ نے دہلی پولیس کو تین ہفتوں میں جواب داخل کرنے کا نوٹس جاری کیا تھا۔ پھر سماعت کے دوران زبانی طور پر کہا گیا کہ مجسٹریٹ کا یہ بیان کہ بی جے پی کے دونوں لیڈروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کے لیے منظوری درکار ہے درست نہیں ہو سکتا۔'
سپریم کورٹ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کے رہنماؤں ورندا کرت اور کے ایم تیواری کی جانب سے 13 جون 2022 کے دہلی ہائی کورٹ کے حکم کو چیلنج کرنے والی ایک عرضی کی سماعت کر رہی تھی جس میں وہ ذیلی عدالت کے نفرت ناگیز تقاریر کو لیکر ٹھاکر اور ورما کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ رد کرنے کی درخواست کو چیلنج کیا گیا تھا۔ ہائی کورٹ نے نچلی عدالت کے حکم میں مداخلت کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ قانون کے مطابق موجودہ حقائق کے پیش نظر ایف آئی آر درج کرنے کے لیے مجاز اتھارٹی سے مطلوبہ اجازت لینا ضروری ہے۔'
ہائی کورٹ نے نوٹ کیا کہ دہلی پولیس نے اس معاملے کی ابتدائی تحقیقات کی تھی اور نچلی عدالت کو بتایا تھا کہ ابتدائی طور پر کوئی قابل شناخت جرم نہیں کیا گیا تھا اور کسی بھی تحقیقات کا حکم دینے کے لیے نچلی عدالت کو حقائق کا نوٹس لینا ضروری ہے اور بغیر منظوری کے اس کی اجازت نہیں دی جا سکتی ہے۔ دونوں رہنماؤں نے مبینہ طور پر دہلی اسمبلی انتخابات 2020 کے دوران تقریریں کی تھی اس دوران دہلی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) مخالف مظاہرے اپنے عروج پر تھے۔

مزید پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.