سپریم کورٹ نے یہ مشورہ دیا ہے کہ اس معاملے کی سماعت جموں و کشمیر ہائی کورٹ کو کرنی چاہیے۔
واضح رہے کہ تاریگامی کو 4 اگست سے ان کی گپکار روڈ پر واقع سرکاری رہائش گاہ میں نظر بند کیا گیا تھا لیکن یچوری کی عرضی پر گذشتہ دنوں انہیں سپریم کورٹ کی ہدایت پر دہلی کے ایمز میں علاج کے لیے منتقل کر دیا گیا تھا۔
تاریگامی 1996 سے مسلسل جنوبی کشمیر کے کولگام اسمبلی حلقے سے نمائندگی کرتے آئے ہیں۔
جموں و کشمیر سے دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (ایم) کے قومی جنرل سکریٹری سیتا رام یچوری اور جموں و کشمیر کے سابق رکن اسمبلی محمد یوسف تاریگامی نے دہلی میں مشترکہ پریس کانفرنس کی تھی۔
تاریگامی کا کہنا تھا کہ 'ہم بھارت کی دیگر ریاستوں میں رہنے والے لوگوں کی طرح ہی زندگی گزارنا چاہتے ہیں، ہمیں موقع تو دیں۔'انہوں نے کہا کہ 'جو حالات 4 اگست سے آج تک کشمیر میں بنے ہوئے ہیں، اگر ایسے ہی حالات بھارت کی کسی بھی ریاست میں بنائے جائیں تو لوگوں کا جینا دشوار ہو جائے گا۔'
تاریگامی نے کہا تھا کہ 'جب بھارت آزاد ہوا تھا تب ہمارے پاس موقع تھا کہ ہم بھارت میں رہیں یا پھر پاکستان میں لیکن ہم نے ایک سیکولر ملک بھارت میں زندگی گزارنا بہتر سمجھا لیکن 5 اگست کو جو ہوا وہ کسی بھی سیکولر ملک کو زیب نہیں دیتا۔'
وہیں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سیتا رام یچوری نے کہا کہ 'ہم نے کورٹ کو بتایا کہ کشمیر میں تو عدالت تک بھی رسائی ممکن نہیں ہے، اس پر چیف جسٹس آف انڈیا نے کہا کہ 'اگر ایسا ہے تو میں خود کشمیر کا دورہ کروں گا اور حالات کا جائزہ لوں گا۔''