دہلی کے سنگھو سرحد پر کسان تحریک کی حمایت میں طلباء اپنے اہل خانہ کے ساتھ شامل ہو رہے ہیں۔ یہاں تک کہ چھوٹے بچے بھی اس تحریک میں فعال کردار ادا کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ ملک میں کورونا وائرس کے کیسز میں کمی آنے کے بعد اسکولز و کالجز دوبارہ کھل رہے ہیں۔ طلباء کے فائنل امتحان کا بھی وقت آگیا ہے جس کے لئے طلباء نے تیاری بھی کر لی ہے۔ اب وہ پنجاب اور ہریانہ جا کر اپنے امتحانات دیں گے۔
احتجاج میں شامل طلباء نے ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس تحریک میں یونیورسٹیز اور اسکولز کے طلبہ شامل ہیں، جو تحریک کے دوران ہر طرح کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔ پی ایچ ڈی کے طلبا اس تحریک کا تجزیہ کر رہے ہیں۔ یہ تحریک پی ایچ ڈی طلباء کے لئے تحقیقی کام میں کارگر ثابت ہوگی۔
طلباء نے بتایا کہ ان کا امتحان ہونے والا ہے اور حکومت نے انٹرنیٹ خدمات کو معطل کر دیا ہے جس کے سبب انہیں پریشانی کا سامنا کرنا پڑا رہا ہے، لیکن اس سے زیادہ فرق نہیں پڑا۔ انٹرنیٹ بند ہونے کے بعد بھی وہ امتحان کے لئے تیار ہیں۔ وہ امتحان کے بعد دوبارہ تحریک میں حصہ لینے آئیں گے اور مزید طلباء کو اپنے ساتھ دہلی لے کر آئیں گے۔
وہیں، اسکول کے بچے بھی اس تحریک میں شامل ہیں۔ کچھ بچے امتحان دینے کے لئے اپنے گھر واپس چلے گئے ہیں، جب کہ کچھ بچے ابھی بھی اس تحریک میں شامل رہ کر امتحان کی تیاریاں کر رہے ہیں۔ اسکول کے بچوں نے بتایا کہ ان کی تیاریاں تقریبا مکمل ہیں اور وہ امتحان کے لئے تیار ہیں۔ صرف ایک یا دو دن میں وہ امتحان دینے کے لئے گھر جانے والے ہیں۔ یہ بچے امتحان کے بعد دوبارہ اس تحریک میں شامل ہونے کی بات کہہ رہے ہیں۔
حکومت نے سنگھو بارڈر پر سختی برتتے ہوئے انٹرنیٹ خدمات کو معطل کر دیا ہے۔ طلبا نے تمام پریشانیوں کا سامنا کرتے ہوئے اپنے امتحان کی تیاری مکمل کر لی ہے۔ احتجاج میں شامل طلبہ نے ایک دوسری کے تعاون سے سرحد پر پڑھائی جاری رکھی جس سے ان کی تیاری متاثر نہیں ہوئی۔