ETV Bharat / state

ضمانت کے بعد رہائی کے لیے طلبہ نے دہلی ہائی کورٹ کا رخ کیا

ضمانت منظور ہونے کے دو دن بعد نتاشا ناروال دیوانگنا کالیتا اور آصف اقبال تنہا نے جمعرات کے روز جیل سے فوری رہائی کے لئے دہلی ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔

author img

By

Published : Jun 17, 2021, 2:49 PM IST

ضمانت کے بعد رہائی کے لیے طلبہ نے دہلی ہائی کورٹ کا رخ کیا
ضمانت کے بعد رہائی کے لیے طلبہ نے دہلی ہائی کورٹ کا رخ کیا

ان تینوں نے اپنی درخواست میں کہا کہ ضمانتوں کی توثیق کرنے کی ہدایت کے 24 گھنٹوں سے بھی زیادہ دیر تک قانون کے واضح مینڈیٹ کے باوجود ہمیں قید رکھنا غیر قانونی ہے، حکام کو فوری طور پر ہمیں رہا کرنے کی ہدایت کریں۔

جسٹس سدھارتھ مرڈول اور انوپ بھمبھانی کی بنچ نے کہا کہ'ہم ٹرائل کورٹ کے سامنے کارروائی کی نگرانی نہیں کریں گے۔ ہم صرف اتنا کہہ سکتے ہیں کہ اس معاملے کو فوری طور پر نمٹایا جائے۔ ہمارے حکم پر عمل درآمد کرنا ہے، اس پر دو رائے نہیں ہوسکتی ہیں۔'

سماعت میں آج جسٹس بھمبھانی نے تصدیقی عمل کے حصے کے طور پر مانگی جانے والی کچھ تفصیلات پر غصہ کا اظہار کیا۔

انہوں نے پوچھا، 'آپ نے آدھار نمبروں کی تصدیق کے لئے وقت مانگا ہے۔ آدھار نمبر تصویر میں کہاں آتا ہے؟ کیا آپ دوسرے معاملات میں بھی اس عمل کی پیروی کرتے ہیں؟"۔ہائی کورٹ نے کہا 'ٹرائل کورٹ کو کوئی حکم جاری کرنے دیں۔ اس کے بعد سہ پہر ساڑھے تین بجے دہلی ہائی کورٹ سماعت کرے گی۔وکیل سدھارت اگروال نے عدالت کو بتایا کہ دہلی پولیس نے ملزمان کے پتے اور ضامنوں کی تصدیق کے لئے چھ دن کا وقت مانگا ہے۔ تاہم انہوں نے مزید کہا ، 'اگر عدالت کو توثیق کے لئے وقت دینا پڑے تو بھی ان کی رہائی کے بعد یہ کام ہوسکتا ہے۔'

دہلی پولیس نے بدھ کے روز ایک درخواست دائر کی تھی جس میں ان کی رہائی میں تاخیر کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ رہائی سے قبل تینوں طلبہ کے آدھار کارڈ اور دیگر کاغذی کاروائی مکمل کرلی جائے۔

اطلاعات کے مطابق ، پولیس نے بالترتیب آسام ، ہریانہ ، اور جھارکھنڈ میں واقع 'مستقل' پتے پر جانے میں تاخیر کی شکایت کی ہے۔

دہلی پولیس نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا اور فوری طور پر حکم جاری رکھنے کی تاکید کی۔ اسپیشل لیو پیٹیشن میں، دہلی پولیس کے خصوصی سیل نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ضمانت کے معاملے میں 'منی ٹرائل' کی اور یو اے پی اے کی دفعات کو نکار دیا جس میں وسیع پیمانے پر اثر پذیرائی ہوگی اور یہ نیشنل انویسٹیگیشن ایکٹ کے ذریعہ درج تمام مقدمات کو متاثر کرے گی۔

ان تینوں نے اپنی درخواست میں کہا کہ ضمانتوں کی توثیق کرنے کی ہدایت کے 24 گھنٹوں سے بھی زیادہ دیر تک قانون کے واضح مینڈیٹ کے باوجود ہمیں قید رکھنا غیر قانونی ہے، حکام کو فوری طور پر ہمیں رہا کرنے کی ہدایت کریں۔

جسٹس سدھارتھ مرڈول اور انوپ بھمبھانی کی بنچ نے کہا کہ'ہم ٹرائل کورٹ کے سامنے کارروائی کی نگرانی نہیں کریں گے۔ ہم صرف اتنا کہہ سکتے ہیں کہ اس معاملے کو فوری طور پر نمٹایا جائے۔ ہمارے حکم پر عمل درآمد کرنا ہے، اس پر دو رائے نہیں ہوسکتی ہیں۔'

سماعت میں آج جسٹس بھمبھانی نے تصدیقی عمل کے حصے کے طور پر مانگی جانے والی کچھ تفصیلات پر غصہ کا اظہار کیا۔

انہوں نے پوچھا، 'آپ نے آدھار نمبروں کی تصدیق کے لئے وقت مانگا ہے۔ آدھار نمبر تصویر میں کہاں آتا ہے؟ کیا آپ دوسرے معاملات میں بھی اس عمل کی پیروی کرتے ہیں؟"۔ہائی کورٹ نے کہا 'ٹرائل کورٹ کو کوئی حکم جاری کرنے دیں۔ اس کے بعد سہ پہر ساڑھے تین بجے دہلی ہائی کورٹ سماعت کرے گی۔وکیل سدھارت اگروال نے عدالت کو بتایا کہ دہلی پولیس نے ملزمان کے پتے اور ضامنوں کی تصدیق کے لئے چھ دن کا وقت مانگا ہے۔ تاہم انہوں نے مزید کہا ، 'اگر عدالت کو توثیق کے لئے وقت دینا پڑے تو بھی ان کی رہائی کے بعد یہ کام ہوسکتا ہے۔'

دہلی پولیس نے بدھ کے روز ایک درخواست دائر کی تھی جس میں ان کی رہائی میں تاخیر کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ رہائی سے قبل تینوں طلبہ کے آدھار کارڈ اور دیگر کاغذی کاروائی مکمل کرلی جائے۔

اطلاعات کے مطابق ، پولیس نے بالترتیب آسام ، ہریانہ ، اور جھارکھنڈ میں واقع 'مستقل' پتے پر جانے میں تاخیر کی شکایت کی ہے۔

دہلی پولیس نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا اور فوری طور پر حکم جاری رکھنے کی تاکید کی۔ اسپیشل لیو پیٹیشن میں، دہلی پولیس کے خصوصی سیل نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ضمانت کے معاملے میں 'منی ٹرائل' کی اور یو اے پی اے کی دفعات کو نکار دیا جس میں وسیع پیمانے پر اثر پذیرائی ہوگی اور یہ نیشنل انویسٹیگیشن ایکٹ کے ذریعہ درج تمام مقدمات کو متاثر کرے گی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.