ETV Bharat / state

Jamat Islami Hind on Human Rights Protection ملک میں انسانی حقوق کے تحفظ کا ریکارڈ مایوس کن، جماعت اسلامی ہند

جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر نے نئی دہلی میں منعقدہ پریس کانفرنس میں کہا کہ 'انسانی حقوق کے تحفظ کی بین الاقوامی درجہ بندی میں بھارتی کی پوزیشن میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔

author img

By

Published : Dec 11, 2022, 6:49 PM IST

Jamat Islami Hind on Human Rights Protection
جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر

نئی دہلی: جماعت اسلامی ہند نے اپنی ماہانہ پریس کانفرنس میں ملک کے موجودہ صورتحال پر درپیش مسائل پر تشویش کا اظہار کیا اور اقلیتی امور کی مرکزی وزارت کے ذریعہ ملنے والی اقلیتی طلبہ کو پری میٹرک اسکالرشپ کو ختم کرنے کی مذمت کرتے ہوئے اسے بحال کرنے کا مطالبہ کیا۔ Stopping Scholarship to Increase Dropout Rate of Minority Students

جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر

ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کے دوران جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر انجینئر سلیم نے کہا کہ حالیہ دنوں میں مذہبی اقلیتوں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کے تعلق سے ہمارے ملک کا ریکارڈ بہت اچھا نہیں رہا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال گزشتہ ماہ دیکھنے کو ملی جب کچھ دوست اور قابل اعتماد ممالک جیسے امریکہ، کینیڈا اور جرمنی نے بھارت پر زور دیا کہ وہ اپنے یہاں انسانی حقوق کے ریکارڈ کو بہتر اور اقلیتوں کے حقوق اور اظہار رائے کی آزادی کو تحفظ فراہم کرے۔ کچھ ممالک نے امید ظاہر کی کہ بھارت 'این آر سی' کے ڈیزائن اور اس کے نفاذ پر نظر ثانی کرے'۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی حقوق، سلامتی، امن و امان اور دیوانی و فوجداری انصاف جیسے معاملے میں بھی بھارت کی کارکردگی میں خاصی کمی واقع ہوئی ہے۔

پروفیسر سلیم اینجینئیر نے تبدیلی مذہب پر مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ 'ہم اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ حکام شہریوں کو اپنے مذہب کو تبدیل کرنے کے ارادے کا اعلان کرنے پر مجبور نہیں کرسکتے ہیں۔ عدالت کا یہ فیصلہ بھارتی آئین کے آرٹیکل 25 کے مطابق ہے جس میں ہر شہری کو ضمیر کی آزادی، مذہب اختیار کرنے، اس پر عمل کرنے اور اس کی تبلیغ کرنے کا حق دیا گیا ہے'۔

اس موقع پر مرکزی تعلیمی بورڈ کے ڈائریکٹر سید تنویر احمد نے پہلی سے آٹھویں جماعت تک اقلیتی طبقے کے طلبہ کے لیے پری میٹرک اسکالر شپ کو بند کئے جانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'حکومت اقلیتی اسکیموں کو یکے بعد دیگرے بند کرتی جارہی ہے۔ پہلے پری میٹرک اسکالر شپ کو بند کیا گیا اور اب مولانا آزاد فیلو شپ کو بند کرنے کا اعلان کیا جارہا ہے۔ حکومت کے ان فیصلوں سے اقلیتی طلبہ کے 'ڈراپ آؤٹ' اور اعلیٰ تعلیم سے محرومی کی شرح میں اضافہ ہوگا اور ان کے تعلیمی کریئر کو مزید نقصان پہنچے گا جبکہ کئی سروے بتاتے ہیں کہ اقلیتیں بالخصوص مسلمان پرائمری اور اعلیٰ تعلیم دونوں سطح پر پیچھے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'پری میٹرک اسکالرشپ اور مولانا آزاد فیلو شپ سے غریب، پسماندہ، طلباء و طالبات کو تعلیمی مواقع تک رسائی حاصل کرنے میں مدد ملتی تھی۔ ان کے بند ہوجانے سے ایسے تمام طلباء کا مستقبل معلق ہوجائے گا۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ اقلیتی طلباء کو دی جانے والی اسکالرشپ کو بحال کرے۔ حکومت دعویٰ کرتی ہے کہ وہ 'آرٹی ای' کے تحت تمام بچوں کو آٹھویں جماعت تک مفت تعلیم دیتی ہے جبکہ مشاہدات بتاتے ہیں کہ اقلیتی طلباء کی بڑی تعداد پرائیوٹ اسکولوں میں تعلیم حاصل کررہی ہے جہاں انہیں خود سے فیس بھرنی پڑتی ہے۔ لہٰذا حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے طلبہ کی فہرست بنائے جو پرائیویٹ اسکولوں میں پڑھتے ہیں اور ان کا وظیفہ لازمی طور جاری رکھے۔

ایک سوال کے جواب میں سید تنویر احمد نے کہا کہ 'جماعت اسلامی ہند کی طرف سے حکومت کو اسکالرشپ کی بحالی کے لیے لیٹر بھیجا گیا ہے اور ہم اس پر مزید کام کررہے ہیں۔ اگرحکومت اسے بحال نہیں کرتی ہے تو اس کا حل یہ ہے کہ سول سوسائٹیز اور غیر سرکاری تنظیمیں ایسا انفراسٹرکچر تیار کریں جہاں ان طلباء کے لئے تعلیم کا حصول آسان ہو۔

نئی دہلی: جماعت اسلامی ہند نے اپنی ماہانہ پریس کانفرنس میں ملک کے موجودہ صورتحال پر درپیش مسائل پر تشویش کا اظہار کیا اور اقلیتی امور کی مرکزی وزارت کے ذریعہ ملنے والی اقلیتی طلبہ کو پری میٹرک اسکالرشپ کو ختم کرنے کی مذمت کرتے ہوئے اسے بحال کرنے کا مطالبہ کیا۔ Stopping Scholarship to Increase Dropout Rate of Minority Students

جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر

ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کے دوران جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر انجینئر سلیم نے کہا کہ حالیہ دنوں میں مذہبی اقلیتوں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کے تعلق سے ہمارے ملک کا ریکارڈ بہت اچھا نہیں رہا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال گزشتہ ماہ دیکھنے کو ملی جب کچھ دوست اور قابل اعتماد ممالک جیسے امریکہ، کینیڈا اور جرمنی نے بھارت پر زور دیا کہ وہ اپنے یہاں انسانی حقوق کے ریکارڈ کو بہتر اور اقلیتوں کے حقوق اور اظہار رائے کی آزادی کو تحفظ فراہم کرے۔ کچھ ممالک نے امید ظاہر کی کہ بھارت 'این آر سی' کے ڈیزائن اور اس کے نفاذ پر نظر ثانی کرے'۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی حقوق، سلامتی، امن و امان اور دیوانی و فوجداری انصاف جیسے معاملے میں بھی بھارت کی کارکردگی میں خاصی کمی واقع ہوئی ہے۔

پروفیسر سلیم اینجینئیر نے تبدیلی مذہب پر مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ 'ہم اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ حکام شہریوں کو اپنے مذہب کو تبدیل کرنے کے ارادے کا اعلان کرنے پر مجبور نہیں کرسکتے ہیں۔ عدالت کا یہ فیصلہ بھارتی آئین کے آرٹیکل 25 کے مطابق ہے جس میں ہر شہری کو ضمیر کی آزادی، مذہب اختیار کرنے، اس پر عمل کرنے اور اس کی تبلیغ کرنے کا حق دیا گیا ہے'۔

اس موقع پر مرکزی تعلیمی بورڈ کے ڈائریکٹر سید تنویر احمد نے پہلی سے آٹھویں جماعت تک اقلیتی طبقے کے طلبہ کے لیے پری میٹرک اسکالر شپ کو بند کئے جانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'حکومت اقلیتی اسکیموں کو یکے بعد دیگرے بند کرتی جارہی ہے۔ پہلے پری میٹرک اسکالر شپ کو بند کیا گیا اور اب مولانا آزاد فیلو شپ کو بند کرنے کا اعلان کیا جارہا ہے۔ حکومت کے ان فیصلوں سے اقلیتی طلبہ کے 'ڈراپ آؤٹ' اور اعلیٰ تعلیم سے محرومی کی شرح میں اضافہ ہوگا اور ان کے تعلیمی کریئر کو مزید نقصان پہنچے گا جبکہ کئی سروے بتاتے ہیں کہ اقلیتیں بالخصوص مسلمان پرائمری اور اعلیٰ تعلیم دونوں سطح پر پیچھے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'پری میٹرک اسکالرشپ اور مولانا آزاد فیلو شپ سے غریب، پسماندہ، طلباء و طالبات کو تعلیمی مواقع تک رسائی حاصل کرنے میں مدد ملتی تھی۔ ان کے بند ہوجانے سے ایسے تمام طلباء کا مستقبل معلق ہوجائے گا۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ اقلیتی طلباء کو دی جانے والی اسکالرشپ کو بحال کرے۔ حکومت دعویٰ کرتی ہے کہ وہ 'آرٹی ای' کے تحت تمام بچوں کو آٹھویں جماعت تک مفت تعلیم دیتی ہے جبکہ مشاہدات بتاتے ہیں کہ اقلیتی طلباء کی بڑی تعداد پرائیوٹ اسکولوں میں تعلیم حاصل کررہی ہے جہاں انہیں خود سے فیس بھرنی پڑتی ہے۔ لہٰذا حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے طلبہ کی فہرست بنائے جو پرائیویٹ اسکولوں میں پڑھتے ہیں اور ان کا وظیفہ لازمی طور جاری رکھے۔

ایک سوال کے جواب میں سید تنویر احمد نے کہا کہ 'جماعت اسلامی ہند کی طرف سے حکومت کو اسکالرشپ کی بحالی کے لیے لیٹر بھیجا گیا ہے اور ہم اس پر مزید کام کررہے ہیں۔ اگرحکومت اسے بحال نہیں کرتی ہے تو اس کا حل یہ ہے کہ سول سوسائٹیز اور غیر سرکاری تنظیمیں ایسا انفراسٹرکچر تیار کریں جہاں ان طلباء کے لئے تعلیم کا حصول آسان ہو۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.