انل وج نے کہا کہ جب ساکشی ملک میڈل جیتنے کے بعد ملک آئی تو ہوائی جہاز سے اترتے ہی سب سے پہلے انہیں ریاستی حکومت کی جانب سے ڈھائی کروڑ روپے کا چیک دیا گیا تھا، ساتھ ہی ان کے کہنے پر ان کے دو کوچ کی بھی حکومت کی جانب سے ستائش کی گئی تھی۔
انل وج نے کہا کہ اس وقت ساکشی ملک کو اسپورٹس پالیسی کے مطابق سرکاری نوکری کی تجویذ ہریانہ حکومت کی جانب سے دی گئی تھی لیکن اس وقت انہوں نے ریلوے میں چل رہی اپنی نوکری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں جلد ہی ریلوے میں ترقی مل رہی ہے۔ وہ ریلوے میں ہی نوکری کرنا چاہتی ہیں جس کے بعد ساکشی ملک نے ریاستی حکومت کی نوکری کی تجویز کو ٹھکرا دی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ان سب کے باوجود ہریانہ حکومت ریاست کی اسپورٹس پالیسی کے مطابق شفافیت کو برقرار رکھتے ہوئے ان کو نوکری دینے پر غور کر سکتی ہے۔ اس کے لیے ملک کو سرکاری ویب سائٹ پر درخواست دینی ہوگی۔
واضح رہے کہ ارجن ایوارڈ کے لیے ساکشی ملک کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔
ساکشی ملک نے ہریانہ حکومت کی اسپورٹس پالیسی پر سوالات اٹھائے تھی، ساکشی نے الزام عائد کیا تھا کہ اولمپک میں میڈل جیتنے کے بعد حکومت نے ناہی انہیں نوکری دی ہے اور نا ہی وعدے کے مطابق پلاٹ۔