اس دوران انہوں نے بتایا کہ انہیں بہت خوشی ہے کہ اللہ نے انہیں اس طرح سے شہرت عطا کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ شاہین باغ میں ہم نے 100 دنوں تک شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج درج کرایا، لیکن بعد میں یہ احتجاج کورونا کی نذر ہو گیا۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے جب ان سے سوال کیا کہ اگر دوبارہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج شروع ہوتا ہے تو کیا وہ اس میں شامل ہوں گی۔ اس پر انہوں نے بتایا کہ وہ ابھی اس پر کچھ نہیں کہ سکتی اس کا جواب وہ کورونا کی وبا ختم ہونے کے بعد ہی دیں گی۔
حالانکہ انہوں نے یہ ضرور کہا کہ وہ چاہتی ہیں کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے ان کی ملاقات ہو اور وہ شہریت ترمیمی قانون کے معاملے پر ان سے بات کریں تاکہ اس مسئلے کو حل کیا جا سکے۔ بلقیس دادی نے احتجاج کی راتوں کو یاد کرتے ہوئے بھی بتایا کہ وہ کس طرح سے انہوں نے سرد راتوں میں موسلا دھار بارش کے درمیان اپنا احتجاج درج کرایا تھا۔
مزید پڑھیں:
ٹائم میگزین کی 100 بااثر شخصیات میں پانچ بھارتی بھی شامل
غورطلب ہے کہ دہلی میں شاہین باغ میں شہریت (ترمیمی) ایکٹ یا سی اے اے کے خلاف مظاہروں کا مرکز بن گیا تھا، جس کی سربراہی شاہین 82 برس کی ضعیف خاتون بلقیس نے کیا تھا۔ انتہائی سرد موسم میں سو دن سے زائد وہ دھرنے پر بیٹھی رہیں۔بلقیس ان لوگوں میں شامل ہیں جنھیں شاہین باغ کی دادی کے نام سے جانا جاتا ہے۔