دہلی: اسٹوڈنٹ اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا نے آج جماعت اسلامی ہند کے اوکھلا میں واقع صدر دفتر میں سیاسی قیدیوں کے اہل خانہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے مجلس افطار کا اہتمام کیا۔ یہ تمام افراد ان لوگوں کے رشتہ دار تھے جنہوں نے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کیا، آواز بلند کی تھی اور اسی وجہ سے دہلی پولیس نے انہیں دہلی فسادات کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔ اس دوران تمام افراد کے اہل خانہ نے اپنے احساسات کا اظہار کیا اور امید جتائی کہ جلد ہی تمام سیاسی قیدیوں کو دہلی ہائی کورٹ سے ضمانت مل جائے گی۔ اس موقعے پر خالد سیفی، میران حیدر، اطہر خان، گلفشاں فاطمہ، سلیم منا، سلیم ملک کے اہل خانہ نے شرکت کی۔ اس دوران آصف اقبال تنہا بھی موجود تھے۔ حالانکہ متعدد افراد دہلی میں تیز بارش کے سبب اس تقریب میں شامل نہیں ہو سکے تھے۔
ایس آئی او کے قومی صدر رمیز ای کے نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت میں اختلاف رائے کو دبانے اور اظہار رائے کی آزادی کو ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اسی لیے طلبا اور فعال ساتھیوں پر یو اے پی اے جیسے سخت قوانین کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے سبھی لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان جابرانہ قوانین کے خلاف لڑیں جو ہمارے حقوق پر قدغن لگاتے ہیں۔ چاہے ان کی سیاسی وابستگی کچھ بھی ہو ان قوانین کا استعمال ہمارے معاشرے کو بدستور متاثر کر رہا ہے، جس سے لا تعداد افراد اور خاندانوں کو شدید تکلیف پہنچ رہی ہے۔ یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم ان ناانصافیوں کا مقابلہ کریں اور مظلوموں کے حقوق کے لئے لڑیں۔ ایس ای او کے قومی سیکریٹری عبداللہ محمد فیض نے کہا کہ ایس آئی او اپنی پوری اجتماعیت کے ساتھ ان نا انصافیوں کے خلاف لڑائی جاری رکھنے کا عہد کرتی ہے۔ آئیے ہم اکٹھے ہوں اور یکجہتی کے ساتھ ایک ایسا معاشرہ تشکیل دیں جو انصاف مساوات اور امتیازی سلوک سے پاک ہو تاکہ اپنے اور آنے والی نسلوں کے لئے ایک بہتر دنیا کا خواب حقیقت بن سکے۔