نئی دہلی: شردھا قتل کیس کے ملزم کو دہلی کی تہاڑ جیل سے نارکو ٹیسٹ کے لیے روہنی کے امبیڈکر ہسپتال لایا گیا ہے جہاں اس کا نارکو ٹیسٹ کیا جائے گا۔ اس سے پہلے اس کا پولی گراف ٹیسٹ بھی پانچ بار روہنی کے ایف ایس ایل لیب میں کیا گیا تھا۔ اس درمیان ملزم پر حملے کے امکان کے پیش نظر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔ Shraddha Murder Accused
واضح رہے کہ نارکو ٹیسٹ ایک قسم کا انستھیسیا ہے، جس میں ملزم نہ تو پوری طرح ہوش میں ہوتا ہے اور نہ ہی بے ہوش۔ نارکو ٹیسٹ صرف اس وقت کیا جا سکتا ہے جب ملزم کو اس کا علم ہو اور وہ اس کے لیے رضامندی ظاہر کر چکا ہو۔ یہ ٹیسٹ تبھی کیا جا تا ہے جب ملزم سچ نہیں کہہ رہا ہو یا بتانے سے قاصر ہو۔ اس ٹیسٹ کی مدد سے ملزم کے ذہن سے سچائی نکلوانے کا کام کیا جاتا ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ نارکو ٹیسٹ کے دوران بھی وہ شخص سچ نہ بولے۔ اس ٹیسٹ میں شخص کو ٹروتھ سیرم انجکشن (Truth serum Injection)دیا جاتا ہے۔ سائنسی طور پر اس ٹیسٹ کے لیے سوڈیم پینٹوتھل، اسکوپولامین اور سوڈیم امائیٹل جیسی دوائیں دی جاتی ہیں۔
نارکو ٹیسٹ کیسے کیا جاتا ہے؟ نارکو ٹیسٹ تفتیشی افسر، ماہر نفسیات، ڈاکٹر اور فارینسک ایکسپرٹ کی موجودگی میں کیا جاتا ہے۔ اس دوران تفتیشی افسر ملزم سے سوالات کرتا ہے اور اس کی ویڈیو ریکارڈنگ کی جاتی ہے۔ نارکو ٹیسٹ ایک جانچ کا عمل ہے جس میں ایک شخص کو ایک سائیکو ایکٹیو (نفسیاتی) دوائی دی جاتی ہے جسے ٹروتھ ڈرگ کہتے ہیں۔ جیسے ہی یہ دوا خون میں داخل ہوتی ہے، ملزم نیم ہوش کی حالت میں پہنچ جاتا ہے۔