ETV Bharat / state

'دہلی پولیس کا رویہ ملک کی سالمیت کے لیے ٹھیک نہیں'

سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلا ف شاہین باغ خاتون مظاہرین نے شمال مشرقی دہلی میں ہونے والے تشدد کے متاثرین کی ایف آئی آر درج نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'یہ ملک کے لیے نیک شگون نہیں ہے'۔

author img

By

Published : Mar 11, 2020, 7:36 PM IST

شاہین باغ خاتون مظاہرین
شاہین باغ خاتون مظاہرین

شاہین باغ خاتون مظاہرین نے کہا کہ دہلی پولیس کے اس طرح کے رویہ سے ملک کی بدنامی ہورہی ہے۔

خاتون مظاہرین میں شامل شیزہ، نصرت آراء، ملکہ خان اور گروپ آف ہوپ کے چیئرمین رضوان احمد نے الزام لگایا کہ 'میڈیا میں ایسی خبریں آرہی ہیں کہ جن لوگوں کی دکانیں، مکان اور دیگر املاک نذر آتش کی گئی تھیں یا تشدد میں کسی کا قتل کیا گیا ہے، دہلی پولیس ان کی شکایت درج کرنے سے انکار کر رہی ہے اور متاثرین پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ وہ نامعلوم لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کروائیں،(واضح رہے کہ کسی بھی معاوضہ کے لیے ایف آئی آر کی کاپی کی ضرورت ہوتی ہے)۔

انہوں نے کہا کہ اس بات سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ دہلی پولیس کا رویہ کیسا ہے، انہوں نے الزام لگایا کہ دہلی پولیس کا رویہ خاطیوں کو بچانے جیسا ہےاور فساد کی وجہ سے سینکڑوں خاندان اجڑ چکے ہیں، دکان اور مکانات جلائے گئے ہیں، ان کا کوئی سہارا نہیں ہے لیکن جو مدد کررہے ہیں ان پر طرح طرح کی پابندیاں لگانے کی باتیں سامنے آرہی ہے۔

رضوان احمد نے دعوی کیا کہ فسادات کے لیے شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف احتجاج کرنے والے ذمہ دار نہیں ہیں بلکہ شاہین باغ اور اس کے جیسے سینکڑوں مظاہرے ہورہے ہیں لیکن کہیں سے بھی کسی طرح کا ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'اترپردیش سمیت ملک کے کئی حصوں میں مظاہرین کو پریشان کئے جانے، لاٹھی چارج اور دیگر تکلیفیں پہنچائے جانے واقعات سامنے آئے ہیں لیکن مظاہرین پرامن مظاہرہ کرتے رہا، شمال مشرقی دہلی میں فساد دراصل شاہین باغ سمیت سیکڑوں شاہین باغوں کو بدنام کرنے کی سازش تھی جس میں وہ شرپسند ناکام ہوچکے ہیں۔

شاہیں باغ خاتوں مظاہرین نے حکومت کے رویے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا میں شاہین باغ اور شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف باتیں ہورہی ہیں لیکن حکومت اس پر خاموش ہے اور ایک انچ بھی پیچھے نہ ہٹنے کی بات کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'جو حکومت کے عوام کی بات نہیں سمجھتی پھر اس کو سمجھنے والا بھی کوئی نہیں رہتا، حکومت کو عوام کے جذبات کو سمجھنا چاہیے اور کوئی بھی حکومت کروڑوں عوام کو جذبات کو نظر انداز کرکے بہتر طور پر حکومت نہیں کرسکتی، یہی وجہ ہے کہ پڑوسی ممالک کے ساتھ ساتھ دیگر ممالک بھی سی اے اے، این آر سی اور این پی آر پر سوال اٹھارہے ہیں، اسی کے ساتھ شاہین باغ میں قومی یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہولی کا تہوار منایا گیا۔

شاہین باغ کا انتظام و انصرام دیکھنے والے محمد عمر اور شیخ غلام جیلانی نے بتایا کہ اس احتجاج میں شریک ہونے والوں میں سماجی کارکن اور سابق آئی اے ایس افسر ہرش مندر، فلم اداکارہ سورا بھاسکر، معروف وکیل پرشانت بھوشن، ہندو سینا کے صدر یوراج سنگھ، انجلی بھاردواج، راہل اور گردوارہ پربندھک کمیٹی کے ذمہ داروں شامل ہیں۔

انہوں نے حکومت کی بے حسی پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ 'اب تک یہاں کوئی نمائندہ ہمارے دکھ درد کو جاننے نہیں آیا ہے، ہم لوگ اس وقت تک بیٹھیں گے جب تک حکومت اس قانون کو واپس نہیں لیتی۔

انہوں نے بڑے بورڈ پر لکھا ہے 'سی اے اے، این آر سی، این پی آر ہٹانا ہے بھارت کو بچانا ہے'۔

واضح رہے کہ دہلی کے شاہین باغ میں گذشتہ تقریباً 3 ماہ سے خواتین مسلسل شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں۔

شاہین باغ خاتون مظاہرین نے کہا کہ دہلی پولیس کے اس طرح کے رویہ سے ملک کی بدنامی ہورہی ہے۔

خاتون مظاہرین میں شامل شیزہ، نصرت آراء، ملکہ خان اور گروپ آف ہوپ کے چیئرمین رضوان احمد نے الزام لگایا کہ 'میڈیا میں ایسی خبریں آرہی ہیں کہ جن لوگوں کی دکانیں، مکان اور دیگر املاک نذر آتش کی گئی تھیں یا تشدد میں کسی کا قتل کیا گیا ہے، دہلی پولیس ان کی شکایت درج کرنے سے انکار کر رہی ہے اور متاثرین پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ وہ نامعلوم لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کروائیں،(واضح رہے کہ کسی بھی معاوضہ کے لیے ایف آئی آر کی کاپی کی ضرورت ہوتی ہے)۔

انہوں نے کہا کہ اس بات سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ دہلی پولیس کا رویہ کیسا ہے، انہوں نے الزام لگایا کہ دہلی پولیس کا رویہ خاطیوں کو بچانے جیسا ہےاور فساد کی وجہ سے سینکڑوں خاندان اجڑ چکے ہیں، دکان اور مکانات جلائے گئے ہیں، ان کا کوئی سہارا نہیں ہے لیکن جو مدد کررہے ہیں ان پر طرح طرح کی پابندیاں لگانے کی باتیں سامنے آرہی ہے۔

رضوان احمد نے دعوی کیا کہ فسادات کے لیے شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف احتجاج کرنے والے ذمہ دار نہیں ہیں بلکہ شاہین باغ اور اس کے جیسے سینکڑوں مظاہرے ہورہے ہیں لیکن کہیں سے بھی کسی طرح کا ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'اترپردیش سمیت ملک کے کئی حصوں میں مظاہرین کو پریشان کئے جانے، لاٹھی چارج اور دیگر تکلیفیں پہنچائے جانے واقعات سامنے آئے ہیں لیکن مظاہرین پرامن مظاہرہ کرتے رہا، شمال مشرقی دہلی میں فساد دراصل شاہین باغ سمیت سیکڑوں شاہین باغوں کو بدنام کرنے کی سازش تھی جس میں وہ شرپسند ناکام ہوچکے ہیں۔

شاہیں باغ خاتوں مظاہرین نے حکومت کے رویے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا میں شاہین باغ اور شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف باتیں ہورہی ہیں لیکن حکومت اس پر خاموش ہے اور ایک انچ بھی پیچھے نہ ہٹنے کی بات کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'جو حکومت کے عوام کی بات نہیں سمجھتی پھر اس کو سمجھنے والا بھی کوئی نہیں رہتا، حکومت کو عوام کے جذبات کو سمجھنا چاہیے اور کوئی بھی حکومت کروڑوں عوام کو جذبات کو نظر انداز کرکے بہتر طور پر حکومت نہیں کرسکتی، یہی وجہ ہے کہ پڑوسی ممالک کے ساتھ ساتھ دیگر ممالک بھی سی اے اے، این آر سی اور این پی آر پر سوال اٹھارہے ہیں، اسی کے ساتھ شاہین باغ میں قومی یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہولی کا تہوار منایا گیا۔

شاہین باغ کا انتظام و انصرام دیکھنے والے محمد عمر اور شیخ غلام جیلانی نے بتایا کہ اس احتجاج میں شریک ہونے والوں میں سماجی کارکن اور سابق آئی اے ایس افسر ہرش مندر، فلم اداکارہ سورا بھاسکر، معروف وکیل پرشانت بھوشن، ہندو سینا کے صدر یوراج سنگھ، انجلی بھاردواج، راہل اور گردوارہ پربندھک کمیٹی کے ذمہ داروں شامل ہیں۔

انہوں نے حکومت کی بے حسی پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ 'اب تک یہاں کوئی نمائندہ ہمارے دکھ درد کو جاننے نہیں آیا ہے، ہم لوگ اس وقت تک بیٹھیں گے جب تک حکومت اس قانون کو واپس نہیں لیتی۔

انہوں نے بڑے بورڈ پر لکھا ہے 'سی اے اے، این آر سی، این پی آر ہٹانا ہے بھارت کو بچانا ہے'۔

واضح رہے کہ دہلی کے شاہین باغ میں گذشتہ تقریباً 3 ماہ سے خواتین مسلسل شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.