ETV Bharat / state

آل انڈیا ریڈیو کی اردو سروس کے متعدد پروگرامز بند، ہندی کے ریپیٹ پروگرام ایک روز بعد نشر کیے جاتے ہیں

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 21, 2023, 7:01 PM IST

آل انڈیا ریڈیو ایک ایسا ادارہ جو بھارتیہ عوام کی دھڑکن ہے اور عوامی زندگی میں ہمیشہ سے ہی اس کی رسائی رہی ہے۔ خبروں سے لے کر صحت ، ادب سے لے کر کھیل اور صحافت کوئی شعبہ ایسا نہیں ، جس پر آل انڈیا ریڈیو پروگرام نشر نہ کرتا رہا ہو۔ All India Radio Urdu service are closed

Etv Bharat
Etv Bharat

نئی دہلی: بر صغیر ہند کی تقسیم کے بعد سماج ایک عجیب جذباتی بحران کا شکار تھا۔ پاکستان کے وجود میں آنے کے بعد سرحد کے دونوں جانب ہجرت کرنے والے لوگوں کے دل اپنی زمین اور اپنے عزیز و اقارب سے بچھڑنے کے غم سے دو چار تھے۔ چہار جانب افراتفری کا عجیب عالم تھا۔ ایسے میں آل انڈیا ریڈیو نے لوگوں کے اس درد کو سمجھتے ہوئے سرحد کے دونوں جانب لوگوں کو ایک دوسرے کے نزدیک لانے، ان کے مجروح جذبات پر مرہم رکھنے کی خاطر ایک ایسے ادارے کا قیام ضروری سمجھا، جو عام انسان کے دلوں کی ترجمانی کر سکے اور جس کی پہنچ سرحد کے دونوں جانب، دور دراز علاقوں تک ہو سکے اور یہ کام آل انڈیا ریڈیو کے ذریعہ عمل میں آیا۔

ریڈیو کی تاریخ میں اردو سروس کے نام سے ایک نئے باب کا اضافہ ہوا، جس کا مقصد تھا، سرحد کے دونوں جانب کی عوام کے زخموں پر مرہم رکھنا اور ریڈیو کے پروگراموں کے ذریعہ اپنے عزیز واقارب کے نام پیغامات بھیجنا اور ساتھ ہی ساتھ لوگوں میں سیاسی شعور کو بیدار کرنا اور ساتھ ہی پاکستانی حکومت کی جانب سے ہند مخالف سیاسی پروپیگنڈہ کو کاؤنٹر کرنا۔ گردش لیل و نہار کے ساتھ ساتھ آل انڈیا ریڈیو کا سفر بھی دہائیوں پر محیط ہے اور گزرے لمحوں کے ساتھ ساتھ اس سفر میں نئے ابواب کا اضافہ ہوتا گیا۔ تاریخ کے تابناک اوراق میں وہ لمحہ بھی مقید ہے، جب 1965 میں ریڈیو سے ایک شیرین اور مترنم آواز گونجی۔ یہ آل انڈیا ریڈیو کی اردو سروس ہے.

جی ہاں ! آل انڈیا ریڈیو کی ایکسٹرنل سروسز ڈویژن کے تحت اردو سروس کا ادارہ وجود میں آیا۔ اس کی ابتداء اردو خبروں کے ایک مختصر نشریے سے ہوئی لیکن جلد ہی اس کے نشریے کے اوقات میں اضافہ ہوتا گیا اور مختلف نوعیت کے پروگراموں کی کہکشاں سے مزین اردو سروس نے سبک روی سے اپنے اس شاندار سفر کو آگے بڑھایا، جو تقریبا دہائیوں سے جاری ہے۔

اردو سروس کی کہکشاں میں ہر نوعیت کے پروگرام نشر کیے جاتے تھے۔ ننھے بچوں کے پروگرام، نوجوانوں کے لیے اور خواتین کے لیے پروگرامز ، ادبی مباحثے و مذاکرے، تقاریری سلسلے، کھیل ، صحت و سائنس، فلمز اور مذہبی ہم آہنگی کے پروگرام، خاص طور پر حالات حاضرہ کے ایسے پروگرام جن میں پاکستانی حکومت کے ذریعہ کیے جانے والے ہند مخالف سیاسی پروپیگینڈہ کو رد کیا جاتا رہا، جیسے آج کی بات، جہاں نما، پاکستان کی بات، پاکستان ڈائری وغیرہ، جن میں پاکستان کی ان سیاسی سرگرمیوں کا تذکرہ ہوتا ہے، جو وہ پڑوسی ممالک کے لئے تخریب کاری کے طور پر کرتا رہا ہے۔ غرض زندگی کا کوئی شعبہ ایسا نہیں جس کا احاطہ اردو سروس نہ کرتی ہو۔ یہاں تک کہ کورونا وبا کے دوران جب عالمی سطح پر زندگی کی رفتار مفلوج ہو چکی تھی، اس دوران بھی اردو سروس نے حوصلہ افزاء پروگراموں کے ذریعہ اپنے تمام سامعین کے لیے اپنے نشریے جاری رکھے۔ ترقی کی رفتار سے ہم آہنگ ہوتے ہوئے آج اردو سروس انٹرنیٹ کے ذریعہ عالمی سروس بن چکی ہے۔ پوری دنیا میں جہاں جہاں اردو زبان وادب کے شیدائی موجود ہیں اور اردو سروس اپنی ایک خاص پہچان رکھتی ہے۔

تاہم اب جبکہ اردو سروس کے چاہنے والے دنیا بھر میں موجود ہیں ایسے میں اردو پروگرامز کو بند کیا جانا اور ان کی جگہ ہندی کے ریپیٹ پروگرامز نشر کرنا دراصل اردو سروس کو بند کیے جانے کے مترادف ہے جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کا وہ نعرہ سب کا ساتھ سب کا وکاس دراصل اردو کے لیے یا مسلمانوں کے لیے نہیں ہے. اطلاعات کے مطابق ایک اپریل کے بعد سے کسی بھی پروگرام کی ریکارڈنگ نہیں کی گئی ہے جو بجٹ اردو سروس کو سالانہ پاس کیا گیا تھا اس میں سے ایک روپیہ بھی اب تک خرچ نہیں کیا گیا ہے.

معتبر ذرائع سے ملی اطلاعات کے مطابق اردو سروس کے ذریعے جاری ہونے والے درج ذیل پروگرامز گذشتہ 1 اکتوبر سے بند کیے جا چکے ہیں اور اس کی جگہ ہندی کے ریپیٹ پروگرامز آن ائیر کیے جا رہے ہیں.

1۔ اردو پروگرام: روبرو ، نئی نسل نئی روشنی، بزم خواتین، حفظان صحت، فلمی دنیا، سائنس نامہ اور کھیل کھلاڑی، کی جگہ اب ہندی پروگرام بازار منتر دہرایا جائے گا۔

2 ہیلو ڈاکٹر، گلہائے رنگ رنگ کی جگہ: ہندی ریپیٹ پروگرام: پریکرما۔

3. ملے سُر میرا تمھارا، کی جگہ: ہندی ریپیٹ پروگرام: سرخیوں میں (ایک دن کے بعد)

4. فیچر/ڈرامے کی جگہ : ہندی ریپیٹ پروگرام: ڈائری آف نارتھ ایسٹ

5. اندازے نظر کی بجائے: ہندی ریپیٹ پروگرام: منتھن

6. آئینہ (ادبی پروگرام، جمعرات) کی جگہ: ہندی ریپیٹ پروگرام: بحث کا موضوع
7. فیچر (جمعہ) کی جگہ: ہندی ریپیٹ پروگرام: کنٹری وائڈ

8. بلوچستان کی بات(پیر اور منگل) کی جگہ: ہندی ریپیٹ پروگرام: نیو انڈیا سماچار۔

9. بلوچستان کی بات (بدھ، جمعرات اور جمعہ، ہفتہ اور اتوار) کی جگہ: ہندی ریپیٹ پروگرام: سرخیوں میں.

اس معاملے میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے آل انڈیا ریڈیو کے ڈائریکٹر جنرل وسودھا گپتا سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن رابطہ نہیں ہو سکا، اس کے بعد ان کی میل آئی ڈی پر میل کرکے اردو سروس کے پروگرام بند کیے جانے کا سبب معلوم کرنا چاہا، اس کا جواب بھی خبر لکھے جانے تک نہیں آیا ہے، اگر ان کا موقف سامنے آتا ہے تو اس خبر میں شامل کردیا جائے گا.

نئی دہلی: بر صغیر ہند کی تقسیم کے بعد سماج ایک عجیب جذباتی بحران کا شکار تھا۔ پاکستان کے وجود میں آنے کے بعد سرحد کے دونوں جانب ہجرت کرنے والے لوگوں کے دل اپنی زمین اور اپنے عزیز و اقارب سے بچھڑنے کے غم سے دو چار تھے۔ چہار جانب افراتفری کا عجیب عالم تھا۔ ایسے میں آل انڈیا ریڈیو نے لوگوں کے اس درد کو سمجھتے ہوئے سرحد کے دونوں جانب لوگوں کو ایک دوسرے کے نزدیک لانے، ان کے مجروح جذبات پر مرہم رکھنے کی خاطر ایک ایسے ادارے کا قیام ضروری سمجھا، جو عام انسان کے دلوں کی ترجمانی کر سکے اور جس کی پہنچ سرحد کے دونوں جانب، دور دراز علاقوں تک ہو سکے اور یہ کام آل انڈیا ریڈیو کے ذریعہ عمل میں آیا۔

ریڈیو کی تاریخ میں اردو سروس کے نام سے ایک نئے باب کا اضافہ ہوا، جس کا مقصد تھا، سرحد کے دونوں جانب کی عوام کے زخموں پر مرہم رکھنا اور ریڈیو کے پروگراموں کے ذریعہ اپنے عزیز واقارب کے نام پیغامات بھیجنا اور ساتھ ہی ساتھ لوگوں میں سیاسی شعور کو بیدار کرنا اور ساتھ ہی پاکستانی حکومت کی جانب سے ہند مخالف سیاسی پروپیگنڈہ کو کاؤنٹر کرنا۔ گردش لیل و نہار کے ساتھ ساتھ آل انڈیا ریڈیو کا سفر بھی دہائیوں پر محیط ہے اور گزرے لمحوں کے ساتھ ساتھ اس سفر میں نئے ابواب کا اضافہ ہوتا گیا۔ تاریخ کے تابناک اوراق میں وہ لمحہ بھی مقید ہے، جب 1965 میں ریڈیو سے ایک شیرین اور مترنم آواز گونجی۔ یہ آل انڈیا ریڈیو کی اردو سروس ہے.

جی ہاں ! آل انڈیا ریڈیو کی ایکسٹرنل سروسز ڈویژن کے تحت اردو سروس کا ادارہ وجود میں آیا۔ اس کی ابتداء اردو خبروں کے ایک مختصر نشریے سے ہوئی لیکن جلد ہی اس کے نشریے کے اوقات میں اضافہ ہوتا گیا اور مختلف نوعیت کے پروگراموں کی کہکشاں سے مزین اردو سروس نے سبک روی سے اپنے اس شاندار سفر کو آگے بڑھایا، جو تقریبا دہائیوں سے جاری ہے۔

اردو سروس کی کہکشاں میں ہر نوعیت کے پروگرام نشر کیے جاتے تھے۔ ننھے بچوں کے پروگرام، نوجوانوں کے لیے اور خواتین کے لیے پروگرامز ، ادبی مباحثے و مذاکرے، تقاریری سلسلے، کھیل ، صحت و سائنس، فلمز اور مذہبی ہم آہنگی کے پروگرام، خاص طور پر حالات حاضرہ کے ایسے پروگرام جن میں پاکستانی حکومت کے ذریعہ کیے جانے والے ہند مخالف سیاسی پروپیگینڈہ کو رد کیا جاتا رہا، جیسے آج کی بات، جہاں نما، پاکستان کی بات، پاکستان ڈائری وغیرہ، جن میں پاکستان کی ان سیاسی سرگرمیوں کا تذکرہ ہوتا ہے، جو وہ پڑوسی ممالک کے لئے تخریب کاری کے طور پر کرتا رہا ہے۔ غرض زندگی کا کوئی شعبہ ایسا نہیں جس کا احاطہ اردو سروس نہ کرتی ہو۔ یہاں تک کہ کورونا وبا کے دوران جب عالمی سطح پر زندگی کی رفتار مفلوج ہو چکی تھی، اس دوران بھی اردو سروس نے حوصلہ افزاء پروگراموں کے ذریعہ اپنے تمام سامعین کے لیے اپنے نشریے جاری رکھے۔ ترقی کی رفتار سے ہم آہنگ ہوتے ہوئے آج اردو سروس انٹرنیٹ کے ذریعہ عالمی سروس بن چکی ہے۔ پوری دنیا میں جہاں جہاں اردو زبان وادب کے شیدائی موجود ہیں اور اردو سروس اپنی ایک خاص پہچان رکھتی ہے۔

تاہم اب جبکہ اردو سروس کے چاہنے والے دنیا بھر میں موجود ہیں ایسے میں اردو پروگرامز کو بند کیا جانا اور ان کی جگہ ہندی کے ریپیٹ پروگرامز نشر کرنا دراصل اردو سروس کو بند کیے جانے کے مترادف ہے جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کا وہ نعرہ سب کا ساتھ سب کا وکاس دراصل اردو کے لیے یا مسلمانوں کے لیے نہیں ہے. اطلاعات کے مطابق ایک اپریل کے بعد سے کسی بھی پروگرام کی ریکارڈنگ نہیں کی گئی ہے جو بجٹ اردو سروس کو سالانہ پاس کیا گیا تھا اس میں سے ایک روپیہ بھی اب تک خرچ نہیں کیا گیا ہے.

معتبر ذرائع سے ملی اطلاعات کے مطابق اردو سروس کے ذریعے جاری ہونے والے درج ذیل پروگرامز گذشتہ 1 اکتوبر سے بند کیے جا چکے ہیں اور اس کی جگہ ہندی کے ریپیٹ پروگرامز آن ائیر کیے جا رہے ہیں.

1۔ اردو پروگرام: روبرو ، نئی نسل نئی روشنی، بزم خواتین، حفظان صحت، فلمی دنیا، سائنس نامہ اور کھیل کھلاڑی، کی جگہ اب ہندی پروگرام بازار منتر دہرایا جائے گا۔

2 ہیلو ڈاکٹر، گلہائے رنگ رنگ کی جگہ: ہندی ریپیٹ پروگرام: پریکرما۔

3. ملے سُر میرا تمھارا، کی جگہ: ہندی ریپیٹ پروگرام: سرخیوں میں (ایک دن کے بعد)

4. فیچر/ڈرامے کی جگہ : ہندی ریپیٹ پروگرام: ڈائری آف نارتھ ایسٹ

5. اندازے نظر کی بجائے: ہندی ریپیٹ پروگرام: منتھن

6. آئینہ (ادبی پروگرام، جمعرات) کی جگہ: ہندی ریپیٹ پروگرام: بحث کا موضوع
7. فیچر (جمعہ) کی جگہ: ہندی ریپیٹ پروگرام: کنٹری وائڈ

8. بلوچستان کی بات(پیر اور منگل) کی جگہ: ہندی ریپیٹ پروگرام: نیو انڈیا سماچار۔

9. بلوچستان کی بات (بدھ، جمعرات اور جمعہ، ہفتہ اور اتوار) کی جگہ: ہندی ریپیٹ پروگرام: سرخیوں میں.

اس معاملے میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے آل انڈیا ریڈیو کے ڈائریکٹر جنرل وسودھا گپتا سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن رابطہ نہیں ہو سکا، اس کے بعد ان کی میل آئی ڈی پر میل کرکے اردو سروس کے پروگرام بند کیے جانے کا سبب معلوم کرنا چاہا، اس کا جواب بھی خبر لکھے جانے تک نہیں آیا ہے، اگر ان کا موقف سامنے آتا ہے تو اس خبر میں شامل کردیا جائے گا.

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.