پڑھانا ایک ذمہ داری کا کام ہے اور صبر طلب بھی۔ اسکول میں ماحول کو ہلکا پھلکا لیکن معیاری بنانے کے ارادے سے سنٹرل بورڑ آف سیکنڈری ایجوکیشن (سی بی ایس ای) سے منسلک تمام اسکولوں میں بدلاؤ لانے کا فیصلہ کیا ہے۔
سی بی ایس ای نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اسکول سیکھنے کے مراکز ہونے چاہیے جہاں مجموعی جسمانی اور ذہنی بہتری ہونی چاہئے ۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ تعلیم میں ایک بہتر مقام حاصل کرنے کیلئے طلبا ذہنی طور پر چست ہونے چاہیے ۔اس عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ بچوں کو ہوم ورک ریاضی اور سائنس پروجیکٹوں سے دباؤ کا شکار بنایا جا رہا ہے ۔
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ کلاس رومز میں سیکھنے کیلئے ایک خوشگوار ماحول سے مثبت نتائج بر آمد ہو سکتے ہیں اس کو ملحوظ نظر رکھ کر سی بی ایس ای کی کوششوں کی ستائش کی جانی چاہئے۔ سی بی ایس ای نے مدرسین کو رہنما خطوط جاری کئے ہیں تاکہ اسکولوں کو بغیر اضطراب اور دباؤ کے سیکھنے کے جامع مراکز بنایا جا سکے ۔سی بی ایس ای نے مدرسین کو ہدایت دی ہے کہ وہ طلبا سے دوستانہ انداز میں پیش آئے ۔مدرسین سے کہا گیا کہ وہ طلباء میں مراقبہ کی حوصلہ افزائی کریں بار بار موبائل فون استعمال کرنے کی حوصلہ شکنی کریں اور ایسی سرگرمیوں کو متعارف کرائیں جن سے ان کا دھیان دینے کا دورانیہ بڑھ جائے ۔
طلبا ء جو پڑھانے میں بہتری حاصل کر یں اور خود میں صحتمند سوچ پیدا کریں وہ اپنے گھر میں بھی مثبت تبدیلی لا سکتے ہیں ۔وہ اپنے گھر میں خوش ہوں گے اور اگلی صبح تازہ دم ہو کر اسکول جائیں گے ۔طلبا ء میں ذہنی عدم استحکام کی وجہ اسکول اور گھر میں سیکھنے کے مناسب ماحول عدم دستیابی ہو سکتی ہے ۔
وزیرا عظم نریندرا مودی نے دہلی میں حال ہی میں 'پرکشا پے چرچا پروگرام' کی میزبانی کی تاکہ طلباء جن کے بورڑ امتحانات قریب تھے تاکہ ان کے دباؤ کو کم کیا جا سکے ۔اس پروگرام میں 2 ہزار طلبا، والدین اور مدرسین نے حصہ لیا جس دوران مودی نے انہیں بتایا کہ کس طرح مشکل حالات کا سامنا کیا جا سکتا ہے ۔ان کا یہ بیان قابل ذکر تھا کہ ٹکنالوجی پر عبور حاصل کیا جانا چاہئے لیکن اس کا غلام نہیں بن جانا چاہئے ۔
امریکن میڈیکل ایسو سی ایشن نے متنبہ کیا ہے کہ نوعمروں کا مناسب نیند نہ کرنا ان کی صحت کیلئے باعث خطرہ ہو سکتا ہے ۔ دباؤ کا شکار طلبا مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوتے ہیں اور ساتھ ہی موٹاپے کا بھی شکار ہو سکتے ہیں ۔ترقی یافتہ ممالک میں طلباء کے جسمانی اور نفسیاتی مسائل کی نگرانی کیلئے ایک خاص نظام دستیاب ہے ۔
بھارت میں لائف اسٹائل میں بدلاؤ طلبا کو خطرے میں ڈال رہا ہے ۔ملاوٹ آمیز کھانے کی بھر مار کی وجہ سے بالغ طلباء جسمانی اور ذہنی توازن کھو رہے ہیں ۔حالیہ کچھ مہینوں میں ایسے کئی معاملے سامنے آئے ہیں جہاں طلبا نے معمولی سی بات پر خود کشی کی ۔
سی بی ایس ای نے تمام اسکولوں سے کہا ہے کہ وہ اپنے نصاب میں یوگا ،کھیل کود اور آرٹس کو متعارف کریں ۔اس نے صحت مند سیکھنے کیلئے تمام اسکولوں میں پانچ اصولوں پر عمل آوری پر زور دیا ہے جن میں کھیل کود کو نصاب کا ضروری حصہ بنانے کے علاوہ سوشل میڈیا پر خوشگوار اعلانات شامل کرنا ایسے کچھ رہنما خطوط ہیں جن پر سی بی ایس ای کے مطابق تمام اسکولوں کو عمل پیرا ہونا چاہئے ۔
اسکول جنہیں طلباء کی ذہنی اور جسمانی نشو نما میں فروغ میں حصہ دار بننا چاہیے اگر یہ راستے سے بھٹک گئے تو اس سے ایک قوم کا تانا بانا تباہ کر سکتے ہیں ۔لیکن یہ بھی سچ ہے کہ طلبا کی مجموعی نشو نما کی ذمہ داری اکیلے اسکولوں کی نہیں ہے ۔گھر کا ماحول بھی طلبا کی شخصیت کو نکھارنے میں ایک کلیدی رول ادا کرتا ہے ۔
دور جدید کے ماہر نفسیات کا ماننا ہے کہ صحیح تعلیم کا مطلب بہترین رشتے استوار کرنے کی صلاحیت کو اجا گر کرنا ہے ۔پڑھائی کے دوران طلباء کو کئی وجوہات کی بنا پر تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ضروری علم اور ہنر کو سیکھ نہ پانے کی وجہ سے کئی طلبا اسکولوں اور کالیجوں کو بیچ راستے ہی چھوڑ دیتے ہیں۔
تیلیگو ریاستیں بغیر دباؤ یا اسٹریس فری تعلیم فراہم کرنے کی کوششوں میں لگی ہو ئی ہیں ۔تلنگانہ کی حکومت پڑھانے کے نئے نئے راستوں کے حوالے سے ریسرچ کررہی ہے ۔آندھرا پردیش میں مدرسین پڑھانے کے دوران کھلونوں اور دوسرے تخلیقی راستوں کا سہارے لے رہے ہیں ۔
امسال کے تعلیمی کلینڈر سے ان نئے اور تخلیقی طریقوں کو پانچویں جماعت تک بروئے کار لایا جائے گا۔ تعلیمی نظام میں اصلاحات کیلئے والدین کی حمایت اور تعاون درکار ہے۔ اگر بچے کو گھر میں ایسا محفوظ اور خوشگوار ماحول فراہم کیا جائے، ان میں اعلیٰ اقدار پروان چڑھانے کے علاوہ ان کی پاسداری کرنا سکھایا جائیگا تو وہ کل کو ایک بہترین شہری بن سکتے ہیں ۔