نئی دہلی: سپریم کورٹ نے میڈیکل پوسٹ گریجویٹ سطح کی سال 2021 کے قومی اہلیت-کم-داخلہ ٹیسٹ (نیٹ پی جی 2021) کے معاملے میں مختلف میڈیکل کالجوں میں 1456 نشستیں خالی رہنے کے باوجود انہیں بھرنے کے لئے ضروری طریقہ کار (ایم او پی) نہیں اپنانے پر امیدواروں کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت مکمل ہونے کے بعد جمعرات کو اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا۔ SC reserves order on petitions soliciting special stray round of counselling for NEET PG 2021
جسٹس ایم آر شاہ اور جسٹس انیرودھا بوس کی تعطیلاتی بنچ نے ڈاکٹر اتھروا تنگٹکر اور دیگر کی عرضی کی سماعت کے بعد کہا کہ وہ اس معاملے میں جمعہ کو اپنا فیصلہ سنائے گی۔ مرکزی حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل بلبیر سنگھ نے بنچ کے سامنے عرض کیا کہ زیادہ تر خالی نشستیں "نان کلینکل" ہیں اور آٹھ سے نو راؤنڈ کاؤنسلنگ کے بعد بھی خالی رہیں۔
بنچ نے مرکزی حکومت کے اس دلیل سے اتفاق کیا کہ ہر مشق کی ایک حد ہونی چاہئے۔ مقررہ مدت سے ڈیڑھ سال کے بعد طلبہ کو نامزدگی دیئے جانے سے میڈیکل کی تعلیم کے ساتھ ساتھ عوام کی صحت کے پیش نظر بھی مناسب نہیں ہوگا۔
مزید پڑھیں:
سپریم کورٹ نے کہا کہ ڈیڑھ سال کے بعد طلباء اندراج کا دعویٰ نہیں کر سکتے۔ اس حقیقت کا نوٹس لیتے ہوئے کہ تین سالہ کورس میں سے ڈیڑھ سال گزر چکے ہیں، بنچ نے کہاکہ تعلیم کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔ فرض کریں کہ آپ چھ ماہ سے بھوکے ہیں تو کیا آپ ایک دن میں 6 ماہ کی بھوک کے مطابق کھانا کھا سکتے ہیں؟ نہیں، نہ ہی تعلیم ایسی چیز ہے۔
یو این آئی۔