نئی دہلی: دہلی کی ساکیت کورٹ آج قطب مینار کمپلیکس میں پوجا کی اجازت دینے کی درخواست پر سماعت کرے گی۔ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج دنیش کمار اس معاملے کی سماعت کریں گے۔ درخواست گزار کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈوکیٹ ہری شنکر جین نے ایودھیا کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے قدیم یادگاروں اور آثار قدیمہ کے مقامات اور ریمنس ایکٹ کی دفعہ 16 کا حوالہ دیتے ہوئے پوجا کے حق کی مانگ کی ہے۔ Demand to worship in Qutub Minar complex
قطب مینار کمپلیکس میں پوجا کرنے کے مطالبے کی حمایت میں 24 مئی کو سماعت کے دوران عدالت نے درخواست گزار کی جانب سے ایڈوکیٹ ہری شنکر جین نے کہا تھا کہ پچھلے آٹھ سو سالوں سے اس کمپلیکس کا استعمال مسلمان نہیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب یہاں مسجد سے بہت پہلے مندر تھا تو پوجا کی اجازت کیوں نہیں دی جا سکتی۔
یہ بھی پڑھیں: Namaz in Mughal Mosque of Qutub Minar: مرکزی حکومت نے قطب مینار کی مغل مسجد میں نماز کی مخالفت کی
سماعت کے دوران عدالت نے پوچھا تھا کہ درخواست گزار کے قانونی حقوق کیا ہیں؟ عدالت نے کہا تھا کہ مورتی کے وجود کو لے کر کوئی تنازعہ نہیں ہے، لیکن پوجا کے حق پر تنازع ہے۔ عدالت نے کہا تھا کہ سوال یہ ہے کہ کیا پوجا کا حق ایک قائم شدہ حق ہے؟ کیا یہ آئینی حق ہے یا کسی اور قسم کا حق؟ کیا درخواست گزار کو پوجا کے حق سے روکا جا سکتا ہے؟ اگر یہ مان لیا جائے کہ قطب مینار کو مسلمان مسجد کے طور پر استعمال نہیں کرتے تو پھر یہ کس بنیاد پر درخواست گزار کو پوجا کا حق دیتا ہے؟ آٹھ سو سال پہلے کے کسی واقعہ کی بنیاد پر قانونی حقوق کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟