چیف جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس آر بانومتی، اشوک بھوشن، ایل ناگیشور راؤ، ایم ایم شانتا ناگودر، ایس اے نذیر، آر سبھاش ریڈی، بی آر گوائی اور سوریہ کانت پر مشتمل 9 رکنی بنچ نے اس معاملہ میں 7 سوالات مرتب کئے ہیں جو عدالت کے ذریعہ اٹھائیں جائیں گے۔
سپریم کورٹ کے 9 ججوں پر مشتمل بنچ آئین کی دفعہ 25 کے تحت مذہبی آزادی کے حقوق اور اس کے دائرہ کار کا جائزہ لےگی۔
سماعت کے دوران سینئر ایڈوکیٹ اندرا جئے سنگھ نے کہا کہ انہوں نے بھی اپنا شیڈول رجسٹری کے حوالہ کردیا ہے۔
کپل سبل نے کہا کہ بحث کےلیے تیار ہیں اور بنچ کے حکم کے منتظر ہیں۔
اس کے بعد چیف جسٹس نے سالیسیٹر جنرل توشار مہتا کو دلائل پیش کرنے کی ہدایت دی۔ انہوں نے کہا کہ کیا یہ پابندیاں آرٹیکل 25 پر نافذ ہوتی ہیں۔
چیف جسٹس نے تشار مہتا کی دلائل سننے کے بعد کہا کہ ’کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ایک مسلمان، ہندوؤں کے رسم و رواج کا تعین نہیں کرسکتا اور ایک بدھسٹ مسلم رسم و رواج کو نہیں بناسکتا‘
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ مذہبی اصلاح کا پہلو موضوع بن سکتا ہے جبکہ یہ آئین کا ایک حصہ ہے۔ انہوں نے اس سلسلہ میں ستی کی رسم کی مثال پیش کی۔
واضح رہے کہ بنچ کے ذریعہ تیار کردہ 7 سوالات مذہبی آزادی اور مذہبی آزادی پر عقائد کی برتری پر محیط ہیں۔