عام دنوں میں غربت اور مفلسی کے سبب ان کو زندگی گزارنا مشکل تھا لیکن لاک ڈاون کے سبب ان زندگی مزید بدحال ہو گئی ہے۔
لاک ڈاون کے بعد ان کی زندگی فاقہ کشی میں گزر رہی ہے، اگر ان تک کوئی روٹی پہنچانے والا نا ہو تو بھوک سے ان کی جان بھی جا سکتی ہے۔
بدھ کے روز اچانک اس علاقے میں ایک گاڑی پہنچتی ہے اور اس کو دیکھ کر مہاجرین کے چہروں پر چمک آ جاتی ہے کیونکہ اس گاڑی میں ان کے لیے کھانے کے سامان ہوتے ہیں۔
روہنگیائی مہاجرین کو کھانا کھلانے والے کوئی سرکاری لوگ نہیں اور نہ ہی کسی تنظیم سے ہیں، لاک ڈاون کے بعد بھوک سے تڑپتے لوگوں کو کھانا کھلانے کے لیے چند نوجوانوں نے ایک پیش رفت شروع کی۔
ان نوجوانوں میں کوئی وکیل ہے، کوئی پیشہ سے صحافی تو کئی مقامی تاجر، انہوں نے رضاکارانہ طور پر کھانا بنانے اور غریبوں میں تقسیم کرنے کی ذمہ داری اٹھائی اور گزشتہ 10 روز سے مسلسل اسی کام میں مصروف ہیں۔
شرم وہار علاقہ اوکھلا کے شاہین باغ کے نزدیک واقع ہے، یہاں زیادہ ترکچے مکانات ہیں اور انتہائی غریب طبقہ رہائش پذیر ہے۔
اسی جگہ پر دو درجن جھوپڑیوں میں تقریبا 100 روہنگیائی مہاجرین بھی رہتے ہیں جس میں بچے، بوڑھے اور جوان شامل ہیں۔
زیادہ تعداد ایسے لوگوں کی ہے جن کو کام کرنے کی اجازت نہٰن ہے اور مزید اس پر پولیس کی نگرانی ان زندگی میں مزید مشکلات پیدا کرتے ہے۔
لاک ڈاون کے ایام میں انھیں زیادہ تر باہری امداد کا انتظار ہوتا ہے، شرم وہار کالونی میں دو روز سے پانی بھی نہیں آرہا ہے جس کی وجہ سے وہ ہینڈ پمپ کا بد ذائقہ پانی پی رہے ہیں۔