ایوان کی کارروائی شروع ہونے پر ضروری کاغذات میز پر رکھے جانے کے بعد کانگریس اراکین نے اناو عصمت دری معاملے کی متاثرہ کو جلائے جانے کے واقعہ پر بحث کا مطالبہ کیا لیکن مسٹر نائیڈو نے اس کی اجازت نہیں دی اور کہا کہ یہ معاملہ ایوان کی کارروائی کی فہرست میں نہیں ہے۔اس پر اپوزیشن اراکین کھڑے ہوکربلا تاخیر بحث کا مطالبہ کیا۔کانگریس کے مسٹرجے رام رمیش نے یہ مسئلہ اٹھایا تو دیگر اراکین نے ان کی حمایت کی اور زور زور سے بولنے لگے۔
مسٹر نائیڈو نے اراکین سےنظام بنائے رکھنے اور ایوان کی کارروائی مناسب اندار میں چلنے دینے کی اپیل کی لیکن اپوزیشن اراکین اپنے مطالبے پر بضد رہے اور ہنگامہ جاری رہا،جس کی وجہ سے انہوں نے ایوان کی کارروائی دوپہر 12بجے تک کےلئے ملتوی کردی۔
آئینی دستاویزوں کو میز پر رکھنے کے بعد راجیہ سبھا کے چیئرمین نے ایوان کی مختلف کمیٹیوں کی میٹنگوں میں اراکین کی کم موجودگی پر ناراضگی ظاہر کی اور کہا کہ ان کمیٹیوں کے 80 اراکین میں سے 18اراکین کی موجودگی ہی صد فیصد رہی۔
اسی دوران ترنمول کانگریس کے ڈیرک اوبرائن نے خصوصی توجہ کی تجویز کی اجازت نہ دئےجانے کا مسئلہ اٹھایا جس پر اپوزیشن کے لیڈر غلام نبی آزاد نے اتفاق ظاہرکیا۔اس معاملے میں سماجوادی پارٹی کے رام گوپال یادو نے بھی کچھ کہنا چاہا لیکن مسٹر نائیڈو نے اسکی اجزات نہیں دی۔اس پر اراکین نے ناراضگی ظاہر کی۔