گرمی میں اضافے کے ساتھ ہی دہلی میں پانی کی قلت شروع ہوگئی ہے۔ جل بورڈ کے ذریعہ لاکھ دعوے کیے گئے ہیں کہ دہلی والوں کو اس موسم گرما میں پینے کے پانی کے لئے مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔
سابق رکن پارلیمنٹ مہیش گیری کے ذریعہ گود لیےگئے چلہ گاؤں کے رہائشی گھنٹوں قطار میں کھڑے رہنے پر مجبور ہیں۔ جب ای ٹی وی بھارت کی ٹیم پانی کی چھان بین کے لئے چلہ گاؤں پہنچی تو صبح کے 9 بج رہے تھے۔ لوگ سڑک کے کنارے باکس رکھ کر پانی کے ٹینکر کا انتظار کر رہے تھے۔ گفتگو کے دوران کچھ لوگوں نے بتایا کہ وہ پچھلے 2 گھنٹوں سے پانی کے منتظر ہیں لیکن پانی کا ٹینکر ابھی نہیں آیا ہے۔
لوگوں نے بتایا کہ پانی کے ٹینکر کے یہاں آنے کا کوئی مقررہ وقت نہیں ہے۔ جس کی وجہ سے لوگ اپنا کام چھوڑ کر واٹر ٹینکر کے منتظر ہیں۔ لوگوں کا کہنا تھا کہ پانی کے ٹینکر کی آمد کا وقت دہلی جل بورڈ نے شام 8 بجے مقرر کیا ہے لیکن پانی کا ٹینکر کبھی بھی 8 بجے نہیں آتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ایک طرف گرمی کا خوف اور دوسری طرف کورونا۔ لیکن ہمیں پانی کی ضرورت ہے تو ہم لائن میں ہیں۔ لیکن پانی آنے کی کوئی مقررہ حد نہیں ہے جس کی وجہ سے ہمیں بہت پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
غور طلب ہے کہ دہلی میں پانی کی کمی کے پیش نظر دہلی جل بورڈ کے ذریعہ سمر ایکشن پلان کچھ ماہ قبل شروع کیا گیا تھا، جس میں دعوی کیا گیا ہے کہ دہلی والوں کو اس موسم گرما میں پینے کے پانی کے لئے قطار نہیں لگانی ہوگی۔ یہ بھی کہا گیا تھا کہ دہلی کے بہت سے علاقوں میں اضافی ٹیوب ویل لگائے گئے ہیں تاکہ لوگوں کے گھروں تک پانی پہنچ سکے۔ لیکن ایسا لگتا ہے کہ گاؤں گاؤں میں پانی کا مسئلہ جل بورڈ کے دعوؤں کو غلط ثابت کرتا ہے۔