ETV Bharat / state

SC on EWS Reservation'معاشی طور پر کمزور طبقات کو ریزرویشن آئین سے دھوکہ ہے'

author img

By

Published : Sep 13, 2022, 10:40 PM IST

سپریم کورٹ میں منگل کی سماعت کے دوران عرضی گزاروں نے معاشی طور پر کمزور طبقوں (ای ڈبلیو ایس ) کے لیے سرکاری ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں 10 فیصد ریزرویشن دینے کا التزام کرنے والی 103ویں آئینی ترمیم کو آئین کے ساتھ ایک دھوکہ دہی قرار دیا۔ Reservation to economically weaker sections

Etv Bharat
Etv Bharat

دہلی: چیف جسٹس یو یو للت اور جسٹس دنیش مہیشوری، جسٹس ایس رویندر بھٹ، بیلا ایم ترویدی اور جسٹس جے بی پاردی والا کی آئینی بنچ کے سامنے کچھ عرضی گزاروں کی طرف سے سینئر وکیل جی موہن گوپال نے دعوی پیش کیا کہ 103ویں آئینی ترمیم سماجی انصاف کے آئینی نقطہ نظر پر حملہ ہے۔

این جی او ’جنہت ابھیان‘ اور دیگر نے 2019 میں نافذ کی گئی 103ویں آئینی ترمیم کے جواز کو چیلنج کیا تھا۔ اس ترمیم کے ذریعے اعلیٰ ذات کے معاشی طور پر کمزور طبقوں کو سرکاری ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں داخلے کے لیے 10 فیصد ریزرویشن دینے کا التزام ہے۔ سینئر وکیل جی موہن گوپال نے کئی دلائل کے ذریعے ریزرویشن کی شدید مخالفت کی اور اسے ذات پات کی بنیاد پر ملک کو تقسیم کرنے کے علاوہ آئین کے بنیادی ڈھانچے کے اصول کے خلاف قرار دیا۔ SC on EWS Reservation

انہوں نے دلیل دی کہ ای ڈبلیو ایس ریزرویشن میں سماجی اور تعلیمی لحاظ سے پسماندہ طبقات کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔ صرف اعلیٰ ذاتوں کو فائدہ دیتا ہے۔ ریزرویشن کے اس التزام سے سماجی انصاف اور مساوات کے اصولوں کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ واقعی معاشی ریزرویشن ہوتا تو غریبوں کو ان کی ذات سے بالاتر ہو کر دیا جاتا۔ Reservation to economically weaker sections

سینئر وکیل جی موہن گوپال نے عدالت عظمیٰ کے سامنے عرض کیا کہ ای ڈبلیو ایس ریزرویشن نے پسماندہ گروپوں کی نمائندگی کے ذریعہ ریزرویشن کے تصور کو پلٹ دیا اور اسے مالی ترقی کی اسکیم میں تبدیل کردیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں 103ویں ترمیم کو آئین پر حملے کے طور پر دیکھنا چاہیے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ریزرویشن صرف نمائندگی کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے تاکہ اس سے مواقع میں برابری ختم نہ جائے جو کہ پسماندہ طبقات کی تشویش ہے۔ گوپال نے کہا کہ ہمیں ریزرویشن میں کوئی دلچسپی نہیں ہے… ہم نمائندگی میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ اگر کوئی ریزرویشن سے بہتر نمائندگی کا طریقہ لے کر آتا ہے تو ہم اسے قبول کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: SC On Juveniles in Adult Prisons بالغوں کی جیل میں کم عمر قیدیوں کو رکھنا شخصی آزادی کی خلاف ورزی، سپریم کورٹ

دہلی: چیف جسٹس یو یو للت اور جسٹس دنیش مہیشوری، جسٹس ایس رویندر بھٹ، بیلا ایم ترویدی اور جسٹس جے بی پاردی والا کی آئینی بنچ کے سامنے کچھ عرضی گزاروں کی طرف سے سینئر وکیل جی موہن گوپال نے دعوی پیش کیا کہ 103ویں آئینی ترمیم سماجی انصاف کے آئینی نقطہ نظر پر حملہ ہے۔

این جی او ’جنہت ابھیان‘ اور دیگر نے 2019 میں نافذ کی گئی 103ویں آئینی ترمیم کے جواز کو چیلنج کیا تھا۔ اس ترمیم کے ذریعے اعلیٰ ذات کے معاشی طور پر کمزور طبقوں کو سرکاری ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں داخلے کے لیے 10 فیصد ریزرویشن دینے کا التزام ہے۔ سینئر وکیل جی موہن گوپال نے کئی دلائل کے ذریعے ریزرویشن کی شدید مخالفت کی اور اسے ذات پات کی بنیاد پر ملک کو تقسیم کرنے کے علاوہ آئین کے بنیادی ڈھانچے کے اصول کے خلاف قرار دیا۔ SC on EWS Reservation

انہوں نے دلیل دی کہ ای ڈبلیو ایس ریزرویشن میں سماجی اور تعلیمی لحاظ سے پسماندہ طبقات کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔ صرف اعلیٰ ذاتوں کو فائدہ دیتا ہے۔ ریزرویشن کے اس التزام سے سماجی انصاف اور مساوات کے اصولوں کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ واقعی معاشی ریزرویشن ہوتا تو غریبوں کو ان کی ذات سے بالاتر ہو کر دیا جاتا۔ Reservation to economically weaker sections

سینئر وکیل جی موہن گوپال نے عدالت عظمیٰ کے سامنے عرض کیا کہ ای ڈبلیو ایس ریزرویشن نے پسماندہ گروپوں کی نمائندگی کے ذریعہ ریزرویشن کے تصور کو پلٹ دیا اور اسے مالی ترقی کی اسکیم میں تبدیل کردیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں 103ویں ترمیم کو آئین پر حملے کے طور پر دیکھنا چاہیے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ریزرویشن صرف نمائندگی کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے تاکہ اس سے مواقع میں برابری ختم نہ جائے جو کہ پسماندہ طبقات کی تشویش ہے۔ گوپال نے کہا کہ ہمیں ریزرویشن میں کوئی دلچسپی نہیں ہے… ہم نمائندگی میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ اگر کوئی ریزرویشن سے بہتر نمائندگی کا طریقہ لے کر آتا ہے تو ہم اسے قبول کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: SC On Juveniles in Adult Prisons بالغوں کی جیل میں کم عمر قیدیوں کو رکھنا شخصی آزادی کی خلاف ورزی، سپریم کورٹ

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.