نئی دہلی: اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن نے وزیراعظم کو خط ارسال کر کے این سی پی یو ایل کی گورننگ کونسل کی تشکیل کے لیے مداخلت کی درخواست کی ہے۔ اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (یوڈی او) کی ایک پریس ریلیز کے مطابق اس کے قومی صدر ڈاکٹر سید احمد خان نے اس خط میں وزیر اعظم مودی سے قومی سطح پر اردو زبان کی ترقی اور بہتری کے لیے کام کرنے والی نیشنل کونسل فار دی ڈیولپمنٹ آف اردو لینگویج (این سی پی یو ایل) کی گورننگ کونسل کی تشکیل نو کی درخواست کی ہے۔ ڈیمانڈ لیٹر وزیراعظم کو ارسال کر دیا گیا ہے۔ ڈیمانڈ لیٹر میں این سی پی یو ایل کی گورننگ کونسل اور گورننگ بورڈ کی عدم تشکیل کی وجہ سے اردو اسکالرز، ادیبوں، شاعروں وغیرہ کو درپیش مسائل سے آگاہ کیا گیا ہے، کام مکمل طور پر ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے۔ مالی سال 2022-23 کا مختص بجٹ بھی مکمل طور پر بیکار ہو گیا ہے۔ اس بات کا قوی امکان ہے کہ یہ بجٹ بغیر خرچ کیے حکومت کے پاس واپس چلا جائے گا۔
ڈاکٹر سید احمدخان نے کہا کہ 'این سی پی یوایل قومی سطح پر اردو زبان کی ترقی اور بہتری کے لیے کام کرتی ہے۔ یہ مرکزی وزارت تعلیم کے تحت آتی ہے۔این سی پی یوایل چلانے والی گورننگ کونسل پچھلے ایک سال سے تشکیل نہیں دی گئی ہے۔ گورننگ کونسل کی تشکیل نو کی فائل مرکزی وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان کے پاس نومبر 2022 میں ہی بھیج دی گئی ہے، لیکن ابھی تک وزارت کی طرف سے اس فائل پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔'
انہوں نے کہاکہ این سی پی یو ایل اردو زبان کے اسکالرز، ادیبوں، ادیبوں، شاعروں وغیرہ کی کتابوں کے مسودے شائع کرنے میں مالی مدد فراہم کرتی ہے۔ اس کے علاوہ اردو زبان کی ترقی اور سربلندی کے لیے مختلف مقامات پر سیمینار، سمپوزیم، مشاعرے وغیرہ کے انعقاد کے لیے غیر سرکاری تنظیموں کو مالی تعاون بھی فراہم کرتی ہے۔ گزشتہ ایک سال سے گورننگ کونسل کی عدم موجودگی کے باعث یہ تمام کام ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے۔
ڈاکٹر سید احمدخان نے مزید کہا کہ انہوں نے وزیراعظم کو خط ارسال کر کے این سی پی یو ایل کی گورننگ کونسل کی تشکیل نو کے لیے مداخلت کی درخواست کی ہے، عدم موجودگی سے پیدا ہونے والے حالات سے آگاہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس سے قبل مرکزی وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان کو بھی خط لکھا گیا تھا، لیکن اس خط پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی اور نہ ہی اس خط کا جواب دیا گیا ہے۔ ڈاکٹر خان نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ وزیراعظم کو لکھے گئے خط پر مناسب کارروائی کی جائے گی اور وزیراعظم اس سنگین مسئلے کو حل کرنے میں اہم کردار ادا کریں گے۔
یو این آئی