ای ٹی وی بھارت نے بھارتی کسان یونیئن کے ترجمان راکیش ٹکیت (جو جنتر منتر پر زرعی قوانین کی واپسی کے لیے احتجاج کررہے ہیں) ان سے بات چیت کی۔
ای ٹی وی بھارت: آپ کے مطالبات کیا ہیں اور کس توقع کے ساتھ آپ جنتر منتر پر دھرنا دے رہے ہیں؟
راکیش ٹکیت: بھارت ایک جمہوری نظام ہے۔ پچھلے آٹھ مہینوں سے ہم دہلی کے آس پاس بیٹھے ہیں، ہم نے ہر طرح سے پروگرام کرکے دیکھ لیا اور یہ (کسان سنسد) بھی اسی پروگرام کا ایک حصہ ہے۔ جب تک پارلیمنٹ سیشن جاری رہے گا تب تک 'کسان سنسد' جاری رہے گی۔
ای ٹی وی بھارت: کیا آپ واقعی ملک میں وہ ماحول بنا پا رہے ہیں جو دہلی اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں ہے؟
راکیش ٹکیت: کیا عام لوگ جب سڑکوں پر آئیں تو ہی ایک تحریک کہیں گے؟ جب کسان اپنی فصلیں آدھے ریٹ پر بیچ رہا ہے تو کیا اسے تحریک نہ مانی جائے، اگر بجلی کے ریٹ مہنگے ہو رہے ہیں تو کیا اسے ایک تحریک نہ سمجھا جائے، نوجوانوں کو روزگار دینے کی بات کی اور اب انہیں بے روزگاری کا سامنا ہے تو کیا یہ تحریک نہیں ہے؟
ای ٹی وی بھارت: دہلی این سی آر کے علاوہ، آپ ملک بھر میں اس کے اثرات کہاں دیکھ رہے ہیں، کیسے کہیں کہ راکیش ٹکیت ملک کے کسانوں کی آواز ہیں؟
راکیش ٹکیت: جب بھی ہم کال کرتے ہیں پورا ملک اس تحریک کے ساتھ شامل ہو جاتا ہے اور جب ضرورت پڑے گی تو پھر سے ٹریکٹر ریلیاں نکالی جائیں گی۔ پھر احتجاج ہوگا۔ ہمارے پاس ایک نظریاتی انقلاب ہے۔
ای ٹی وی بھارت: آپ نے کہا تھا کہ حکومت کو چھ ماہ میں ہی سر جھکانا پڑے گا، لیکن چھ ماہ گزر جانے کے بعد بھی آپ کے احتجاج کا نتیجہ نہیں نکلا۔ ایسا کیوں؟
راکیش ٹکیت: اگر حکومت بے شرم ہو جائے اور تحریک کو نہ مانے تو ہم کیا کر سکتے ہیں۔ ہماری تحریک جاری رہے گی۔ کسان نہ تو کمزور تھا نہ وہ ہے اور نہ ہی ہوگا۔
ای ٹی وی بھارت: حکومت اس کو قبول نہیں کر رہی ہے اس کا یہ مطلب بھی ہے کہ راکیش ٹکیت جس تحریک کی قیادت کررہے ہیں وہ کمزور ہورہی ہے؟
راکیش ٹکیت: تحریک کمزور نہیں ہوئی ہے۔ ہم پورے ملک میں جائیں گے۔ 16 ریاستوں میں جا چکے ہیں۔ باقی ریاستوں میں بھی جائیں گے اور اپنی بات عوام کے سامنے رکھیں گے۔
ای ٹی وی بھارت: حکومت نے کابینہ کے اجلاس میں ایک بڑا فیصلہ لیا ہے کہ منڈیوں کو مزید مضبوط کرنے کے لئے کروڑوں روپے دیے ہیں۔ تو کیا آپ کو نہیں لگتا کہ حکومت کے اس اقدام سے کسانوں کو فائدہ ہوگا؟
راکیش ٹکیت: حکومت مکمل طور پر جھوٹ بولتی ہے۔ ایک لاکھ کروڑ روپے دینے کو کہا گیا ہے یہ کس آئٹم میں جائے گی بتایے۔ ان سے نجی منڈیوں کو تقویت ملے گی۔ وہ منڈیوں سے عوام کو قرض دیں گے۔ 2022 میں آمدنی کو دوگنا کرنے کی بات ہوئی تھی اور 2022 آنے ہی والا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ ہماری فصلیں خریدے اور 2022 میں کسانوں کو دوگنا ریٹ کے چیک دے۔
آج بھی ایم ایس پی پر خریداری نہیں ہو رہی ہے اور خریداری میں بھی گھوٹالہ ہورہا ہے۔ 60 فیصد تک تاجر اپنا سامان کسان کے نام پر فروخت کر دیتے ہیں، حکومت کو اس کی تحقیقات کروانا چاہیے۔ آج ملک میں ایسی کوئی ایجنسی نہیں بچی ہے جو مناسب طور پر تحقیقات کرسکے۔
ای ٹی وی بھارت: پہلے آپ نے کسانوں کے بارے میں بات کی۔ اب آپ کی پوری توجہ حکومت کی مخالفت پر ہوگئی ہے۔ کیوں نہ مانا جائے جس طرح سے تحریک چل رہی ہے وہ آنے والے انتخابات کے لیے ہے؟
راکیش ٹکیت: ایسا نہیں ہے اور اگر انتخابات ہوتے ہیں تو ہم انتخابات پر بھی نظر ڈالیں گے۔ جس مریض کو جو دوا کام کرے گی وہیں، دوا دینی پڑے گی۔ اگر یہ انتخابات سے ٹھیک ہوں گے تو ان کو انتخابی دوائی سے ٹھیک کریں گے۔ ٹھریک سے ٹھیک ہوں گے تو تحریک سے ٹھیک کریں گے۔
ای ٹی وی بھارت: 26 جنوری کو دہلی میں جو تشدد ہوئی تھی وہ کون سی 'دوا' تھی؟
راکیش ٹکیت: ہم نے تو کہا ہے کہ 26 جنوری کے واقعے کی صحیح تحقیقات ہونی چاہیے۔ ہم ایک ٹریکٹر لے کر دہلی کی سڑکوں پر نکلے۔ این جی ٹی نے بھی ہمارے خلاف کارروائی کی۔ حکومت لوگوں کو لال قلعے تک لے گئی۔ اگر ہمیں جانا ہوتا تو ہم پارلیمنٹ جاتے۔
ای ٹی وی بھارت: لیکن اس تحریک کی قیادت تو راکیش ٹکیت ہی کررہے تھے؟
راکیش ٹکیت: تحریک کی قیادت اڈوانی بھی کر رہے تھے ایودھیا میں۔ ہمارے ساتھ 25 لاکھ کا ہجوم تھا۔ ہمیں بھیڑ کے سامنے کیا کرنا چاہیے اور حکومت نے بھیڑ کو اکسایا بھی، اسی لئے ہم کہہ رہے ہیں کہ اس کی صحیح تحقیقات ہونی چاہیے۔
ای ٹی وی بھارت: آپ کہہ رہے ہیں کہ قانون واپس ہونا چاہئے، حکومت کہہ رہی ہے کہ اسے واپس نہیں کیا جائے گا۔ اب آگے کیا ہوگا؟
راکیش ٹکیت: ہم چاہتے ہیں کہ حکومت کے ذریعہ منظور شدہ قانون واپس کیا جائے۔ پارلیمنٹ کو نجی کمپنیاں چلائے یہ برداشت نہیں کیا جائے گا۔ نئے زرعی قوانین کی واپسی تک تحریک ختم نہیں ہوگی۔
ای ٹی وی بھارت: بڑی تحریکوں کے بعد لوگ انتخابی سیاست میں شامل ہو جاتے ہیں۔ آپ انتخابی سیاست میں بھی رہے ہیں۔ تو کیا بھارتیہ کسان یونین انتخابی میدان میں اترنے کی تیاری کر رہی ہے؟
راکیش ٹکیت: نہ ہی بھارتیہ کسان یونین انتخابات لڑے گی اور نہ ہی راکیش ٹکیت انتخابات لڑیں گے۔
ای ٹی وی بھارت: اس کے مطابق حکومت کے پاس اب وقت ہے اور اسی طرح حکومت کام کر رہی ہے۔ معاملہ راکیش ٹکیت کی طرف توجہ دلانے ، ان کی تحریک قبول نہ کرنے کا ہے۔ کوئی توجہ نہیں ملی؟
ای ٹی وی بھارت: کسانوں کی پریشانی آزادی کے بعد سے ہی ہیں، پھر اسی حکومت کے ساتھ فیصلہ کن مقابلہ کیوں؟
راکیش ٹکیٹ: یہ حکومت اپوزیشن میں تھی۔ انہوں نے کہا کہ 'ہم اس کو حل کریں گے۔ انہوں نے ہم سے جو وعدہ کیا تھا وہ اس سے مقر گئے۔ اب انہیں جانا پڑے گا۔
ای ٹی وی بھارت: آپ نے کہا کہ آپ انتخابات نہیں لڑیں گے۔ نہ ہی بھارتیہ کسان یونین کوئی پارٹی بنے گی، تب وہ کس سیاسی جماعت کے قریب جائے گی۔ تاکہ انہیں شکست دے سکیں؟
راکیش ٹکیت: ہم کسی کے ساتھ نہیں جائیں گے۔ اس پارلیمنٹ میں آپ قانون کو واپسی ہوتے ہوئے دیکھیں گے۔
ای ٹی وی بھارت: اس دھرنے کے اعلان کے بعد حکومت کے ساتھ کوئی نئی بات چیت شروع کریں گے۔
راکیش ٹکیت: ہم نے حکومت کو ایک خط لکھا ہے، حکومت سے بات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ قوانین کو واپس نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی بات کی جائے گی۔
کیا حکومت ایڈوائزر مارکیٹ کی رکن ہے؟ ہم پر شرائط لگائیں گے اور ہم چلے جائیں گے۔ بات بغیر شرط کے ہوگی۔ جو بھی بات ہوگی ہے گھر کے اندر بیٹھ کر بات کی جائے گی۔ جہاں میٹنگ ہوتی ہے۔
اگر حکومت کو کچھ کہنا ہے تو وہاں پر کہہ دیں۔ ہم شرط باہر بات کرنے نہیں جائیں گے۔ وہ ہمیں خالصتانی بھی کہہ رہے ہیں۔ کیا خالصتان ایک ملک ہے؟ اب موالی کہہ رہے ہیں پھر بیان واپس لے رہے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت: آپ کے حامی آپ کو غور سے دیکھ رہے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ تحریک اس شکل میں آیا۔ اگر یہ اس مرحلے پر آچکا ہے تو پھر یہ کہاں ختم ہوگا؟ حکومت کو مت بتائیں، لیکن انہیں تو آپ کو جواب دینا ہوگا؟
راکیش ٹکیت: بتا دیا سب لوگ ایک ساتھ ہیں، پورے ملک کا کسان ساتھ ہے۔ پورے ملک کے کسان اکٹھے ہیں، وقت آتا رہے گا اور بتاتے رہیں گے۔