قومی دارالحکومت میں ہوئے فسادات میں اقلیتوں اور ان کی عبادت گاہوں کی تباہی پر مسلسل خاموش قومی اقلیتی کمیشن سنگین سوالات کے گھیرے میں ہے۔
دہلی اقلیتی کمیشن کے موجودہ سربراہ ظفر الاسلام خان نے پریس کلب آف انڈیا میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے قومی اقلیتی کمیشن پر گہرا طنز کیا اور کہا کہ 'ہم تو کام کر رہے ہیں، آپ قومی کمیشن سے پوچھیں کہ وہ کیا کر رہا ہے؟
انہوں نے کہا کہ 'انسانی اور اقلیتی حقوق کے بڑے بڑے ادارے یہاں موجود ہیں مگر انہوں نے اپنا کوئی کردار نہیں نبھایا۔'
دہلی اقلیتی کمیشن کے سابق سربراہ کمال فاروقی نے کہا کہ 'قومی دارالحکومت میں کمیشن برائے خواتین، کمیشن برائے انسانی حقوق اور کمیشن برائے اقلیتی حقوق کے دفاتر موجود ہے، مگر ان فسادات میں سب خاموش ہیں۔'
انہوں نے مزید کہا کہ 'اگر اقلیتوں کے خلاف مظالم ہورہے ہیں اور اقلیتی کمیشن کا سربراہ کچھ نہیں بول رہے تو ہمیں کمیشن نہیں چاہئے، اس کو بند کردیا جائے۔'
سابق رکن پارلیمنٹ شاہد صدیقی نے کہا کہ 'جب گجرات میں فسادات ہوئے تھے تب اس وقت بھی اقلیتی کمیشن کا کردار متحرک نہیں تھا۔ اس وقت بھی میں نے سوال اٹھا یا تھا کہ اقلیتی کمیشن اقلیتی حقوق کا تحفظ کرے گا، یا سرکار کو بچائے گا؟ افسوس کی بات یہ ہے کہ آج بھی اقلیتی کمیشن یہی کر رہا ہے۔'