ملک بھر میں شہریت قانون کے خلاف مظاہرے جاری ہیں۔ نئے برس کی آمد کے ساتھ مظاہروں میں نئی توانائی اور طاقت دیکھنے کو مل رہی ہے۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ میں شہریت قانون اور پولیس کی مبینہ بربریت کے خلاف گزشتہ کئی دنوں سے جاری مظاہروں کی شدت میں کمی ہوتی نظر نہیں آ رہی بلکہ نیا سال شروع ہوتے ہی طلبہ اور عام لوگ نئے عزائم کے ساتھ احتجاج میں شامل ہو رہے ہیں۔
واضح ہو کہ 13 دسمبر 2019 سے جامعہ میں مذہبی تعصب پر مبنی شہریت قانون کے خلاف مظاہرہ شروع ہوا۔ 15 دسمبر کی رات دہلی پولیس نے نہتے طلبہ پر کریک ڈاون کیا، جس کے بعد مظاہرے اور بھی شدید ہو گئے۔
اسی درمیان وزیر اعظم نریندررمودی اور وزیر داخلہ امت شاہ نے شہریت قانون کے تعلق سے اپنے موقف میں لچک لانے کے اشارے دئے مگر مظاہرین کو بری طرح ہدف تنقید بھی بنایا، ساتھ ساتھ اتر پردیش میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جس میں 19 افراد ہلاک ہو گئے۔
حکومت سے ناراض مظاہرین کا کہنا ہے کہ وہ رکیں گے نہیں بلکہ لڑائی جاری رہے گی۔