فرانس میں پیغمبر اسلام حضرت محمدﷺ کی شبیہ پیش کرنے پر جو واقعہ پیش آیا اور اس کے بعد فرانس نے مبینہ اسلامی شدت پسندی کے خلاف موقف اپنایا، اس کی عالمی سطح پر مخالفت کی جا رہی ہے۔
عالم اسلام کے تمام ممالک نے فرانسیسی صدر کے بیان پر برہمی کا اظہار کیا ہے، لیکن جو فرانس میں اسلام کے نام پر قتل کیے گئے ہیں، اس کے خلاف بھی مسلسل آوازیں اٹھ رہیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آشیانہ ملنے کے بعد معصوموں نے جمعیت کو کہا 'شکریہ'
اسی موضوع پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے دہلی اقلیتی کمیشن کے سابق صدر ڈاکٹر ظفرالاسلام خان سے بات کی، جس میں انہوں نے کہا کہ فرانس میں پیغمبرﷺ کی شبیہ کو کارٹون کے ذریعے پیش کیا جانا غلط ہے۔ اسے کوئی بھی مسلمان برداشت نہیں کر سکتا ہے، لیکن اسلام کے نام پر کسی کا قتل کرنا بھی جائز نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جیسا کہ کہا جارہا ہے کہ فرانس میں کیے گئے قتل مسلمانوں کے ذریعے کیے گیے ہیں تو یہ غلط ہے، ہمیں احتجاج کرنا چاہیے، لیکن قانون کو اپنے ہاتھ میں نہیں لینا چاہیے کیونکہ یہی ہمارے نبیﷺ کی تعلیمات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نبی پاکﷺ دنیا کے لیے رحمت بن کر آئے تھے۔ انہوں نے کبھی کسی پر ظلم نہیں کیا۔ انہوں نے 13 برس ان کے خلاف جنگ لڑنے والے لوگوں کو بھی فتح مکہ کے بعد معاف کر دیا تھا تو ہم کیسے ان کے نام پر کسی کا خون بہا سکتے ہیں۔