ETV Bharat / state

' ہمیں بھی جینے کا حق ہے' - ہمیں

جموں و کشمیر سے دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (ایم) کے قومی جنرل سکریٹری سیتا رام یچوری اور جموں و کشمیر کے سابق رکن اسمبلی محمد یوسف تاریگامی نے دہلی میں مشترکہ پریس کانفرنس کی۔

' ہمیں بھی جینے کا حق ہے'
author img

By

Published : Sep 17, 2019, 6:43 PM IST

Updated : Sep 30, 2019, 11:22 PM IST

دہلی کے اے کے گوپالن بھون میں منعقد پریس کانفرنس میں سی پی آئی ایم کے جنرل سکریٹری سیتا رام یچوری اور جموں و کشمیر کے رکن اسمبلی تاریگامی نے کشمیر کی موجودہ صورتحال پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

' ہمیں بھی جینے کا حق ہے'

تاریگامی نے کہا کہ 'ہم بھارت کی دیگر ریاستوں میں رہنے والے لوگوں کی طرح ہی زندگی گزارنا چاہتے ہیں، ہمیں موقع تو دیں۔'

انہوں نے کہا کہ 'جو حالات 4 اگست سے آج تک کشمیر میں بنے ہوئے ہیں، اگر ایسے ہی حالات بھارت کی کسی بھی ریاست میں بنائے جائیں تو لوگوں کا جینا دشوار ہو جائے گا۔'

تاریگامی نے کہا کہ 'جب بھارت آزاد ہوا تھا تب ہمارے پاس موقع تھا کہ ہم بھارت میں رہیں یا پھر پاکستان میں لیکن ہم نے ایک سیکولر ملک بھارت میں زندگی گزارنا بہتر سمجھا لیکن 5 اگست کو جو ہوا وہ کسی بھی سیکولر ملک کو زیب نہیں دیتا۔'

وہیں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سیتا رام یچوری نے کہا کہ 'ہم نے کورٹ کو بتایا کہ کشمیر میں تو عدالت تک بھی رسائی ممکن نہیں ہے، اس پر چیف جسٹس آف انڈیا نے کہا کہ 'اگر ایسا ہے تو میں خود کشمیر کا دورہ کروں گا اور حالات کا جائزہ لوں گا۔'

واضح رہے کہ تاریگامی کو 4 اگست سے ان کی گپکار روڈ پر واقع سرکاری رہائش گاہ میں نظر بند کیا گیا تھا لیکن یچوری کی عرضی پر انہیں سپریم کورٹ کی ہدایت پر دہلی کے ایمز میں علاج کے لیے منتقل کر دیا گیا۔

تاریگامی 1996 سے مسلسل جنوبی کشمیر کے کولگام اسمبلی حلقے سے نمائندگی کرتے آئے ہیں۔

دہلی کے اے کے گوپالن بھون میں منعقد پریس کانفرنس میں سی پی آئی ایم کے جنرل سکریٹری سیتا رام یچوری اور جموں و کشمیر کے رکن اسمبلی تاریگامی نے کشمیر کی موجودہ صورتحال پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

' ہمیں بھی جینے کا حق ہے'

تاریگامی نے کہا کہ 'ہم بھارت کی دیگر ریاستوں میں رہنے والے لوگوں کی طرح ہی زندگی گزارنا چاہتے ہیں، ہمیں موقع تو دیں۔'

انہوں نے کہا کہ 'جو حالات 4 اگست سے آج تک کشمیر میں بنے ہوئے ہیں، اگر ایسے ہی حالات بھارت کی کسی بھی ریاست میں بنائے جائیں تو لوگوں کا جینا دشوار ہو جائے گا۔'

تاریگامی نے کہا کہ 'جب بھارت آزاد ہوا تھا تب ہمارے پاس موقع تھا کہ ہم بھارت میں رہیں یا پھر پاکستان میں لیکن ہم نے ایک سیکولر ملک بھارت میں زندگی گزارنا بہتر سمجھا لیکن 5 اگست کو جو ہوا وہ کسی بھی سیکولر ملک کو زیب نہیں دیتا۔'

وہیں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سیتا رام یچوری نے کہا کہ 'ہم نے کورٹ کو بتایا کہ کشمیر میں تو عدالت تک بھی رسائی ممکن نہیں ہے، اس پر چیف جسٹس آف انڈیا نے کہا کہ 'اگر ایسا ہے تو میں خود کشمیر کا دورہ کروں گا اور حالات کا جائزہ لوں گا۔'

واضح رہے کہ تاریگامی کو 4 اگست سے ان کی گپکار روڈ پر واقع سرکاری رہائش گاہ میں نظر بند کیا گیا تھا لیکن یچوری کی عرضی پر انہیں سپریم کورٹ کی ہدایت پر دہلی کے ایمز میں علاج کے لیے منتقل کر دیا گیا۔

تاریگامی 1996 سے مسلسل جنوبی کشمیر کے کولگام اسمبلی حلقے سے نمائندگی کرتے آئے ہیں۔

Intro:کشمیر سے دفعہ 370 ہٹاے جانے کے بعد سے اب تک کے حالات پر جموں و کشمیر کے رکن اسمبلی تاری گامی نے پریس کانفرنس میں اپنا درد بیان کیا.


Body: دارالحکومت دہلی کے اے کے گوپالن بھون میں پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں سی پی آئی ایم کے رہنما سیتا رام یچوری اور جموں و کشمیر کے رکن اسمبلی تاری گامی نے کہا کہ ہم بھارت کے دیگر ریاستوں میں رہنے والے لوگوں کی طرح ہی زندگی گزارنا چاہتے ہیں ہمیں موقع تو دیں.

انہوں نے کہا جو حالات 4 اگست سے آج تک کشمیر میں بنے ہوئے ہیں اگر ایسے ہی حالات بھارت کی کسی بھی ریاست میں بن جائے تو جینا دشوار ہو جائے گا.

انہوں نے کہا کہ جب بھارت آزاد ہوا تھا تب ہمارے پاس موقع تھا کہ ہم بھارت میں رہے یا پھر پاکستان میں لیکن ہم نے ایک سیکولر ملک بھارت میں زندگی گزارنا بہتر سمجھا لیکن 5 اگست کو جو ہوا وہ کسی بھی سیکولر ملک کو شوبھا نہیں دیتا.

وہیں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سیتا رام یچوری نے کہ ہم نے کورٹ کو بتایا کہ کشمیر میں تو کورٹ تک بھی رسائی نہیں ہے تو چیف جسٹس آف انڈیا نے اس کے جواب میں کہا کہ اگر ایسا ہے تو میں خود کشمیر کا دورہ کروں گا اور حالات کا جائزہ لوں گا.



Conclusion:تاری گامی رکن اسمبلی جموں و کشمیر
سیتا رام یچوری سی پی آئی ایم رہنما،
Last Updated : Sep 30, 2019, 11:22 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.