وکلاء نے کہا کہ اگر پرشانت بھوشن نظر ثانی کی اپیل کرتے ہیں تو پھر ہوسکتا ہے کہ توہین عدالت اور آزادی اظہار رائے سے متعلق سپریم کورٹ کے مفصل رہنما اصول آئیں۔
دہلی ہائی کورٹ میں پریکٹس کرنے والے وکیل ارون گپتا نے کہا کہ سپریم کورٹ کو یہ بات ناگوار گزری کہ عدلیہ کا حصہ ہوتے ہوئے بھی پرشانت بھوشن چیف جسٹس کے خلاف تبصرے کئے تھے۔
ارون گپتا نے کہا کہ پرشانت بھوشن کا ٹویٹ علامتی تھا۔ انہوں نے کوئی ذاتی رائے نہیں دی اور اب پرشانت بھوشن کے پاس سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف نظرثانی کی درخواست دائر کرنے کا اختیار ہے۔ اگر پرشانے بھوشن ایسا کرتے ہیں تو ممکن ہے کہ توہین عدالت سے متعلق ایک تفصیلی ہدایت نامہ وکلاء سے لے کر صحافیوں تک پہنچے
ایڈوکیٹ ارون گپتا نے مزید کہا کہ 'ایسا نہیں ہے کہ سپریم کورٹ سے غلطیاں نہیں ہوتی، ضرور کورٹ سے غلطیاں ہوتی ہیں اور عدالت اپنی غلطیوں کو بھی درست کرتی ہے۔ اگر یہ معاملہ بڑی بینچ میں جاتا ہے تو پھر توہین عدالت کیس میں توسیع کی جاسکتی ہے اور اس پر تفصیلی ہدایات جاری کیا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ جسٹس ارون مشرا کی سربراہی والی بنچ نے پرشانت بھوشن پر ایک روپے کا جرمانہ عائد کیا ہے اور 15 ستمبر تک جرمانے کا ایک روپیہ جمع کرنے کی ہدایت کی۔ عدالت نے مزید کہا کہ اگر 15 ستمبر تک جرمانے کی رقم جمع نہیں کی گئی تو پرشانت بھوشن کو تین ماہ قید اور تین ماہ تک وکالت کی پریکٹس کرنے پر پابندی عائد کی جائے گی۔