اسمارٹ فونس، کمپیوٹر، انٹرنیٹ اور والدین کی بے فکری، ملک میں بڑھتے ہوئے جنسی زیادتی حملوں کے اہم عوامل میں شامل ہیں جبکہ حیدرآباد کا دشا قتل معاملہ اس کی تازہ مثال ہے۔
اس واقعہ کے چار ملزمین میں 3 کی عمریں 20 سال کی تھی جبکہ انہوں نے ایک بے بس اور بے سہارا لڑکی کے ساتھ درندگی کی۔ انہوں نے جنسی زیادتی کے بعد اس کا قتل کردیا اور اس کی لاش کو جلادیا۔
ماہرین کے مطابق بری صحبت اور انٹرنیٹ پر آسانی سے دستیاب ہونے والے فحش ویڈیوز ایسے غیرانسانی واقعات کے ذمہ دار ہیں۔
قبل ازیں کچھ سال پہلے دہرادور میں فحش ویب سائٹس سے متاثر ایک نوجوان نے اپنی دوست کو اکیلاپاکر اسے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ پولیس تحقیقات سے پتہ چلا کہ یہ نوجوان روزانہ فحش ویڈیوز کو دیکھا کرتا تھا۔
سمارٹ فون اور اس پر آسانی سے دستیاب انٹرنیٹ کی وجہ سے بلو فلمیں دیکھنے میں اضافہ ہوا ہے وہیں دوسری جانب اسی وجہ سے ملک میں جنسی زیادتیوں کے واقعات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
اسی تناظر میں 2015 میں اترپردیش ہائیکورٹ نے مرکزی حکومت سے 857 فحش ویب سائٹ پر پابند عائد کرنے کےلیے احکامات جاری کئے تھے جس کے بعد 827 فحش ویب سائٹس بند کردیئے گئے۔
ایسے واقعات کی روک تھام کےلیے والدین کو اپنے بچوں کے بارے میں محتاط رہنا چاہئے جبکہ انہیں اپنے بچوں کو اسمارٹ فون پر فحش فلمیں اور ویب سائٹ دیکھنے سے روکنے کے اقدامات کرنے چاہئے اور بری صحبت سے بچوں کو دور رکھنا چاہئے۔
بچوں کو زیادہ دیر تک تنہا چھوڑنے سے وہ فحش فلمیں دیکھنے کی جانب متوجہ ہوتے ہیں اس لئے انہںی زیادہ دیر تک اکیلا نہیں چھوڑنا چاہئے اور بچوں کے سلوک میں کسی طرح کی تبدیلی دیکھیں تو والدین ان سمجھائیں اور صلاح و مشورہ سے ان کی پریشانیوں کو حل کریں۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ حکومت نے کئی فحش ویب سائٹس کو بلاک کردیا ہے جبکہ آج بھی متعدد فحش ویب سائٹس کارکرد ہیں اور یہ ویب سائٹس نوجوان نسل کو اپنی جانب راغب کرنے کےلیے کوشاں ہیں۔
کچھ نوجوان محبت کے نام پر لڑکیوں کو پھنساتے ہیں، ڈیٹ اور پارٹی کے نام پر انہیں اکیلا پاکر ان کے ساتھ جنسی زیادتی کرتے ہیں۔ فحش فلموں کی وجہ سے ایسے نوجوان چھوٹی لڑکیوں پر جنسی حملہ کرنے، خفیہ فحش تصاویر و ویڈیو بنانے کی فراغ میں رہتے ہیں اور ان فلموں کی وجہ سے نوجوان نسل پر مضراثرات مرتب ہو رہے ہیں۔