کورونا وبا کی وجہ سے تمام تعلیمی ادارے بند ہیں اور آن لائن طریقوں سے بچے اپنی تعلیم جاری رکھے ہوئے ہیں۔ آن لائن تعلیم غریب والدین کے لئے ایک بہت بڑا مسئلہ بن چکا ہے۔ والدین بچوں کو پڑھانے کے لئے خاص طور پر مہنگے اسمارٹ فون لے رہے ہیں۔ ایسے ہی ایک ونود نامی شخص نے گفتگو کے دوران بتایا کہ وہ یومیہ مزدور ہے، اور دہلی کرایے کے مکان میں رہ رہے ہیں، مہنگا فون خریدنے کی وجہ سے گھر میں بہت پریشانی ہو رہی ہے۔
ان دنوں تکنیکی تعلیم کے نظام کو اپناتے ہوئے دہلی حکومت سرکاری اسکولوں کے بچوں کو گھر سے ہی تعلیم دے رہی ہے۔ یہ آن لائن کلاس تدریسی طریقہ ان طلبا کے لئے بہت مفید ہے جن کے پاس اینڈرائیڈ فون، لیپ ٹاپ اور کمپیوٹر ہیں۔
نیز جن کے پاس انٹرنیٹ اور بجلی کی سہولیات ہیں وہ بھی ہر وقت دستیاب ہیں۔ لیکن معاشرے کا ایک طبقہ ایسا بھی ہے جہاں لوگ ان تکنیکی سہولیات سے یومیہ مزدور مہروم ہیں۔ یہ طبقہ روزانہ مزدوری کر کے اپنا پیٹ پالتا ہے، ایسے والدین کے لئے بھی آن لائن کلاسیں کسی پریشانی سے کم نہیں ہیں۔
ہم نے ایسے ہی ایک ونود نامی شخص سے بات کی، جو پیشے سے بڑھئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ پچھلے 3 مہینوں سے بے روزگار تھے اور اب وہ روزانہ مزدوری کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں، اس کے پاس اینڈرائیڈ فون بھی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کو پڑھانا بھی ضروری ہے ، لہذا اس نے 10 ہزار روپے قرض لے کر نیا موبائل فون خریدا ہے۔
اب مسئلہ یہ ہے کہ ان کے تین بچے ہیں اور وہ قرض لینے کے بعد ایک ہی فون لینے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ ایسی صورتحال میں تمام بچوں کی تعلیم کو کیسے جاری رکھیں یہ ان کے لئے ایک بڑا چیلنج بن گیا ہے۔
وہیں بچوں نے اپنے والد کی جدوجہد کو بھی چیلنج بتایا ہے۔ ساتھ ہی والد سمیت بچوں نے حکومت سے مدد کی درخواست کی ہے اور کہا ہے کہ اگر حکومت ان کی مدد کر سکیں اور انہیں پڑھنے کے لیے فون یا لیپ ٹاپ فراہم کرا سکے تو ان کی تعلیم بند نہیں ہوگی۔