اتر پردیش کے نوئیڈا کے 81 گاؤں کے کسانوں نے بدھ کے روز اپنے مطالبات کو لے کر نوئیڈا اتھارٹی پر ہلہ بولا، لیکن پولیس نے موقع پر پہنچے کسانوں کو گرفتار کرلیا۔ پولیس کل رات سے الرٹ تھی۔ کسانوں کا الزام ہے کہ منگل کو پولیس نے کسانوں کو گھر گھر جا کر دھمکی دی کہ وہ نوئیڈا اتھارٹی کے خلاف عظیم تحریک میں حصہ نہ لیں۔ اس کے باوجود بڑی تعداد میں کسان جمع ہوئے اور نوئیڈا اتھارٹی کے دفتر پہنچے۔ لیکن پولیس نے جبر کا مظاہرہ کرتے ہوئے 100 سے 150 کسانوں کو موقع سے گرفتار کرلیا ہے۔ اے ڈی سی پی رن وجے سنگھ کا کہنا ہے کہ ضلع میں دفعہ 144 کا نفاذ ہے اس کے باوجود کسان جمع ہوئے ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
دراصل نوئیڈا کے 81 گاؤں کے کسان اپنے مطالبات کے ساتھ نوئیڈا اتھارٹی کے دفتر پہنچے تھے، پولیس کو منگل کو ہی کسانوں کے احتجاج کے بارے میں خبر مل گئی تھی، جس کے بعد پولیس محتاط ہو گئی۔ کسانوں نے نوئیڈا اتھارٹی کو چاروں طرف سے اپنے حصار میں لے لیا۔ بدھ کو جب کسان اپنے مطالبات لے کر نوئیڈا اتھارٹی کے دفتر پہنچے تو کسانوں اور پولیس کے درمیان تکرار ہوئی۔ جس میں پولیس نے سیکڑوں کسانوں کو گرفتار کیا اور 250 کسانوں کو نوٹس پکڑادیا۔
کسان رہنما سکھبیر پہلوان نے بتایا کہ وہ 81 گاؤں کے کسانوں کے ساتھ نوئیڈا اتھارٹی پر اپنے مطالبات کے لیے پرامن دھرنے پر آئے تھے، لیکن پولیس نے انہیں گرفتار کرلیا۔ جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ نوئیڈا پولیس بھی اتھارٹی اور افسران کے ساتھ ملی ہوئی ہے۔ جو کسانوں کے مطالبات کو پورا نہیں کرنا چاہتے، لیکن نوئیڈا کے کسان اپنے مطالبات پر قائم رہیں گے۔ جب تک ہمارے مطالبات پورے نہیں ہوتے۔'
- مزید پڑھیں: مظفرنگر میں کسان مہا پنچایت کی تیاریاں شروع
- اترپردیش انتخابات سے پہلے کسی بڑے ہندو رہنما کا قتل ہوسکتا ہے: راکیش ٹکیت
- کسان تحریک مودی-یوگی حکومت کا تکبر توڑے گی: سی پی آئی ایم
ایڈیشنل ڈی سی پی رن وجے سنگھ کا کہنا ہے کہ کسی کو بھی حالات خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، تمام لوگوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔'