ETV Bharat / state

دفعہ 370 کی منسوخی تاریخی فیصلہ: مودی

author img

By

Published : Aug 15, 2019, 9:37 AM IST

Updated : Sep 27, 2019, 1:56 AM IST

بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر سے دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے بعد وزیراعظم نریندر مودی نے یوم آزادی کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے اسے اپنی حکومت کا ایک اہم کارنامہ انجام دیا۔

دفعہ 370 کی منسوخی پر وزیراعظم کا خطاب

وزیراعظم نے لال قلعے کی فصیل سے قوم کے نام خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دفعہ 370 اور 35 اے کو منسوخ کرکے ہماری حکومت نے سردار ولبھ بھائی پٹیل کے خواب کو پورا کیا ہے۔

انہوں نے جشنِ آزادی کے موقع پر تقریر کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر اور لداخ کے خواب کو پورا کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔

آج جموں و کشمیر اور لداخ کے شہری براہ راست اپنی ترقی کے لیے ہم سے سوال کر سکتے ہیں، جب کہ اس سے قبل انہیں ایسی سہولت نہیں ملی تھی۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس دفعہ کی منسوخی کو راجیہ سبھا اور لوک سبھا دونوں ایوان میں واضح اکثریت سے منظور کیا۔

انہوں نے حزب مخالف پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر دفعہ 370 اہم تھی تو پھر اس کو مستقل کیوں نہیں بنایا گیا۔ اس کے لیے 70 برس تک کیوں انتظار کرنا پڑا۔ اس کو مستقل کیا جانا چاہئیے تھا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کے لیے ملک کی ترقی اور اس کا مستقبل ہی سب سے اہم ہے نہ کہ ان کا اپنا سیاسی مستقبل۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان دونوں دفعات کی وجہ سے جموں و کشمیر کی ترقی میں رکاوٹ تھی جسے اب دور کرلیا گیا ہے۔

اپنی تقریر میں وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ انہوں نے سردار بلبھ بھائی پٹیل کے اس خواب' ایک ملک ایک قانون' کے خواب کو شرمندہ تعبیر کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 370 اور 35 اے کو ختم کر کے سردار پٹیل کے خواب پورا کیا اور اس کے ساتھ ہی’ایک ملک ایک آئین‘ نافذ کر دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے 130 کروڑ عوام کی یہ ذمہ داری تھی کہ وہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے خوابوں کو پورا کرے اور ہم نے وہاں کے عوام کی توقعات پوری کرنے کی راہ میں آ رہی رکاوٹوں کو دور کر دیا ہے اور سردار پٹیل کے خوابوں کو پورا کرنے کی سمت میں اہم قدم اٹھایا ہے۔

پیلے اور گلابی رنگ کے صافے اور سفید لباس میں ملبوس وزیر اعظم نے چھٹی بار لال قلعہ سے ترنگا لہراتے ہوئے اپوزیشن پر وار بھی کیا کہ آرٹیکل 370 کے خاتمہ کے لئے ہر کوئی ذہنی طور پر حمایت دیتا رہا، لیکن سیاست کے گلیاروں میں انتخابات کے ترازو سے تولنے والے کچھ لوگ 370 کے حق میں کچھ اور کہتے رہے ہیں۔ آرٹیکل 370 اتنا اچھا تھا تو 70 سال میں اسے مستقل کیوں نہیں کر دیا گیا تھا۔


انہوں نے کہا’’ہم نہ تو مسائل کو ٹالتے ہیں، نہ پالتے ہیں‘‘۔مسٹر مودی نے کہا کہ آرٹیکل 370 اور 35 اے کے پرانے سسٹم سے جموں و کشمیر میں دہشت گردی، کنبہ پروری اور بدعنوانی کو فروغ ملتا تھا. لیکن اب اسے ختم کر دیا گیا ہے‘‘۔


وزیر اعظم نے کہا کہ آرٹیکل 370 کی وجہ سے وادی کے لوگوں کو کئی مراعات کا فائدہ نہیں مل پا رہا تھا. یہاں پر کرپشن اور علیحدگی پسندی نے اپنے پاؤں پھیلالئے تھے۔ وہاں کے دلتوں، گوجر سمیت دوسرے لوگوں کو ان کے حقوق نہیں مل پا رہے تھے، جو اب انہیں ملنے والے ہیں۔ جموں و کشمیر اور لداخ خوشحالی اور امن کے نقطہ نظر سے ملک کے لئے نظیر بن سکتے ہیں اور ترقی کے سفر میں بہت بڑا کردار ادا کر سکتے ہیں۔

وزیراعظم نے لال قلعے کی فصیل سے قوم کے نام خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دفعہ 370 اور 35 اے کو منسوخ کرکے ہماری حکومت نے سردار ولبھ بھائی پٹیل کے خواب کو پورا کیا ہے۔

انہوں نے جشنِ آزادی کے موقع پر تقریر کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر اور لداخ کے خواب کو پورا کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔

آج جموں و کشمیر اور لداخ کے شہری براہ راست اپنی ترقی کے لیے ہم سے سوال کر سکتے ہیں، جب کہ اس سے قبل انہیں ایسی سہولت نہیں ملی تھی۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس دفعہ کی منسوخی کو راجیہ سبھا اور لوک سبھا دونوں ایوان میں واضح اکثریت سے منظور کیا۔

انہوں نے حزب مخالف پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر دفعہ 370 اہم تھی تو پھر اس کو مستقل کیوں نہیں بنایا گیا۔ اس کے لیے 70 برس تک کیوں انتظار کرنا پڑا۔ اس کو مستقل کیا جانا چاہئیے تھا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کے لیے ملک کی ترقی اور اس کا مستقبل ہی سب سے اہم ہے نہ کہ ان کا اپنا سیاسی مستقبل۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان دونوں دفعات کی وجہ سے جموں و کشمیر کی ترقی میں رکاوٹ تھی جسے اب دور کرلیا گیا ہے۔

اپنی تقریر میں وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ انہوں نے سردار بلبھ بھائی پٹیل کے اس خواب' ایک ملک ایک قانون' کے خواب کو شرمندہ تعبیر کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 370 اور 35 اے کو ختم کر کے سردار پٹیل کے خواب پورا کیا اور اس کے ساتھ ہی’ایک ملک ایک آئین‘ نافذ کر دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے 130 کروڑ عوام کی یہ ذمہ داری تھی کہ وہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے خوابوں کو پورا کرے اور ہم نے وہاں کے عوام کی توقعات پوری کرنے کی راہ میں آ رہی رکاوٹوں کو دور کر دیا ہے اور سردار پٹیل کے خوابوں کو پورا کرنے کی سمت میں اہم قدم اٹھایا ہے۔

پیلے اور گلابی رنگ کے صافے اور سفید لباس میں ملبوس وزیر اعظم نے چھٹی بار لال قلعہ سے ترنگا لہراتے ہوئے اپوزیشن پر وار بھی کیا کہ آرٹیکل 370 کے خاتمہ کے لئے ہر کوئی ذہنی طور پر حمایت دیتا رہا، لیکن سیاست کے گلیاروں میں انتخابات کے ترازو سے تولنے والے کچھ لوگ 370 کے حق میں کچھ اور کہتے رہے ہیں۔ آرٹیکل 370 اتنا اچھا تھا تو 70 سال میں اسے مستقل کیوں نہیں کر دیا گیا تھا۔


انہوں نے کہا’’ہم نہ تو مسائل کو ٹالتے ہیں، نہ پالتے ہیں‘‘۔مسٹر مودی نے کہا کہ آرٹیکل 370 اور 35 اے کے پرانے سسٹم سے جموں و کشمیر میں دہشت گردی، کنبہ پروری اور بدعنوانی کو فروغ ملتا تھا. لیکن اب اسے ختم کر دیا گیا ہے‘‘۔


وزیر اعظم نے کہا کہ آرٹیکل 370 کی وجہ سے وادی کے لوگوں کو کئی مراعات کا فائدہ نہیں مل پا رہا تھا. یہاں پر کرپشن اور علیحدگی پسندی نے اپنے پاؤں پھیلالئے تھے۔ وہاں کے دلتوں، گوجر سمیت دوسرے لوگوں کو ان کے حقوق نہیں مل پا رہے تھے، جو اب انہیں ملنے والے ہیں۔ جموں و کشمیر اور لداخ خوشحالی اور امن کے نقطہ نظر سے ملک کے لئے نظیر بن سکتے ہیں اور ترقی کے سفر میں بہت بڑا کردار ادا کر سکتے ہیں۔

Intro:Body:

news id


Conclusion:
Last Updated : Sep 27, 2019, 1:56 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.